ہوم گراؤنڈ پر 4سال بعد ٹیسٹ میں کامیابی

تحریر : محمد ارشد لئیق


پاکستان کرکٹ ٹیم نے ملتان کا بدلہ ملتان میں ہی چکا دیا،دوسرا ٹیسٹ جیت کر تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز ایک ایک سے برابر کر دی۔ راولپنڈی میں ہونے والا ٹیسٹ اگر فیصلہ کن ثابت ہوتا ہے تو جیتنے والی ٹیم سیریز بھی جیت جائے گی۔

 سیریز کے پہلے میچ میں مہمان ٹیم انگلینڈ نے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی۔ پاکستان کو انگلینڈ کے ہاتھوں ایک اننگز اور 47 رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔اسے پاکستان کرکٹ ٹیم کی بدترین شکست سے تشبیہ دی جا رہی تھی۔ دوسرا ٹیسٹ جیت کر قومی ٹیم نے پہلے ٹیسٹ کی شکست سے ہونے والی خفت کو کچھ کم کر دیا ہے۔ سیریز کا تیسرا اور آخری میچ 24 اکتوبر سے پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں شیڈول ہے۔ 

دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد پاکستا کا ہوم گرائونڈ پر شکست کا جو سلسلہ گزشتہ 4سال سے جاری تھا وہ بھی ٹوٹ گیا ہے۔پاکستان بالآخر 44 ماہ بعد ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ میں پہلی کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ پاکستا ن ہوم گراؤنڈ پر 4 سال کے دوران 11 ٹیسٹ میں سے کوئی نہ جیت سکاتھا۔

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 2022ء کا پنڈی ٹیسٹ ڈرا ہوا، دونوں ٹیموں کا کراچی ٹیسٹ بھی ڈرا ہو جبکہ آسٹریلیا نے 2022ء میں لاہور ٹیسٹ 115 رنز سے جیتا۔پاکستان کو انگلینڈ کے 2022ء کے تینوں ٹیسٹ میچوںمیں شکست ہوئی۔ انگلینڈ نے راولپنڈی ٹیسٹ میں 74 رنز سے فتح حاصل کی اور انگلینڈ 2022ء کا ملتان ٹیسٹ26 رنز سے جیتا جبکہ انگلینڈ2022ء میں کراچی ٹیسٹ 8 وکٹ سے جیتا۔نیوزی لینڈ کے خلاف 2022ء میں پاکستان کے تینوں ٹیسٹ ڈرا ہوئے جبکہ پاکستان کو بنگلادیش نے 2024ء میں پہلا ٹیسٹ 10 وکٹوں سے ہرایا، بنگلادیش نے سیریز کا دوسرا ٹیسٹ 6وکٹ سے جیتا۔واضح رہے کہ انگلینڈ نے پاکستان کو رواں سیریز کا پہلا ٹیسٹ اننگز اور 47 رنز سے ہرایا تھا جبکہ دوسراٹیسٹ پاکستان نے 152 رنز سے جیتا ہے۔ماضی میں دیکھا جائے تو  1959ء سے 1962ء تک پاکستان نے ہوم گراؤنڈ پر مسلسل 7 ٹیسٹ کھیلے تھے اور اس دوران پاکستان کوئی ٹیسٹ نہیں جیتا تھا۔

