بلوچستان: بس پر حملہ، 3 مسافر جاں بحق، 12 زخمی، فورسز کا آپریشن، فتنہ الہندوستان کے 3 دہشتگرد ہلاک، میجر شہید
راولپنڈی،کوئٹہ، قلات،ڈی آئی خان (خصوصی نیوز رپورٹر،نامہ نگار،دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں)بلوچستان میں ایک اور بس پر حملے میں 3 مسافر جاں بحق، 12 زخمی، سکیورٹی فورسز کے آپریشن میں فتنہ الہندوستان کے 3 دہشت گرد ہلاک جبکہ میجر شہید ہو گیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع آواران میں آپریشن کیا، کارروائی فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کی گئی،کارروائی کے دوران بھارتی حمایت یافتہ 3 دہشت گرد ہلاک ہو گئے جبکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں میجر رب نواز طارق شہید ہو گئے ۔34 سالہ میجر رب نواز کا تعلق ضلع مظفرآباد سے ہے، شہید میجر نے بہادری سے لڑتے ہوئے جان کا نذرانہ پیش کیا، دہشت گرد وں کے خاتمے کیلئے سینی ٹائزیشن آپریشن جاری ہے ۔آئی ایس پی آر نے کہا سکیورٹی فورسز ملک سے انڈین سپانسرڈ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہیں ، ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں۔دریں اثنا بلوچستان کے ضلع قلات میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے ایک اور بس پر فائرنگ کے نتیجے میں 3 مسافر جاں بحق جبکہ 12زخمی ہو گئے ۔ قلات پولیس کنٹرول کے مطابق یہ واقعہ قلات کے علاقے نیمرغ کراس کے مقام پر، کوئٹہ-کراچی قومی شاہراہ پر، بدھ کی شام تقریباً پانچ بجے پیش آیا۔پولیس کے مطابق دہشتگردوں نے کراچی سے کوئٹہ جانے والی بس پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے باعث ڈرائیور بس پر قابو کھو بیٹھا اور گاڑی سڑک سے اُتر کر ایک باغ میں جا گھسی۔ فائرنگ کی زد میں آ کر تین مسافر موقع پر ہی دم توڑ گئے ، جبکہ 12 زخمی ہو گئے ۔
عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہو گئے ۔پولیس، سکیورٹی اداروں کے اہلکار اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ زخمیوں اور لاشوں کو سول ہسپتال قلات منتقل کر دیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے ۔دو مسافروں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے ،سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ، سرچ آپریشن شروع کر دیا۔بلوچستان میں ایک ہفتے کے دوران مسافروں کے قتل کا یہ دوسرا واقعہ ہے ۔ 10 جولائی کو ژوب کے علاقے سرہ ڈاکئی کے مقام پر، لورالائی-ڈیرہ غازی خان این-70 شاہراہ پر، مسلح شدت پسندوں نے دو بسوں سے 9 مسافروں کو اُتار کر قتل کر دیا تھا، جن کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا۔صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا بے گناہ عام شہریوں کو نشانہ بنانا انتہائی سفاکانہ اور قابل مذمت فعل ہے ، معصوم اور نہتے شہریوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے والے دہشت گردوں کو بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ادھر دوسری جانب خیبرپختونخوامیں دہشتگردوں کی فائرنگ سے ہیڈ کانسٹیبل سمیت 2پولیس اہلکار شہید ہوگئے جبکہ لکی مروت سے پنجاب آنیوالی گیس پائپ لائن دھماکے سے اڑادی گئی۔پولیس حکام کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سخی گیٹ کے قریب مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ہیڈ کانسٹیبل غلام محمد اور اہلکار شہزاد کو شہید کردیا، دونوں پولیس اہلکاروں کو قریبی دکان پر جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا ۔ ملزم فرار ہوگئے جن کی گرفتاری کیلئے علاقے میں کارروائی شروع کر دی گئی،اس دوران ایک دہشتگرد ہلاک جبکہ دو زخمی ہو گئے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ شہید پولیس اہلکاروں کے لواحقین کے ساتھ کھڑے ہیں، پولیس اہلکاروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، خیبر پختونخوا پولیس دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہی ہے ۔دریں اثنا لکی مروت کے علاقے وانڈا امیر میں تخریب کاری کی ایک کارروائی میں بیٹنی آئل فیلڈ سے پنجاب آنے والی مین گیس پائپ لائن کو نامعلوم افراد نے دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا، تھانہ صدر کی حدود میں واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں گیس کی فراہمی متاثر ہوگئی۔واقعے کے بعد سکیورٹی اداروں نے موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے ۔واضح رہے کہ ایک ماہ کے دوران تیسری بار گیس پائپ لائن کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔ادھر بنوں کے نواز آباد تھانہ میریان کے علاقے میں سی ٹی ڈی نے کارروائی کر کے پولیس کانسٹیبل فرمان علی، نصرت، کامران، ہیڈ کانسٹیبل فیاض الدین، کانسٹیبل سکندر اور اے ایس آئی اصغر خانکی کی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔دہشت گرد سی ٹی ڈی کو دیگر درجنوں مقدمات میں مطلوب تھے ، ہلاک دہشتگرد تھانہ بسیا خیل بنوں، تھانہ بنوں سٹی کینٹ، میراخیل اور مختلف پولیس چیک پوسٹوں پر بھی حملوں میں ملوث تھے ۔سی ٹی ڈی اور قانون فافذ کرنے والے ادارے نے کراچی کے حب ریور روڈ پر بھی آپریشن کیا، فائرنگ کے تبادلے میں فتنہ الخوارج کے دو دہشت گرد ہلاک ہو گئے ،دہشت گردوں سے خودکش جیکٹ، ایک کلاشنکوف،ایک پستول اور بارودی مواد برآمد ہوا۔