سٹیل ملز بحالی کیلئے 30ستمبر تک روس کیساتھ بات فائنل کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد(مدثرعلی رانا)پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کیلئے 1 ارب ڈلر کی سرمایہ کاری پر روس کیساتھ مذاکرات کو 30 ستمبر تک فائنل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ 15 ستمبر تک روس کی جانب سے سٹیل ملز کی بحالی کیلئے فزیبلٹی سٹڈی مکمل ہو جائے گی ۔
فزیبلٹی سٹڈی مکمل کرنے کیلئے روس 2.8 ملین ڈالر خرچ کرے گا،کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹورز کے ریگولر، کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو پنشن سکیم دینے کی سفارش کر دی۔سید حفیظ الدین کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی صنعت وپیداوار کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران سیکرٹری صنعت وپیداوار سیف انجم کا کہنا تھا کہ سٹیل ملز کا موجودہ پلانٹ بحال کرنے سے 40 کروڑ ڈالر لاگت آئے گی اور اگر سٹیل ملز کا نیا ٹربائین لگایا جائے تو 1 ارب ڈالر لاگت آئے گی، پاکستان سالانہ ساڑھے 3 ارب ڈالر کی سٹیل پراڈکٹس امپورٹ کر رہا ہے ۔ملک کی اپنی سٹیل ملز کے قیام سے زرمبادلہ بچایا جا سکے گا اور درآمدی بل میں کمی آئے گی ۔نئی سٹیل ملز لگانے کیلئے روس سے فنانسنگ حاصل کرنے کیلئے سٹڈی کر رہے ہیں۔ نئی سٹیل ملز کیلئے حکومت کی فنانسنگ اور موجودہ سٹیل ملز کا میٹریل فروخت کر کے انتظام کیا جائے گا ۔روس کی نئی ٹیکنالوجی کی سٹیل ملز 7 سو ایکڑ میں لگائی جا سکے گی، پاکستان سٹیل ملز میں روس کی ٹیکنالوجی ہے اس لیے روس سے ہی بات کر رہے ہیں، سیف انجم نے کمیٹی میں انکشاف کیا کہ عالمی سطح پر گاڑیوں میں 176 سیفٹی گارڈز ہیں لیکن پاکستان میں صرف 17 سٹینڈرڈ استعمال کیے جا رہے ہیں ۔
کار مینوفیکچررنگ کمپنیاں 17 سیفٹی گارڈز پر بھی مکمل عمل نہیں کر رہی ہیں۔ پاکستان میں سالانہ سینکڑوں ایکسیڈنٹ اور سینکڑوں اموات ہو رہی ہیں، پہلی بار گاڑیوں کیلئے سیفٹی سٹینڈرڈز کا نفاذ لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ گاڑیوں میں سیفٹی سٹینڈرڈز نہ ہونے پر سخت قانونی شکنجہ تیار کیا ہے ،اب خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ اور سخت سزائیں ہونگی، سیکرٹری انڈسٹریز نے کابینہ سے منظور شدہ موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈیویلپمنٹ ایکٹ پر بریفنگ کے دوران بتایا کہ سیفٹی سٹینڈرڈز قانون کی خلاف ورزی پر 3 سال قید اور 2 ملین روپے جرمانہ ہو گا ۔بغیر رجسٹریشن گاڑی فروخت کرنے پر 1 سال قید یا 5 لاکھ جرمانہ ہو گا، سیفٹی سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے پر چھ ماہ قید یا 5 لاکھ تک جرمانہ ہو گا، سخت سزائیں صارفین کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری ہیں، نئے سیفٹی اقدامات کیلئے ایکٹ کو قومی اسمبلی سے منظور کرائیں گے ، کار مینوفیکچررز کی کسی بھی وقت تھرڈ پارٹی انسپکشن کرائی جا سکے گی، اب پاکستان میں وہ گاڑیاں بنیں گی جو یورپ یا دیگر ممالک کا معیار ہو گا، قائمہ کمیٹی نے کے الیکٹرک کی جانب سے فی یونٹ بجلی کے نرخ مہنگے ہونے پر رپورٹ طلب کر لی ،چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین کا کہنا تھا کہ کراچی ،حب اور لسبیلہ کیلئے بلنگ 39.6 روپے بنیادی یونٹ ہے ، باقی پورے ملک کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت 28 روپے تک ہے ، سعدیہ دادا نے بتایا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ملک کے باقی حصوں اور کے الیکٹرک کا قیمت میں اتنا فرق ہو۔
اعدادوشمار کو دیکھ لیتے ہیں۔ 11 روپے تک فی یونٹ کا فرق نہیں ہو سکتا، نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ یونیفارم ٹیرف کے تحت پورا ملک میں ایک ہی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے ، پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکرٹری نے بتایا کہ کراچی کیلئے باسکٹ پرائس تقریباً 39 روپے بنیادی یونٹ کا تعین ہوا ۔بنیادی ٹیرف میں کنزیومر کیلئے فرق ختم کرنے پر سبسڈی دی جاتی ہے ۔ رواں مالی سال کے دوران بھی کے الیکٹرک کو 125 ارب روپے ڈیفرنشل سبسڈی کی مد میں ملیں گے ، قائمہ کمیٹی صنعت و پیداوار نے کے الیکٹرک کیلئے بجلی قیمتوں کی تفصیلات اور مہنگی بجلی سے چھٹکارا کیلئے اقدامات پر بھی کے الیکٹرک سے پلان طلب کر لیا ،رکن کمیٹی سید رضاعلی گیلانی نے کہا کہ سنا ہے کہ کے الیکٹرک کے سی ای او مونس علوی سی ای او نہیں رہے ۔ صوبائی محتسب کے کسی فیصلے کی روشنی میں ان کو ہٹا دیا گیا ہے ،چیئرمین کمیٹی حفیظ الدین بولے سی ای او کے الیکٹرک کا معاملہ الگ ہے اس کو رہنے ہی دیں، قائمہ کمیٹی کی جانب سے کے الیکٹرک سے 3 ہزار 219 کیسز کی رپورٹ بھی طلب کر لی گئی۔
فنانشل ایشوز، سٹے آرڈرز، کیسز حل ہونے کی تعداد سمیت عدالتوں میں کیسز کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے 660 میگاواٹ کے نئے متبادل انرجی پر چلنے والے پلانٹ کی تفصیلات بھی منگوا لی گئیں۔ قائمہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹورز بندش پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ۔قائمہ کمیٹی کی ہدایات کے باوجود سٹورز کی بندش کا فیصلہ کیا گیا، اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی نے قومی اسمبلی کے فلور پر سٹورز نہ بند کرنے کا اعلان کیا، کمیٹی میں خصوصی طور پرمدعو رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے معاملہ پر تشویش کا اظہار کیا، حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود سٹورز بند کر دئیے ، چیئرمین کمیٹی نے کہا قائمہ کمیٹی نے سٹورز بند نہ کرنے کی خصوصی ہدایات دیں عملدرآمد نہیں ہوا، سیکرٹری صنعت وپیداوار سیف انجم نے کہا کہ ہر سال یوٹیلیٹی سٹورز کا نقصان 8 ارب روپے سے زائد ریکارڈ ہو رہا ہے ۔سٹورز ملازمین کی تنخواہیں، اخراجات نہیں برداشت کر سکتے ۔ وزارت نے سمری میں تمام کیٹیگریز کے ملازمین کو پنشن پیکیج دینے کی تجویز دی، قائمہ کمیٹی نے ریگولر، کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو پنشن سکیم دینے کی سفارش کر دی۔