بھارت جنگ بندی کیوں کر ہضم نہیں کر پا رہا؟
(تجزیہ:سلمان غنی) پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت دنیا بھر میں اپنی جگ ہنسائی سے نکلنے کے لئے پاکستان کے خلاف روایتی پروپیگنڈا جاری رکھے ہوئے ہے کبھی کہتا ہے فتح پاکستان نہیں ہماری ہوئی ۔
پھر کہتا ہے پاکستان کو بھارتی جارحیت کے خلاف چین کی مدد حاصل تھی ، کبھی ان کے فوجی ذمہ داران بھارت کے خلاف پاکستان چین اور بنگلہ دیش کے اتحاد کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں مطلب یہ کہ دس جون سے ، دس جولائی تک ان پر ابھی تک اپنی جارحیت کے خلاف پاکستانی ردعمل اور اس کے نتیجہ میں ہونے والی شکست فاش کی نفسیاتی کیفیت طاری ہے اور وہ اس سے نکلنے کی جتنی کوشش کر رہا ہے الٹا وہ اس دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے خصوصاً رافیل طیاروں کے گرنے کے عمل نے نہ صرف بھارت کی طاقت کا زعم توڑ کر رکھ دیا بلکہ فرانس کے ان طیاروں کی مارکیٹنگ بھی بری طرح متاثر ہوئی پہلے ان کے ذمہ دار ان یہ تسلیم کرنے کے لئے ہی تیار نہیں تھے کہ ان کے کتنے طیارے گرے اور پھر جب مذکورہ کمپنی نے خود اپنے طیاروں کے گرنے کی تصدیق کی تو بھارتی ذمہ دار ان یہ تسلیم کرنے پر تیار ہوئے کہ اس کے جدید جنگی جہاز تباہ ہوئے ۔ پھر ان کے بعض فوجی افسر شکست کی ذمہ داری سیاسی قیادت کے سر دھرتے نظر آئے لیکن حقیقت یہ ہے کہ بھارت اپنی شکست ہضم نہیں کر پا رہا ۔ اس امر کا تجزیہ ضروری ہے آخر کیوں بھارت جنگ بندی ہضم نہیں کر پا رہا اور اس پر نفسیاتی کیفیت طاری ہے اور کیا وہ پاکستان سے بدلہ چکانے کے چکر میں ہے ۔
کیا بدلہ چکا پائے گا ؟ بلاشبہ بھارت کے ساتھ اپنی ہی مسلط کردہ جارحیت میں جو ہوا اس نے کبھی سوچا بھی نہ تھا وہ تو خود کو علاقائی چودھری سمجھتا تھا اور اس کی علاقہ میں ایک دھاک ضرور تھی اس کی چودھراہٹ میں اگر کوئی رکاوٹ تھا تو وہ پاکستان تھا اس کا خیال تھا پاکستان معاشی حوالہ سے اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ بھارت کا مقابلہ کر سکے ۔غرض کہ ایک غرور، تکبر تھا جو نریندر مودی اور ان کی سرکار کے سر پر سوار تھا اور پھر وہ غلطی کر بیٹھا جو اس کے گلے پڑ گئی اس نے پاکستان کی عسکری طاقت کا غلط اندازہ لگایا مگر پاکستانی فوج الرٹ تھی اور وہ اس موقع کی تلاش میں تھی کہ بھارت جارحیت کرے تو اس کا جواب دیا جائے ۔
پاکستان نے کمال ذمہ داری اور ذہانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دنیا کی بھی مان لی اور بھارت کو بھی سبق سکھا دیا لیکن پاکستانی فوج کے ہاتھوں ہونے والی شکست اور دنیا بھر میں ذلت و رسوائی بھارت کو جینے نہیں دے رہی ۔جھوٹ پر جھوٹ کی گردان خود اس کے لئے پریشان کن بنی ہوئی ہے ۔ایک طرف پاکستان سے بدلہ چکانے کی خواہش ہے تو دوسری طرف پاکستانی فوج کی پیشہ ورانہ اہلیت کا خوف گومگو کی یہ کیفیت ہر آنے والے دن میں بھارت میں اضطراب کا باعث بن رہی ہے ۔پاکستان سے بدلے کی خواہش بھارت کو مزید ہزیمت سے ہمکنار کر سکتی ہے ۔ بھارت اور اس کی سینا کے قدم اکھڑ چکے ہیں خوف کی بیماری انہیں کچھ کرنے نہیں دے پا رہی یہی وجہ ہے کہ اب وہ یہ کام اپنی پراکسیز کے ذریعہ کرنا چاہتے ہیں بلوچستان اور پختونخوامیں دہشت گردوں کو آزمانے کے چکر میں ہیں مگر ان کے پاؤں بھی اکھڑتے نظر آ رہے ہیں اور اس محاذ پر بھی پاکستان سرخرو ہوگا۔