سورہ کہف،مومن کی ڈھال
اللہ تعالیٰ نبی آخر الزمان حضرت محمدﷺ پر اپنی مقدس و لاریب کتاب قر آن مجید کو نازل فرمایا،قر آن حکیم ہمارے لئے راہ ہدایت و نجات و سرچشمہ ہے،اور اللہ کی طرف سے ایک تحفہ ہے۔اس مقدس کتاب میں سورۂ کہف کو اللہ جل شانہُ نے بڑی عظمت و فضیلت عطا فرمائی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ہفتے کے سات دن بنائے اور جمعۃ المبارک کے دن کو دیگر ایام پر فوقیت دی۔ جمعہ کے فضائل واہمیت میں یہ بات خاص طور پر قابل ذکر ہے کہ ہفتہ کے تمام ایام میں صرف جمعہ کے نام سے ہی قرآن کریم میں سورۂ نازل ہوئی ہے۔ اسی طرح جمعۃ المبارک کے دن سورۃ الکہف پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت وارد ہے۔ مختلف احادیث میں اللہ کے رسولﷺ نے جمعہ کے دن اسے پڑھنے کی ترغیب دلائی ہے۔
حضرت ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا‘‘جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لے کر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے، جو قیامت کے دن اس کیلئے روشن ہو گا اور دو جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں (الترغیب و الترہیب: 298/1) ۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھی تو اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک اس کیلئے نور کو روشن کر دیا جاتا ہے‘‘ (رواہ الدارمی، 3407)۔
ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سورٔ کہف کی جمعہ کے دن کے ساتھ کوئی خاص مناسبت ہے، جس کی وجہ سے اس دن میں اس کی تلاوت کی ترغیب دی گئی ہے۔ اس سورت کو جمعہ کے دن غروب آفتاب سے پہلے کسی بھی وقت پڑھا جا سکتا ہے، یعنی اسے فوراً فجر کی نماز کے بعد یا جمعہ کی نماز سے پہلے پڑھنا ضروری نہیں کیونکہ احادیث میں ’’فی الیوم الجمعۃ‘‘ کا لفظ آیا ہے اور جمعہ کا دن غروب آفتاب تک رہتا ہے۔ یہ سورہ قرآن کریم کی عظیم سورہ ہے، جو چار قصوں پر مشتمل ہے۔ جن میں مسلمانوں کیلئے عبرت ونصیحت ہیں۔(1)غار والوں کا قصہ،(2)دو باغ والے کا قصہ، (3)موسیٰ اور خضر علیہ السلام کا قصہ، (4)ذوالقرنین کا قصہ۔
اللہ تعالیٰ نے اس سورہ میں قصے کی شکل میں چار قسم کے فتنوں کو بیان کیا ہے اور ان سے حفاظت اور بچاؤ کا طریقہ بھی بتایا ہے۔غار والوں کے قصے میں دین میں فتنہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے اور اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ دین میں فتنے سے حفاظت کا طریقہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہنا اور نیک لوگوں کی صحبت و رفاقت اختیار کرنا ہے۔
باغ والے قصے میں مال کے فتنہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے کہ اس سے حفاظت کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اس دنیا کی حقیقت کو جانے پہچانے کہ یہ بہت ہی معمولی اور حقیر شے ہے۔ آخرت کے بالمقابل اس کی کوئی وقعت نہیں۔ موسیٰ اور خضر علیہ السلام کے قصے کے ذریعے علم کے فتنہ کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔ جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ اس سے حفاظت کا طریقہ اللہ اور اللہ کی مخلوق کے ساتھ تواضع و خاکساری اپنانا ہے۔ ذوالقرنین کے قصے کے ذریعے سلطنت اور جاہ و منصب کے فتنے کی طرف نشاندہی کی گئی ہے۔ اس سے حفاظت کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اللہ کی خاطر اخلاص کو اپنائے اور یہ یقین رکھے کہ ایک دن یہ سب ختم ہوجائے گا۔ حکومت و سلطنت ہمیشہ کیلئے نہیں ہوتی۔
سورۃ الکہف جمعہ کی رات یا پھر جمعہ کے دن پڑھنی چاہیے، جمعہ کی رات جمعرات کومغرب سے شروع ہوتی اور جمعہ کا دن غروب شمس کے وقت ختم ہوجاتا ہے، تو اس بناپر سورۃ الکہف پڑھنے کا وقت جمعرات والے دن غروب شمس سے جمعہ والے دن غروب شمس تک ہوگا۔ حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’امالیہ ’’میں کہا ہے کہ کچھ روایا ت میں اسی طرح ہے کہ یوم الجمعۃ اور کچھ روایات میں لیلۃ الجمعۃ کے الفاظ ہیں، اس سے مراد یہ لیا جائے کہ دن اس کی رات کے ساتھ اور رات اپنے دن کے ساتھ، (یعنی یوم الجمعۃ کا معنی دن اور رات اورلیلۃ الجمعۃ کا معنی یہ ہوگا کہ رات اور دن)( فیض القدیر، 199/6) ۔ امام شافعی رحمہ اللہ سے یہ منصوص ہے کہ جمعہ کی رات بھی پڑھی جا سکتی ہے۔ (فیض القدیر،6 / 198)۔
حضرت البراء بن عازبؓ سے روایت ہے، فرمایا کہ ایک شخص سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پاس دو رسیوں میں ایک گھوڑا بندھا ہوا تھا، پس اس شخص کو بادل نے ڈھانپ دیا پس وہ اس کے قریب تر ہوگیا، پس اس کا گھوڑا ا بدکنے لگا، جب صبح ہوئی تو حضورﷺ کے پاس آئے اور یہ واقعہ ذکر کیا، پس حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ وہ سکینہ تھا جو قرآن کی تلاوت کے باعث نازل ہوا (البخاری ومسلم والترمذی)۔
حضرت ابوالدرداءؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جو شخص سورۃ الکہف کی ابتدائی دس آیتیں یاد کرے، وہ دجال کے فتنہ سے بچے گا۔ دوسری روایت میں ہے کہ جس شخص نے سورۃ الکہف کی آخری دس آیات پڑھ لیں پھر دجال نکل آیا تو دجال اس پر مسلط نہیں ہوگا، ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے سورۃ الکہف کی ابتدائی تین آیات حفظ کرلیں تو وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا (جامع ترمذی)۔ لہٰذا ہمیں قرآن مجید کی اس سورہ کی قدر و منزلت کو سمجھنا چاہئے، جمعہ کے دن اسے ترجمے کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہئے اور اس کی آیات پر غور و فکر کرنا چاہیے اور اس میں مذکورہ واقعات سے عبرت و نصیحت حاصل کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس پر عمل کر نے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین