قرآن پر فیصلے ہمارے قانون میں نہیں،ایسا ہوتا تو جیلیں خالی ہوتیں :سپریم کورٹ
گھراورجانورجلائے گئے ،گولیوں کے خول برآمدنہیں ہوئے ،پولیس اہلکار،شواہدآپ اکٹھے کرناہوتے :جسٹس ملک شہزاد اپناگھراورجانورخودکوئی نہیں جلاتا،پولیس کوملزم کے خلاف گواہی نہ ملنے پرریمارکس،عبوری ضمانت کی درخواست مسترد
اسلام آباد(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے جسٹس ملک شہزاد نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ قرآن پر فیصلے ہمارے قانون میں نہیں، ایسا ہوتا تو جیلیں خالی ہوتیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مخالفین کے گھر جانور جلانے کے ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی۔ جسٹس ملک شہزاد نے استفسار کیا کہ کیا واقعی گھر اور جانور جلائے گئے ؟پولیس اہل کار نے عدالت کو بتایا کہ گھر اور جانور جلائے گئے ہیں، تاہم موقع سے گولیوں کے خول برآمد نہیں ہوئے ۔مدعی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا ملزم ہم سے پلاٹ خریدنا چاہتا ہے ،پلاٹ نہ بیچنے پر گھر اور جانور جلائے گئے ۔جسٹس ملک شہزاد احمد نے سوال کیا کہ پولیس کی اعلانیہ غیر اعلانیہ تفتیش کیا کہتی ہے ؟ جس پر پولیس اہل کار نے بتایا کہ ملزم نے جرگے میں قرآن پر حلف دیا کہ ہم نے کچھ نہیں کیا ۔جسٹس ملک شہزاد نے ریمارکس دیئے کہ اگر فیصلے قرآن پر ہوتے ، پھر تو جیلیں خالی ہو جاتیں۔ قرآن پر فیصلے ہمارے قانون میں نہیں ہیں۔ جسٹس ملک شہزاد نے کہاپولیس کو اپنے شواہد اکٹھے کرنا ہوتے ہیں،پولیس اہل کار نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف پولیس کو کسی نے گواہی بھی نہیں دی، جسٹس ملک شہزاد احمد نے کہا کہ اپنا گھر اور جانور خود کوئی نہیں جلاتا۔