فرنیچر بخشے گھر کو خوبصورتی

تحریر : سارہ خان


لکڑی اور میٹل کے مقابلے میں پلاسٹک فرنیچر کی مقبولیت بڑھمے لگی

گھر کی سجاوٹ کیلئے دیدہ زیب فرنیچر نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ فرنیچر نہ صرف ہر گھر کی ضرورت ہوتا ہے بلکہ اگر اس کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جائے اور اسے نہایت سلیقے سے رکھا جائے تو یہ گھر کو خوبصورتی بخشتا ہے۔ پہلے پہل لکڑی اور میٹل کے فرنیچر ہی استعمال کیے جاتے تھے لیکن آج کل پلاسٹک فرنیچر خواتین میں تیزی سے مقبولیت پا رہا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ فرنیچر مارکیٹ میں کم قیمت، نہایت دلکش رنگوں اور منفرد ڈیزائنوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ 

پلاسٹک فرنیچر کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ان کا وزن بہت کم ہوتا ہے اس لیے انہیں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں آسانی ہوتی ہے جب کہ اس کی نسبت لوہے اور لکڑی کے فرنیچر ایک جگہ رکھ دیئے جائیں تو ان کی جگہ تبدیل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ پلاسٹک کے فرنیچر کو آپ جب چاہیں اور جہاں چاہیں باآسانی لے جاسکتے ہیں۔ اگر آپ کا شام کی چائے سے لطف اندوز ہونے کا دل چاہ رہا ہے تو اسے لان میں لے جا سکتے ہیں۔ اگر آپ کا موسم سے لطف  اندوز ہونے کا دل چاہ رہا ہے تو اسے ٹیرس پر بھی منتقل کر سکتے ہیں۔ 

پلاسٹک کے فرنیچر میں ہمیں رنگوں اور ڈیزائن کی لاتعداد ورائٹی ملتی ہے، جس میں سے ہم اپنی پسند کے مطابق انتخاب کر سکتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ان کی قیمت نہایت مناسب ہوتی ہے ا س لیے ہر خاص و عام انہیں اپنے گھر کی زینت بنا سکتا ہے۔ سب سے بڑی بات کہ یہ فرنیچر دوسری مصنوعات کی نسبت زیادہ پائیدار ہوتا ہے۔

پلاسٹک فرنیچر بچوں میں بھی بے حد مقبول ہے کیوں کہ اس میں بچوں کیلئے بے پناہ ورائٹی موجود ہے بچوں کیلئے مختلف سائز میں بنائے گئے سٹڈی ٹیبل ، اٹیچڈ کرسی اور میز اور کئی طرز پر بنائے گئے فرنیچر بچوں میں بے حد پسند کیے جارہے ہیں۔ماہرین کے مطابق بچوں کیلئے خاص انداز میں بنائے گئے یہ فرنیچر ان کی دلچسپیوں کو ابھار کر سیکھنے کے عمل کو تیز کرتے ہیں ۔اس طرح بچوں میں اپنی چیز کا خیال رکھنے اور اسے صاف ستھرا رکھنے کی بھی تحریک پیدا ہوتی ہے۔ اس لیے آپ بھی اپنے گھر کو اچھوتے زاویوں کے ساتھ سجائیں اور اس میں پلاسٹک فرنیچر کا اضافہ کریں یہ یقینا آپ کیلئے نہایت پر سکون اور فائدہ مند ثابت ہوگا اور آپ کے گھر کی دلکشی میں بھی اضافہ کرے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

معاشی میدان سے اچھی خبریں!

ملکی سیاسی میدان میں غیریقینی کی صورتحال برقرار ہے مگر معاشی میدان سے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ دو سال قبل جس ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیںوہ ملک اب نہ صرف دیوالیہ پن کے خطرے سے نکل آیا ہے بلکہ مثبت معاشی اشاریوں نے امید کی کرن بھی پیدا کردی ہے۔

سیاسی مذاکرات،پس منظر میں کیا چل رہا ہے ؟

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سول نافرمانی کی کال سے پسپائی ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی اس نتیجہ پر پہنچ چکی ہے کہ سیاست میں احتجاج اور جارحانہ طرزِ عمل کچھ وقت تک تو مؤثر ہوتا ہے لیکن اس کے نتیجہ میں نہ تو حکومتیں گرائی جا سکتی ہیں اور نہ ہی انہیں سرنڈر پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

گورنر سندھ کا معاملہ اور واوڈا کی پیشگوئیاں

سندھ کی سیاست میں ایک بار پھر گورنر کی تبدیلی کا غلغلہ ہے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے گزشتہ دنوں گورنر کی تبدیلی کا عندیہ دیا تھا، ساتھ ہی یہ بھی بولے کہ تبدیلی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

سول نافرمانی کے نتائج اور عواقب

بانی پی ٹی آئی کے سول نافرمانی کے اعلان سے پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔پارٹی اس تذبذب کی کیفیت میں ہے کہ سول نافرمانی کیسے کی جائے اور یہ کہ عام آدمی اس کیلئے ساتھ دے گا؟یہ وہ سوال ہیں جن کا پارٹی قیادت کے پاس کوئی جواب نہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ پریشانی ہے کہ اس سے مقتدرہ کے ساتھ دوریاں مزید بڑھ جائیں گی۔

سیاسی استحکام اور عوامی مسائل کی گونج

بلوچستان میں معاشی اور سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ترقی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی، سرحدی تجارت کی بحالی اور معدنی وسائل سے استفادہ کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی اہم اقدامات ہیں۔ دوسری جانب گورنر جعفر خان مندوخیل اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے بیانات نے پالیسی سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ایوان میں تبدیلی کی سرگوشیاں

آزاد جموں و کشمیر میں سردی ان دنوں زوروں پر ہے مگر ریاست کا سیاسی درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی ممکنہ تبدیلی کی مبینہ کوششوں کے درمیان پشاور پہنچ گئے جہاں انہوں نے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور سے ملاقات کی اور جماعت کی آزاد کشمیر شاخ کی پالیسی کے حوالے سے مشاورت کی۔