مزید تھانے بنانے سے بات نہیں بنے گی،پولیس کو ٹھیک ہونا پڑیگا:لاہور ہائیکورٹ
کتنے کیسز میں آپ کو بلائیں کہ نظام درست ہوسکے ؟ :آئی جی پولیس سے استفسار، منشیات کیس کے ملزم کی ضمانت منظور یونان کشتی حادثہ کیس ، شریک ملزم کی ضمانت ، ایف آئی اے میں تو شکایت وصولی کاہی کوئی نظام نہیں :چیف جسٹس نئے پنشن رولز کے کیس میں پولیس افسروں کے فریق بننے کی درخواست پر حکومت سے 12 نومبرکوجواب طلب
لاہور(کورٹ رپورٹر )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منشیات کے مقدمے میں ملزم بھائی خان جھارا کی بعد از گرفتاری درخواست ضمانت منظور کرلی ۔فاضل عدالت نے تفتیشی خامیوں اور ناقص تفتیش پر اظہارِ ناراضگی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ مزید تھانے بنانے سے بات نہیں بنے گی، پولیس کو خود ٹھیک ہونا پڑے گا، تفتیشی نظام بہتر کرنے کی ضرورت ہے ،جس نے مقدمہ درج کیا اسے ہی تفتیشی بنادیا گیا، حالانکہ تفتیشی افسر کو الگ ہونا چاہیے تھا۔ عدالت نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ استغاثہ جائے اور اس کا مقدمہ لینے سے انکار کر دیا جائے ؟۔آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کی تفتیش میں کئی خامیاں سامنے آئی ہیں،ایک بندے کی گاڑی میں منشیات رکھی گئی اسے اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، ملی بھگت کرنیوالے اے ایس آئی یعقوب کو نوکری سے برخاست کرکے مقدمہ درج کر لیا ،ایس پی اس معاملے کی دوبارہ انکوائری کرے گا۔عدالت نے استفسارکیا کہ کتنے کیسز میں آپ کو بلائیں کہ یہ نظام درست ہوسکے ؟ ،پولیس کو اپنی اصلاح خود کرنا ہوگی ۔آئی جی پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ پولیس میں کرپشن اور ناقص تفتیش کے نظام کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں،بعدازاں عدالت نے ملزم کی بعدازگرفتاری درخواست ضمانت منظور کر لی۔
دریں اثناء چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے یونان کشتی حادثہ کیس کے شریک ملزم کی بھی ضمانت منظور کرلی،عدالت نے حادثہ کی ناقص تفتیش کرنے پر ڈائریکٹر ایف آئی اے پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ کسی ایک فرد کو بچانے کیلئے پورے نظام کو تباہ نہ کیاجائے ،ایف آئی اے کی ناقص تفتیش کی بناء پر کیس منطقی انجام تک نہیں پہنچتا،اگر یہ تفتیش پولیس کو سونپی جاتی تو زیادہ اچھے نتائج آجاتے ،ایف آئی اے نے ہر اس آدمی کو تفتیش پر لگارکھاہے جسے کچھ پتہ نہیں ،اگر محکمہ نے غلط کام کیا ہے تو اسے اپنی غلطی درست کرنی چاہیے ،ہم یہاں کسی کی غلط چیزوں کی حمایت کرنے نہیں بیٹھے ، ایف آئی اے میں تو شکایت وصولی کاہی کوئی نظام موجود نہیں ۔ڈائریکٹر ایف آئی اے نے موقف اپنایا کہ ڈائریکٹرکو رولز میں مقدمہ درج کرنے کااختیارحاصل ہے ۔دوسری طرف چیف جسٹس کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے نئے پنشن رولز سے متعلق کیس میں فریق بننے کی پولیس افسروں کی درخواست پر پنجاب حکومت سے 12 نومبرکوجواب طلب کرلیا ۔محکمہ خزانہ پنجاب نے تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا جس میں اعتراف کیا کہ ریٹائرڈسرکاری ملازمین کی پنشن کٹوتیوں سے 5 کھرب 50 ارب روپے بچائے ،پنشن اخراجات 11 کھرب 80 ارب روپے تک جاپہنچے تھے ،ترمیم کے نتیجے میں پنشن اخراجات 6 کھرب 30 ارب روپے تک لے آئے ،اٹھارہویں ترمیم کے نتیجے میں صوبہ پنشن معاملات میں وفاق کا پابند نہیں،درخواست گزار نے متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا،پٹیشن مسترد کی جائے ۔ پولیس افسروں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ بھی پنجاب حکومت کے متنازع پنشن رولز سے متاثر ہیں ، عدالت پنجاب حکومت کو پنشن رولز میں ترمیم کی من پسند تشریح سے روکنے کا حکم دے ۔