سفید ہوتے بالوں کو فوراًڈائی کریں
اچھے ہیئر سٹائلسٹ سے اپنے لئے ایسے ڈائی کا انتخاب کروائیں جس میں کم سے کم کیمیائی اجزاء کا استعمال کیا گیا ہو
بالوں کا رنگ اڑ جانا ہمیشہ بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے ہی نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات کچھ بیماریاںبھی خواتین کے بالوں کو تیزی سے سفید کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ ایسی حالت میں کبھی بھی متاثرہ بالوں کو توڑنا مسئلے کا حل نہیں ہوگا بلکہ کسی اچھے ہیئر سٹائلسٹ سے اپنے لئے ایسے ڈائی کا انتخاب کروائیں جس میں کم سے کم کیمیائی اجزاء کا استعمال کیا گیا ہو۔
ہیئر ڈائی کرنا ہرگز معیوب بات نہیں،بعض خواتین اس بات پر بہت دکھی اوراُداس ہو جاتی ہیں کہ انہیں کم عمری میں ہی اپنے بالوں کو کوئی رنگ دیناپڑ رہا ہے۔ آج کل تو یوں بھی آپ دیکھتی ہوں گی کہ مختلف چینلز پر اور فلموں میں آنے والی چھوٹی عمر کی لڑکیا ںبھی اپنے بالوں کو مختلف رنگوں سے ڈائی کرکے اپنی شخصیت کو مزید گلیمرس کرتی ہیں۔بس چند صحت مندانہ باتوں کا خیال رکھیں تاکہ آپ ہیئر ڈائی کے غلط انتخاب کی وجہ سے اپنے بالوں کو تباہ نہ کر بیٹھیں۔ہیئر اسٹائلسٹ کہتے ہیں کہ پہلی بار ہی غلط ڈائی کا انتخاب صحت کی تباہی کا سبب بن سکتا ہے اور اس کی سنگینی نرم و نازک ،ملائم اور چمکدار بالوں کا بے جان ہوجانا، بے رونق اور ان کے گرنے سے واضح ہو جاتی ہے۔
بالوں میں اترتی چاندی کو ہاتھوں سے توڑنا، مسلنا یا ضائع کرنا ایک سنگین غلطی ہے۔ چونکہ ہمارے بال کیراٹین سے بنتے ہیں، یہ پروٹین کی ایک شکل ہے، جو جلد اور ناخنوں میں پایا جاتا ہے۔ جب ہم حد سے زیادہ کیمیائی اشیا استعمال کرنے لگتے ہیں تو یہ قدرتی پروٹین ضائع ہونے لگتا ہے۔ بالوں کی رنگت کو ظاہر کرنے والے پروٹین ضائع ہونے لگیں تو جڑیں سرمئی ہونے لگتی ہیں۔ جب ہم ہیئر ڈائی استعمال کرتے ہیں تو گویا اس میں موجود بلیچ بالوں کی رنگت کو بدلتے ہیں۔ یہ میلانن کے ساتھ ردعمل کے طور پر بالوں کا قدرتی رنگ زائل کر دیتی ہے۔ یہ بلیچ میلانن کے مالیکیولز کے ساتھ تکیدی عمل کا آغاز کرتی ہے۔ جس کے نتیجے میں میلانن تو موجود رہتا ہے مگر اس کے مالیکیولز کی رنگت زائل ہونے لگتی ہے۔ یہ رنگ کیراٹین پروٹین کا اصل رنگ ہوتا ہے۔ اس کی وجہ سے بالوں کا حسب منشاء رنگ حاصل کیا جاتا ہے۔
ہر ہیئر ڈائی کریم کے پیکٹ پر الرجی ٹیسٹنگ کی ہدایت کی جاتی ہے۔اس کی ایک اہم وجہ جلد کی حساسیت کی بدولت بالوں اور جلد کا خراب ہو جانا شامل ہے۔ اس لئے بہتر ہے کہ آپ پہلے کہنیوں پر الرجی ٹیسٹ کر لیں، اگر کسی قسم کی سوزش، ایگزیما کی علامت نہیں ہوتی تب ہی اس قدر شدید کیمیائی جزو کا استعمال کرنا درست ہو گا۔ ان کیمیائی عناصر کی بو اس قدر تیز ہوتی ہے کہ بسا اوقات معدے میں تیزابیت ہونے لگتی ہے اور کبھی قے بھی ہو جاتی ہے۔ ہیئر ڈائی، چمڑے کی مصنوعات اور بعض دفعہ ٹیکسٹائل میں بھی ایک خاص جزو جو اپنی رنگت میں نارنجی ہوتا ہے، میلانن کے مالیکولز کے ساتھ تکسیدی عمل سے گزر کر اپنا علیحدہ رنگ ظاہر کرتا ہے۔ یہ کون مہندی میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔ دراصل یہی جزوحسیاسیت کا محرک ہے، اگر یہ جلد کو موافق نہ آ رہا ہو تو ڈائی کے دورانئے کو 45منٹ تک برقرار رکھنے کے بجائے اسے مختصر کر دینا چاہئے ۔ ڈائی کو شیمپو کریں تو اسے فوری طور پر صاف کریں۔
حاملہ خواتین کو بال رنگنے کا مشورہ نہیں دیا جاتا۔ خاص کر حمل کے ابتدائی ہفتوں اور ساتویں مہینے کے لگتے ہی خاص احتیاطی تدابیر کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔
سن یاس سے نبرد آزما خواتین ان کیمیائی اجزاء کو استعمال کرتے ہوئے تھائی رائیڈ غدود اور کولیسٹرول کی بے قاعدگی میں مبتلا ہو سکتی ہیں، اس لئے انہیں ان کے استعمال سے گریز کرنا چاہئے۔
ہفتے میں دو مرتبہ تیل اور سیرم کے علاوہ کسی پروفیشنل بیوٹیشن سے پروٹین ٹریٹمنٹ لے لیا کریں۔ ڈائی کئے ہوئے بالوں کو اچھے شیمپو سے دھونا اور کنڈیشنر کا استعمال بے حد ضروری ہے۔