لاہور ہائیکورٹ :ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے حاصل کیا گیا پراپر ٹی کا قبضہ واپس کرنے کا حکم
ڈپٹی کمشنر فیصلہ کرنیکا مجاز نہیں،عدالتی حکم کے باوجود کسی نے زمینوں پر قبضے دلوائے تو نتائج کیلئے تیار رہے :چیف جسٹس
لاہور(کورٹ رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے پراپرٹی اونر شپ ایکٹ کے تحت کی گئی کارروائیوں کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ڈی آر سی کمیٹی کے ذریعے حاصل کیا گیا قبضہ فوری طور پر واپس کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے قبضہ حاصل کرنے والے شہری کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ غلط فیصلے کا دفاع کیسے کر سکتے ہیں؟وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈپٹی کمشنرز کے ماتحت قائم کمیٹیوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ،جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ پہلے قبضہ واپس کریں، پھر مزید بات ہوگی، عدالت نے کہا کہ کیوں نہ کمیٹی ممبران کے خلاف کارروائی شروع کی جائے ؟عدالت نے کہا کہ وکیل خود تسلیم کر رہا ہے کہ ڈپٹی کمشنرز نے اختیارات سے تجاوز کیا، اگر پٹواری وقت پر کام کرتا تو یہ معاملہ پیدا ہی نہ ہوتا، سسٹم کو بائی پاس کیا جائے گا تو ایسے مسائل جنم لیں گے ،وکیل نے کہا کہ اگر سسٹم سے انصاف نہیں ملے گا۔
تو لوگ کہاں جائیں؟ جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ خبر بنوانے کیلئے عدالت میں ڈائیلاگ نہ ماریں، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ معلوم ہے کہ عدالتوں میں کتنے پرانے کیسز زیر التوا ہیں،وکیل نے بتایا کہ دیپالپور میں 40 ایکڑ پراپرٹی پر مخالفین قابض ہیں جبکہ مخالف فریق کے وکیل نے کہا کہ ڈی آر سی کمیٹیز نے 27 دن میں قبضہ دلایا، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ قبضے کا آرڈر پاس کس نے کیا؟عدالت نے قرار دیا کہ کمیٹی کا قبضے کا آرڈر مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے ، وکیل نے تسلیم کیا کہ ڈی سیز نے غلط فیصلہ دیا جس پرعدالت نے کہا کہ آپ خود مان رہے ہیں کہ ان کے پاس قانون کے تحت فیصلے کا اختیار ہی نہیں تھا،عدالت نے واضح کیا کہ ڈی سی اس معاملے میں فیصلہ کرنے کا مجاز نہیں اور اصل سوال یہ نہیں کہ درخواست گزار پراپرٹی کا مالک ہے یا نہیں بلکہ یہ ہے کہ کیا ڈی سیز کو ایسے فیصلوں کا اختیار حاصل ہے یا نہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا آرڈینس معطل ہونے کے بعد 24 دسمبر کو گوجرانولہ میں ایک ایکڑ پراپرٹی کا قبضہ دیا گیا، اگر عدالتی حکم کے بعد کسی نے قبضے دلوائے تو نتائج کے لیے تیار رہے ۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ڈی آر سی کمیٹی کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے درخواست فل بینچ کو بھجوا دی۔