متوازن غذا ضروری ہے!

تحریر : سائرہ جبیں


’’مما! آج کیا پکایا ہے؟‘‘ عائشہ سکول سے واپس آئی تو آتے ہی بے تابی سے پوچھا، اسے شدید بھوک لگی تھی۔

عائشہ کی امی نے جواب دیا’’ جلدی سے ہاتھ منہ دھو کر آ جائو، آج مزیدار بھنڈی پکائی ہے میں نے‘‘۔ عائشہ نے بھنڈی کا نام سنا تو منہ بنایا اور ناراضی سے بولی ’’ مجھے نہیں کھانی، کتنی دفعہ کہا ہے کہ بھنڈی نہ پکایا کریں، مجھے اچھی نہیں لگتی‘‘ ۔ عائشہ نے غصے سے بستہ اٹھایا اور اپنے کمرے میں چلی گئی۔

امی نے اسے کئی مرتبہ بلایا کہ ایسا نہ کرے اور صبرو شکر کے ساتھ کھانا کھا لے مگر عائشہ نے ایک نہ سنی اور کمرے میں ہی بیٹھی رہی۔ رات کے کھانے میں بھی دوپہر والا سالن کھایا جانا تھا، اس لئے عائشہ نے رات کا کھانا کھانے سے بھی انکار کر دیا اور ابو کا انتظار کرنے لگی تاکہ ان سے فرمائش کر کے بازار سے برگر یا چاٹ  منگوا لے۔

ابو گھر واپس آئے تو انہیں عائشہ کو دیکھ کر ہی پتہ چل گیا کہ آج اس کا موڈ خراب ہے۔ ابو نے عائشہ سے پوچھا ’’ کیا بات ہے گڑیا، آپ ناراض کیوں ہیں‘‘؟

عائشہ بولی ’’ ابو جان! امی نے آج پھر بھنڈی پکائی ہے، مجھے سبزی اچھی نہیں لگتی، لیکن امی چاہتی ہیں کہ جو بھی گھر میں پکے، میں وہی کھائوں، کیا میں آج برگر کھا سکتی ہوں؟ آپ مجھے برگر منگوا دیں نا؟‘‘ عائشہ نے لاڈ سے کہا۔ لیکن آج ابو نے بھی عائشہ کو سمجھانے کی کوشش کی، وہ کئی بار عائشہ کو سبزی کھانے سے منع کرتے دیکھ چکے تھے۔

ابو نے کہا ’’ بیٹی! ہمیں سب سبزیاں کھانی چاہئیں، اللہ تعالیٰ نے سب سبزیاں ہمارے فائدے کیلئے بنائی ہیں۔ ن سے ہمیں غذائیت اور طاقت حاصل ہوتی ہے اور ہم صحت مند رہتے ہیں‘‘ مگر عائشہ کی تو ایک ہی ضد تھی، اسے سبزیاں اچھی نہیں لگتیں۔  آخر مجبوری میں اس کی ضد پوری کر دی گئی، اب یہی ہوتا، جب بھی گھر میں سبزی بنتی، عائشہ باہر کی کوئی چیز کھا لیتی، اس کے چھوٹے بہن بھائی، بالکل ضد نہ کرتے اور شوق سے گھر کا بنا کھانا کھاتے لیکن عائشہ مختلف تھی، اس نے باہر کی چیزیں کھانے کی عادت اپنا لی تھی لیکن کچھ ہی دن بعد یہ ثابت ہو گیا کہ یہ عادت اس کے لئے اچھی نہیں۔ کئی دن سے عائشہ محسوس کر رہی تھی کہ اسے چلتے ہوئے ٹانگوں میں درد ہوتا ہے اور وہ پہلے جیسی توانائی محسوس نہیں کر رہی، سکول کے وقفے میں بھی کھیلتے ہوئے وہ اپنے دوستوں سے ہار جاتی تھی کیونکہ زیادہ دوڑنے سے اسے ٹانگوں میں درد ہوتا تھا اور چلنا مشکل ہو جاتا تھا۔

وقت گزرنے کے ساتھ عائشہ کی امی نے بھی محسوس کیا کہ عائشہ چلنے پھرنے میں وقت محسوس کرتی ہے اور سکول سے آنے کے بعد بھی بیٹھی رہتی ہے اور نہ ہی گھر کے کاموں میں پہلے کی طرح حصہ لیتی ہے۔ تھکن کی شکایت بھی ہر وقت اس کی زبان پر رہتی تھی، ایک دن انہوں نے عائشہ سے اس بارے میں پوچھا تو عائشہ نے بتایا’’ امی میری ٹانگوں میں ہر وقت درد ہوتا ہے، اس لئے مجھ سے کوئی کام نہیں کیا جاتا‘‘۔

امی نے یہ شکایت سنی تو دوسرے ہی دن شام کو عائشہ کے والدین اسے ڈاکٹر کے پاس لے گئے۔ ڈاکٹر نے سب سے پہلے عائشہ سے پوچھا کہ وہ کھانے میں کیا پسند کرتی ہے۔ عائشہ نے بتایا۔’’ڈاکٹر انکل ویسے تو میں گھر کا کھانا کھاتی ہوں، مگر مجھے سبزیاں پسند نہیں، اس لئے جب گھر میں سبزی بنتی ہے تو میں باہر سے پیزا یا سینڈوچ اور برگر منگوا کر کھا لیتی ہوں‘‘۔

ڈاکٹر نے عائشہ کا معائنہ کرنے کے بعد بتایا کہ اس کی خوراک صحت بخش اور متوازن نہیں، اسی وجہ سے یہ بیمار رہتی ہے۔ ڈاکٹر انکل بولے ’’ بیٹا! صحت مند رہنے کیلئے ہمیںپھل ، سبزی، گوشت، دودھ، مچھلی ہر چیز کی ضرورت ہوتی ہے، ان سب کو ملا کر ہی متوازن خوراک استعمال کی جا سکتی ہے۔ جو بچے سبزیاں اور پھل کھاتے ہیں۔ دودھ پیتے ہیں، وہ ہمیشہ صحت مند رہتے ہیں، ان کے پیروں میں ہر وقت درد نہیں ہوتا‘۔ 

ڈاکٹر انکل نے عائشہ سے کہا ’’بیٹا! یاد رکھیں، اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے کی جو چیز بھی بنائی ہے، وہ ہمارے فائدے کے لئے ہے۔ جب آپ اس بات پر یقین رکھیں گی تو کبھی بھی خوراک سے پھل اور سبزی الگ نہیں کریں گی۔‘‘ تب عائشہ نے وعدہ کیا کہ اب وہ ہمیشہ گھر کا پکا ہوا کھانا خوش ہو کر کھائے گی اور سبزی کھانے سے کبھی انکار کرے گی۔ ڈاکٹر انکل نے کہا ’’ ہاں! اگر ایسا کروگی تو ٹانگوں کا درد جلد ہی ختم ہو جائے گا‘‘۔

یہ سچ ہے، صحت مند زندگی گزارنے کیلئے آپ کو متوازن غذا کی ضرورت ہوتی ہے۔ متوازن غذا پھل، گوشت، سبزی، دودھ وغیرہ سے مل کر بنتی ہے، آپ کو ہر چیز خوش ہو کر کھانا چاہئے تاکہ قدرت کی ہر نعمت سے ملنے والی غذائیت آپ تک پہنچ سکے اور آپ صحت مند زندگی بسر کر سکیں۔

 دوستو! ابھی آپ نے بڑے بڑے کام کرنے ہیں، صحت اچھی ہوگی تو ہر کام اور ہر کامیابی حاصل کرنا بھی ممکن ہو جائے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

بچے کی تربیت اور شخصیت سازی میں ماں کا کردار

ایک سے5 سال تک، بچے کی عمر کا یہ وہ وقت ہوتا ہے جب اس کی دماغی نشوؤنما انتہائی تیزی سے ہو رہی ہوتی ہے۔ اس دورانیے میں ماں کا رویہ، بات چیت کا انداز اور معمولات بچے کی زندگی پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

خواتین فوری توانائی کیسے پائیں!

دن بھر کام کاج کریں یا نہ کریں کچھ لوگوں کو ہمیشہ ہی سستی اور تھکاوٹ رہتی ہے اور کچھ ایسے بھی ہیں جن کو مستقل جسم میں درد کی شکایت رہتی ہے۔

رہنمائے گھرداری

٭… بند گوبھی جب بھی پکائیں، تو دھو کر کاٹیں، کیوں کہ کاٹ کر دھونے سے تمام وٹامنز ضائع ہو جاتے ہیں۔

آج کا پکوان : سبزیوں اور مشروم کا چائنیز سلاد

اجزاء: مشروم 425 گرام ٹین پیک، ویجی ٹیبل آئل کھانے کے دو چمچ، ناریل کا دودھ آدھا کپ،سبز لوبیاسلائس میں 100گرام، پتوں والی چینی گوبھی 150 گرام، بند گوبھی ایک عدد چھوٹی، گاجر، درمیانہ سائزایک عدد،سرخ مرچ تازہ3عدد، لیموں کاخشک پتہ ایک عدد، سرخ تازہ مرچ ایک عدد سلائس میں، سلاد کے تازہ پتے، کٹے ہوئے کھانے کے ایک چمچ برابر۔

معروف شاعر کی بیسویں برسی نگار صہبائی

گیت نگاری کوسنجیدہ صنف بنانے والےانہوں نے تازہ اور نادر تصورات سے اپنے نگار خانہ فن کو سجایا

سوء ادب :وفادار

ایک صاحب کتا خریدنے کے لیے ایک دوکان پر گئے جہاں کتے فروخت ہوتے تھے۔ انہوں نے ایک کتا پسند کیا جو اگرچہ کافی مہنگا تھا۔انہوں نے دوکاندا ر سے پوچھا کہ یہ مہنگا کتا میں نے پسند تو کر لیا ہے لیکن کیا یہ وفادار بھی ہے ؟