ذرامسکرایئے
ایک بچہ مزاحیہ بات پر تین مرتبہ ہنستا تھا، کسی نے اس سے پوچھا’’تم ہر مذاق پر تین مرتبہ ہنستے ہو، آخر اس کی وجہ کیا ہے‘‘؟ بچے نے جواب دیا: ’’ ایک مرتبہ لوگوں کے ساتھ ہنستا ہوں، دوسری مرتبہ جب میری سمجھ میں آتا ہے تب ہنستا ہوں اور تیسری مرتبہ اپنی بے وقوفی پر ہنستا ہوں‘‘۔٭٭٭
مالک( نوکر سے): آج میرے لئے تم شیو کا جو پانی لائے تھے، وہ بہت میلا تھا‘‘۔
نوکر(حیرت سے): ’’شیو کا پانی؟ میں تو آپ کو چائے کا پیالہ دے کر گیا تھا‘‘۔
٭٭٭
وقاص (اپنے چھوٹے بھائی سے): ’’ کیا تم پاس ہو گئے ہو‘‘؟
چھوٹا بھائی:’’ہماری ساری کلاس پاس ہو گئی لیکن بیچارے ماسٹر صاحب فیل ہو گئے ہیں‘‘۔
وقاص (حیرت سے): ’’ وہ کیسے‘‘؟
چھوٹا بھائی: ’’ساری کلاس تو پانچویں میں چلی گئی مگر ماسٹر صاحب ابھی تک چوتھی کلاس ہی کوپڑھا رہے ہیں‘‘۔
٭٭٭
ایک صاحب کی بینائی کمزور ہو رہی تھی۔ وہ ڈاکٹر کے پاس گئے۔ ڈاکٹر نے آنکھوں کا معائنہ کرنے کے بعد کہا۔’’ ابھی عینک نہ لگوائیں۔ آپ گاجریں کھانا شروع کر دیں‘‘۔
’’مگر گاجریں تو میرے خرگوش بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ یہ عجیب علاج ہے‘‘۔
’’ کیا آپ نے اپنے کسی خرگوش کو عینک لگاتے دیکھا‘‘۔
٭٭٭
’’میں نے اپنے والد کی سالگرہ پر ان کو ایک عجیب و غریب اور حیران کن تحفہ دینے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔ اکرم نے اپنے دوست کو بتایا۔
’’ ذرا میں بھی تو سنوں کہ وہ تحفہ کیا ہے‘‘۔دوست نے اکرم سے پوچھا۔
’’میں نے جتنا قرض ادا کرنا ہے۔ اس کا بل والد صاحب کو بطور تحفہ پیش کر دوں گا‘‘۔
٭٭٭
خوبصورت گڑیاسی پیاری سی حسین عورت نے کہا’’ تمہارا کیا خیال ہے کہ میں اس نوے سال کے بڈھے سے شادی کر رہی ہوں‘‘۔
’’تو اور کیا… وہ کروڑ پتی ہے۔ اس لئے تم اس سے شادی کر رہی ہو‘‘۔ حاسد سہیلی نے کہا۔
’’ تم غلط سمجھی ہو۔ میں کچھ عرصے کے لئے اپنے آپ کو اس کے پاس گروی رکھ رہی ہوں‘‘۔