اب ملتان میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ کی کچھ بات ہو جائے ۔ ملتان کے انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے چوتھے روز کے کھیل کا آغاز دو وکٹ کے نقصان پر 36 رنز سے کیا لیکن ساجد خان نے ایک رن کے اضافے پر ہی اولی پوپ کو پویلین کی راہ دکھا دی جبکہ 18 کے انفرادی اسکور پر نعمان علی نے جو روٹ کو ایل بی ڈبلیو کر دیا۔نعمان علی نے 78 کے مجموعے پر ہیری بروک کو بھی ایل بی ڈبلیو آؤٹ کر دیا جبکہ نعمان علی نے اپنا چوتھا شکار انگلش وکٹ کیپر بیٹر جیمی اسمتھ کو بنایا جو 6 رن بنا کر کپتان شان مسعود کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انگلش کپتان بین اسٹوکس نعمان علی کے پانچویں شکار بنے جو 37 رنز بنا کر اسٹمپڈ آؤٹ ہوئے۔ برینڈن کیرس اور جیک لیچ کو بھی نعمان علی نے آؤٹ کیا۔تیسرے دن کھیل کے اختتامی لمحات میں پاکستان نے انگلش اوپنرز کو چلتا کیا تھا۔ ساجد نے پہلے ہی اوور میں بین ڈکِٹ کی قیمتی وکٹ لی تھی جبکہ زیک کرالی کو نعمان علی نے پویلین بھیجا تھا جبکہ انگلینڈ کی آخری وکٹ بھی نعمان علی کے حصے میں آئی۔ انگلینڈ کی جانب سے دوسری اننگز میں بین اسٹوکس 37 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ برینڈن کیرس نے 27 اور اولی پوپ نے 22 رنز اسکور کیے۔ 

پاکستان نے پہلی اننگز میں 366 رنز سکور کیے تھے جس کے جواب میں انگلینڈ کی ٹیم 75 رنز کے خسارے کے ساتھ 291 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی۔ دوسری اننگز میں پاکستانی ٹیم 221 رنز پر آؤٹ ہو گئی تھی اور انگلینڈ کو جیت کے لیے 297 رنز کا ہدف دیاتھا۔

ٹیسٹ میں کامیابی سمیٹنے کے بعد پاکستان ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود نے کہا کہ ہمیں ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ہم میچ میں 20 وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے۔ ہم نے ملتان میں زیادہ ٹیسٹ میچز نہیں کھیلے ہیں، بنگلادیش کے خلاف سپنرز کو کھلایا، اس ٹیسٹ میں پلان تبدیل کیا اور سپنرز کو آزمایا۔انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی مشکل وقت اور کافی عرصے بعد ملی ہے،  پاکستان کرکٹ کے لئے یہ جیت ضروری تھی،ہمیں ہر جگہ 20 وکٹیں لینی ہیں، ہمیں لیڈ ملنا بہت اچھا رہا، اس لیڈ نے ہماری مدد کی، ہم ہر جگہ سپن وکٹیں نہیں بنا سکتے، ہمیں کنڈیشنز کے مطابق کھیلنا ہوگا۔کپتان قومی ٹیم کا کہنا تھا کہ ابھی پنڈی کی پچ نہیں دیکھی، میں تو وہاں بھی سپن پچ دیکھنا چاہوں گا ، پنڈی کی کنڈیشنز دیکھ کر بہترین کمبی نیشن بنانے کی کوشش کریں گے۔ شان مسعود نے کہا کہ ہم سب کی صرف یہ سوچ تھی کہ کیسے 20 وکٹیں لینا ہیں۔ نعمان علی اور ساجد خان کو کریڈٹ جاتا ہے ، جیت کیلئے ہمیں خطرے بھی مول لینا ہیں۔

قومی ٹیم کے اسپنرساجد خان نے ملتان ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 7 اور دوسری اننگز میں دو وکٹیں حاصل کی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے ساجد خان کا کہنا تھا پچھلی کئی سیریز ہم ہار رہے تھے یا برابر کھیل رہے تھے، ایسے میں اس جیت سے خوشی ملی ہے۔پنڈی اسٹیڈیم کی وکٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ساجد خان نے کہا کہ پنڈی کی پچ اسپن ہو گی یا نہیں یہ وہاں کے گراؤنڈ اسٹاف کو پتا ہو گا۔قومی اسپنر کا کہنا تھا ہمارا پلان تھا کہ جو روٹ کی وکٹ مل گئی تو ہم مزید دباؤ ڈالیں گے اور پھر ہم نے اپنے پلان کے مطابق انگلش ٹیم پر پریشر ڈالا جس کا فائدہ ہوا۔ اپنے منفرد جشن کے حوالے سے ساجد خان کا کہنا تھا میرا جشن کا اسٹائل شروع سے ہی ایسا ہے، کبڈی مجھے پسند ہے یہ اس کا ہی اسٹائل ہے۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ٹیسٹ سیریز کے تیسرے میچ کیلئے پچ کی تیاری جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز میں آخری میچ کیلئے پنڈی اسٹیڈیم  میں پچ کی تیاری جاری ہے اور سلیکٹرز پنڈی ٹیسٹ کی پچ سے بھی ہوم ایڈوانٹیج لینے کے خواہشمند ہیں۔ سلیکٹر عاقب جاوید پنڈی ٹیسٹ کی پچ پربھی خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور انہوں نے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کے گراؤنڈ سٹاف کو خصوصی ہدایات دے دی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پنڈی میں بھی ملتان ٹیسٹ کی طرح سپن وکٹ تیارکرنے کی کوشش کی جائے گی اور تیسرے ٹیسٹ کیلئیے روایت سے ہٹ کر پچ بنانے کی کوشش کی جائے گی، پچ کو ہرممکن ڈرائی رکھنے کی کوشش کی جائے گی جبکہ اسکوائر کو بھی ڈرائی رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ سلیکٹر عاقب جاوید پچ کی تیاری دیکھنے کیلئے راولپنڈی بھی جائیں گے۔پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تیسرا ٹیسٹ 24 اکتوبر سے پنڈی اسٹیڈیم میں شروع ہو گا۔ 

نعمان علی اور ساجد خان کا ریکارڈ 

ملتان میں کھیلے گئے پاکستان اور انگلینڈ کے دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی سپنر نے ایک بار پھر تاریخ رقم کر دی۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سپنرز نعمان علی اور ساجد خان نے 52 سال بعد ٹیسٹ کرکٹ کا ایک پرانا ریکارڈ برابر کردیا۔انگلینڈ کی تمام 20 وکٹیں پاکستان کے ان ہی 2 سپنرز نے حاصل کیں اور یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ساتواں موقع ہے جب 20 کھلاڑیوں کو 2 بائولرز نے آؤٹ کیا۔نعمان علی نے 11 اور ساجد خان نے 9 وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان کی جانب سے دو بائولرز کا تمام 20 وکٹیں لینے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ ملتان ٹیسٹ سے قبل دو بائولرز کا ٹیسٹ میں تمام 20 وکٹیں لینے کا کارنامہ 52 سال قبل ہوا تھا۔

پاکستان نے 1956ء کے کراچی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کو 9 وکٹ سے ہرایا تھا، اس میچ میں فضل محمود اور خان محمد نے مشترکہ طور پر 20 کھلاڑی آؤٹ کیے جبکہ فضل محمود نے میچ میں 13 اور خان محمد نے 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔

پاکستان کے سپنرز نے صرف تیسری مرتبہ ایک میچ کی تمام 20 وکٹیں لی ہیں،اس سے قبل 1987ء میں انگلینڈ کے خلاف توصیف احمد، عبدالقادر اور اقبال قاسم نے تمام 20 کھلاڑی آوٹ کیے تھے۔ انگلینڈ اور آسٹریلیا 2،2 بار جب کہ جنوبی افریقہ اور پاکستان ایک ایک بار یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔آخری بار 1972ء میں آسٹریلیا کے ڈینس للی اور باب میسی نے انگلینڈ کے 20 کھلاڑی آؤٹ کیے تھے۔

کامران غلام کا اعزاز

انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی بیٹر کامران غلام  ٹیسٹ ڈیبیو پر سنچری کرنے والے 13 ویں پاکستانی بلے باز  بن گئے۔

ملتان میں کھیلے جارہے ٹیسٹ میچ میں ڈیبیو کرنے والیکامران غلام نے سنچری بنا کر یہ اعزاز حاصل کیا۔

خیال رہیکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والیکامران غلام بابراعظم کی جگہ ٹیم میں آئے ہیں۔

اپنی خوشی بتا نہیں سکتا، یہ ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے کہ پاکستان کیلئے کھیلے: کامران غلام

کامران غلام سے قبل ڈیبیو ٹیسٹ میں پاکستان کی جانب سیخالد عباداللہ،  جاوید میانداد، سلیم ملک، محمد وسیم ، علی نقوی، اظہر محمود ،یونس خان ، توفیق عمر بھی سنچری بناچکے ہیں۔

یاسر حمید ڈیبیو  پر دونوں اننگز میں سنچری بنانے والے واحد پاکستانی ہیں۔ یاسر حمید اور ویسٹ انڈیز کے لارنس روئے ڈیبیو کی دونوں اننگز میں سنچری بنانے والے بیٹرز ہیں۔

ان کے علاوہ فواد عالم ،عمر اکمل اور عابد علی بھی پاکستان کی جانب سے ڈیبیو ٹیسٹ میں سنچری بناچکے ہیں۔

ان کھلاڑیوں میں فواد عالم اور عمر اکمل کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے ڈیبیو ٹیسٹ سنچری ملک سے باہر میزبان ملک کے خلاف بنائی جب کہ باقی تمام  کھلاڑیوں کی سنچریاں ہوم گراؤنڈ یعنی پاکستان میں بنی ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

نرمی :انتہائی پسندیدہ اخلاقی وصف

’’(اے حبیب) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ﷺ ان کیلئے نرم طبع ہیں، اور اگر آپ ﷺ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپﷺ کے گرد سے چھٹ کر بھاگ جاتے‘‘(آل عمران:159) رسول اللہ ﷺ کے اَخلاق اور برتاؤ میں ہمیشہ نرمی ہوتی، اور آپﷺ سے معاملہ کرنا بڑا آسان ہوتا تھا (حدیث)

برائیوں سے پاک معاشرہ کی تشکیل

عدل و انصاف، امن و امان اور تعمیر وترقی عوام کی خوشحالی کے ضامن

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی فضیلت

’’آدمی کا اپنا مال وہ ہے جو اُس نے آگے بھیج دیا، جو چھوڑ گیا وہ مال وارثوں کا ہے‘‘ (صحیح بخاری)

مسائل اور ان کا حل

دکان میں نمائش کیلئے ڈمی رکھنا سوال:۔میری گارمنٹس کی دکان ہے،میں نے کپڑوں کے ڈسپلے کیلئے دوکان میں ڈمی رکھی ہوئی ہیں۔اس بارے میں شرعی حکم واضح فرما دیں کہ کیا ڈمی لگانا جائز ہے؟(حمزہ عباسی، آزاد کشمیر)

26ویں آئینی ترمیم کے بعد۔۔۔

بالآخر26ویں آئینی ترمیم منظور ہو گئی‘ جس کی منظوری کے بعد اس پر عملدرآمد بھی ہو گیا۔ ترمیم منظور ہونے کے بعد ایک غیریقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا اور ملک میں ایک نیا عدالتی نظام قائم کر دیا گیا جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بڑے اور اہم اختیارات تقسیم کر دیے گئے ہیں۔ آئینی ترمیم کا عمل حیران کن طور پر خوش اسلوبی سے مکمل ہو گیا۔

آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج،بے وقت کی را گنی وکلا ءکا ردعمل کیا ہو گا؟

چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی کے عمل کے بعد ملک کے سیاسی محاذ پر ٹھہرائو کے امکانات روشن ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل کو ملک میں ترقی، خوشحالی اور سیاسی و معاشی استحکام کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے عوام کیلئے عدل و انصاف کے دروازے کھلیں گے اور ملک آگے کی طرف چلے گا۔