ذرامسکرایئے

تحریر : روزنامہ دنیا


استاد (نرسری جماعت کے بچے سے): بیٹا! تمہارے بابا کہاں ہیں؟ بچہ (معصومیت سے): باباگھرہیں استاد: گھر کہاں ہے؟بچہ: ڈاک خانہ کے سامنےاستاد: دونوں کہاں ہیں؟بچہ:آمنے سامنے٭٭٭

مسافر (رکشے والے سے) سٹیشن جانے کا کتنا کرایہ لو گے؟

رکشے والا: 50 روپے۔

مسافر: 20 روپے لے لو۔

رکشے والا: 20 روپے میں کون لے کر جاتا ہے؟

مسافر: پیچھے بیٹھو، میں لے کر جاؤں گا۔

٭٭٭

استاد (شاگرد سے): پانی میں رہنے والے پانچ جانوروں کے نام بتاؤ۔

شاگرد: جی ! مینڈک

استاد: شاباش! باقی چار۔

شاگرد (گھبراتے ہوئے) جی! مینڈک کا باپ، مینڈک کی ماں، مینڈک کی بہن، مینڈک کا بھائی۔

٭٭٭

استاد (شاگرد سے):  جب بجلی چمکتی ہے تو ہم کو روشنی پہلے اور آواز بعد میں کیوں سنائی دیتی ہے۔

شاگرد: کیوں کہ ہماری آنکھیں آگے ہیں اور کان پیچھے۔

٭٭٭

ڈاکٹر: مو ٹاپے کا ایک ہی علاج ہے کہ تم روزانہ دو روٹیاں کھایا کرو۔

مریض : ٹھیک ہے جناب! دو روٹیاں کھانے سے پہلے کھانی ہیں یا کھا نے کے بعد؟

٭٭٭

 

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

معاشی میدان سے اچھی خبریں!

ملکی سیاسی میدان میں غیریقینی کی صورتحال برقرار ہے مگر معاشی میدان سے اچھی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں۔ دو سال قبل جس ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کی جا رہی تھیںوہ ملک اب نہ صرف دیوالیہ پن کے خطرے سے نکل آیا ہے بلکہ مثبت معاشی اشاریوں نے امید کی کرن بھی پیدا کردی ہے۔

سیاسی مذاکرات،پس منظر میں کیا چل رہا ہے ؟

بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سول نافرمانی کی کال سے پسپائی ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی اس نتیجہ پر پہنچ چکی ہے کہ سیاست میں احتجاج اور جارحانہ طرزِ عمل کچھ وقت تک تو مؤثر ہوتا ہے لیکن اس کے نتیجہ میں نہ تو حکومتیں گرائی جا سکتی ہیں اور نہ ہی انہیں سرنڈر پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔

گورنر سندھ کا معاملہ اور واوڈا کی پیشگوئیاں

سندھ کی سیاست میں ایک بار پھر گورنر کی تبدیلی کا غلغلہ ہے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے گزشتہ دنوں گورنر کی تبدیلی کا عندیہ دیا تھا، ساتھ ہی یہ بھی بولے کہ تبدیلی میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

سول نافرمانی کے نتائج اور عواقب

بانی پی ٹی آئی کے سول نافرمانی کے اعلان سے پی ٹی آئی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔پارٹی اس تذبذب کی کیفیت میں ہے کہ سول نافرمانی کیسے کی جائے اور یہ کہ عام آدمی اس کیلئے ساتھ دے گا؟یہ وہ سوال ہیں جن کا پارٹی قیادت کے پاس کوئی جواب نہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ پریشانی ہے کہ اس سے مقتدرہ کے ساتھ دوریاں مزید بڑھ جائیں گی۔

سیاسی استحکام اور عوامی مسائل کی گونج

بلوچستان میں معاشی اور سیاسی پیش رفت کے تناظر میں ترقی کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔ زرعی ٹیوب ویلوں کی شمسی توانائی پر منتقلی، سرحدی تجارت کی بحالی اور معدنی وسائل سے استفادہ کرنے کی حکومتی منصوبہ بندی اہم اقدامات ہیں۔ دوسری جانب گورنر جعفر خان مندوخیل اور ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے بیانات نے پالیسی سازی میں شفافیت اور عوامی شمولیت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ایوان میں تبدیلی کی سرگوشیاں

آزاد جموں و کشمیر میں سردی ان دنوں زوروں پر ہے مگر ریاست کا سیاسی درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کی ممکنہ تبدیلی کی مبینہ کوششوں کے درمیان پشاور پہنچ گئے جہاں انہوں نے وزیر اعلیٰ علی امین خان گنڈا پور سے ملاقات کی اور جماعت کی آزاد کشمیر شاخ کی پالیسی کے حوالے سے مشاورت کی۔