رہنمائے گھر داری جینز کیسے دھوئیں؟

تحریر : شازیہ کنول


جینز سے بنے رنگ دار ملبوسات کی دھلائی کا طریقہ ذرا الگ ہوتا ہے۔آج میں آپ کو کچھ ایسے طریقوں کے بارے میں بتائوں گی جن پر عمل کر کے نہ صرف یہ کہ کپڑے کا رنگ محفوظ رکھا جا سکتا ہے بلکہ اس کی عمر بھی بڑھتی ہے۔

جینز دھونے کا بہترین طریقہ 

جینز کو دھونے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے اسے اُلٹ لیا جائے اور پھر ٹھنڈے پانی سے دھویا جائے۔ معمول کے درجہ حرارت والا پانی رنگ دار جینز کیلئے ٹھیک ہوتا ہے جبکہ گرم پانی جینز کے سکڑنے کا سبب بنتا ہے۔ دوسری چیز یہ کہ جینز کو واشنگ مشین میں دیگر کپڑوں سے الگ دھویا جائے تاکہ اس پر کوئی اور رنگ نہ لگے جینز کو دھونے کے بعد خودکار ڈرائیر میں ڈالنے کی بجائے اسے ہوا میں خشک کرنا چاہیے۔ 

گہرے رنگ والی جینز کیلئے سِرکہ مفید رہتا ہے۔ ایسی جینز کی دھلائی کے وقت مشین میں ایک کپ سفید سرکہ(ڈٹرجنٹ کے بغیر) ڈالنا چاہیے۔اس کے بعد دوسری مرتبہ جینز کو ٹھنڈے پانی کے ساتھ مشین میں ڈالیں۔ اس مرتبہ بھی ڈٹرجنٹ کی ضرورت نہیں البتہ جینز کو اُلٹ ضرور دینا چاہیے۔

 سفید سرکہ اور فیبرک سوفٹنر

جینز کے رنگ کی حفاظت کیلئے پینٹس کو صاف ٹب میں ڈالیں اور اس میں مناسب مقدار میں سفید سرکہ ڈالیں۔ پھر ہاتھوں سے کپڑے کو مَلیں۔ سرکے میں موجود تیزابی مادہ رنگ کو کپڑے پر جمائے رکھنے اور جینز میں موجود جراثیم کے خاتمے کیلئے کافی مؤثر چیز ہے۔ یوں سرکے میں ایک گھنٹے تک رکھنے کے بعد جینز کے کپڑوں کو نچوڑ کر واشنگ مشین میں دھوئیں۔ اس مرتبہ مشین میں کھانے کے نمک کے دو بڑے چمچے بھی ڈالیں۔

اگر جینز کو فیبرکس سافٹنر اور پانی کے محلول میں رات بھر کیلئے بھگو کر رکھا جائے تو یہ بھی ٹھیک ہے۔پھر اگلی صبح جینز کے ملبوسات کو ہاتھوں کی مدد سے اسے دھو لیا جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

متوازن غذا ضروری ہے!

’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

مغرور اونٹ کی کہانی

کسی جنگل میں ایک مغرور اونٹ رہتا تھا۔ اسے اپنے لمبے قد اور چال ڈھال پر بڑا ناز تھا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ میں سب سے اعلیٰ ہوں۔ اس کا جہاں جی چاہتا منہ اْٹھا کر چلا جاتا اور سب جانوروں سے بدتمیزی کرتا رہتا۔ کوئی جانور اگر اسے چھیڑتا تو وہ اس کے پیچھے پڑ جاتا۔ اس کے گھر کے قریب چوہے کا بل تھا اور اونٹ کو اس چوہے سے سب سے زیادہ نفرت تھی۔ وہ اس چوہے کو نہ جانے کیا کیا القابات دیتا رہتا لیکن چوہا ہنس کے ٹال دیتا تھا۔ جنگل کے سب جانور ہی اونٹ سے اس کے تکبر کی وجہ سے تنگ تھے اور چاہتے تھے کہ اسے اس کے کیے کی سزا ملے مگر ابھی تک اونٹ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی تھی۔

پہیلیاں

ہو اگر بخار کا مارا کیوں نہ چڑھے پھر اُس کا پارہ (تھرما میٹر)

بکری میری بھولی بھالی

بکری میری بھولی بھالی بکری میری بھولی بھالی کچھ تھی بھوری کچھ تھی کالی

ذرامسکرایئے

ماں : گڈو ! میں نے پلیٹ میں کیک رکھا تھا ، وہ کہاں گیا؟ گڈو : امی مجھے ڈر تھا کہ کیک کہیں بلی نہ کھا جائے ، اس لیے میں نے کھا لیا۔ ٭٭٭

کیا آ پ جانتے ہیں؟

٭:صرف کولاس (koalas) اور انسان ہی دنیا کے وہ جاندار ہیں جن کے فنگر پرنٹس ہوتے ہیں۔ ٭:آکٹوپس(octupus) کے تین دل ہوتے ہیں۔