بچے کی صحت کیلئے ماں کی نقصان دہ عادات

تحریر : ڈاکٹر فروا


کسی بھی عورت کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی یہی ہوتی ہے کہ وہ ماں بننے سے گزر رہی ہوتی ہے۔ اس دور کی خوشی ہی الگ ہوتی ہے۔ اس موقع پر ماں ہر طریقے سے اپنا اور اپنے بچے کا خیال رکھتی ہے اور ہر طریقے سے کوشش کرتی ہے کہ کوئی ایسا عمل نہ کرے جو کہ اس کے بچے کیلئے نقصاندہ ثابت ہو،مگر مائیںبعض اوقات نادانستگی میں بھی کچھ ایسی عادات کو اپنا لیتی ہیں جو کہ اس کے بچے پر انتہائی بُرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔درج ذیل مضمون میں آپ کو مائو ں کی انہی عادات سے متعلق بتایا جا رہا ہے جو بچوں کیلئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

ایک حاملہ ماں کو چیخنے چلانے اور جھگڑا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے،کیونکہ اس کا براہِ راست اثر پروان چڑھتے بچے پر پڑتا ہے اور اس سے بچے کامدافعتی نظام اور دماغ متاثر ہوتا ہے۔اس کے ساتھ،ساتھ یہ ماں کی صحت کیلئے بھی بہتر نہیں ہوتااور اس کے بھی سر میں درد،بے خوابی اور متلی کا سبب بن سکتا ہے۔اس لیے حاملہ ماں کو چاہیے کہ وہ ایسی کسی بھی صورتحال میں جھگڑنے سے بچنے کی کوشش کرے۔

یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ جو مائیں حاملہ حالت میں بہت زیادہ میٹھی اشیاء کا استعمال کرتی ہیں تو اس سے پیدا ہونے والے بچے کے سیکھنے اور یاد کرنے کے عمل پر براہِ راست اثر پڑتا ہے،اور آئندہ آنے والی زندگی میں بچے کی یاد داشت متاثر ہو سکتی ہے۔اس لیے حاملہ مائوں کو کوشش کرنی چاہیے کہ وہ حد سے زیادہ میٹھی اشیاء نہ کھائیںاور اگر زیادہ میٹھا کھانے کا دل بھی چاہے تو مصنوعی میٹھے کی بجائے تاز ہ پھلوں کا استعمال کرنا چاہیے۔اس کے ساتھ سوڈے والے مشروبات سے بھی پرہیز کرنا چاہیے۔

حالتِ حمل میں جبکہ ہارمونز کے نظام میں تبدیلی واقع ہو رہی ہوتی ہے۔اس کی وجہ سے حاملہ ماں کے موڈ میں اُتار چڑھائو دیکھنے میں آتا ہے جو کہ ماں کے میٹا بولزم میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے اور یہ بچے کے اوپر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔اس لیے ایک اچھی ماں بننے کیلئے حاملہ ماں کو چاہیے کہ اپنے اس موڈ کی تبدیلی پر کنٹرول کرے۔اس لیے ماں کو چاہیے کہ مناسب نیند لے اور چہل قدمی کرے اور اپنے موڈ کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرے۔

حاملہ ماں اپنے اعصاب اور جسم کو سکون دینے کیلئے گرم پانی سے نہاناماں کو تو سکون دیتا ہے مگر اس کے اثرات بچے کیلئے اچھے نہیں ہوتے۔اس لیے ڈاکٹر ماں کو بہت گرم یا بہت ٹھنڈے پانی سے غسل نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں اور کوشش یہ کرنی چاہیے کہ معتدل پانی سے نہائیں۔اس کے علاوہ ڈاکٹر کے مشورے سے کچھ وقت کیلئے نیم گرم پانی سے نہایا جا سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق حمل کی حالت میں80 فیصد خواتین میں ہارمون میں تبدیلی کے سبب نیند کے دورانیے میں خرابی واقع ہوتی ہے اور نیند کے مناسب نہ ہونے کے سبب موڈ میں بھی خرابی واقع ہوتی ہے۔اسی کے سبب کھانے پینے کے معمولات بھی اثر انداز ہوتے ہیں ،جس سے بچے کی صحت متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

حاملہ ماں کا بعض اوقات بغیر کسی وجہ کے رونے کا دل چاہتا ہے جس کے سبب اس کی بھوک کم ہو جاتی ہے اور کم خوابی میں بھی مبتلا ہو جاتی ہے جو کہ بچے کی نمو کیلئے اچھا نہیں ہوتا۔اس لیے اگر رونے کا موڈ دو ہفتوں تک جاری رہے تو اس کیلئے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

ذہین سوداگر

بہت پہلے کی بات ہے۔ ایک ظالم بادشاہ تھا۔اس کا رویہ اپنی سلطنت کے لوگوں کے ساتھ بے حد ظالمانہ تھا۔ وہ ہمیشہ نت نئے طریقوں کی تلاش میں رہتا جن کے ذریعے لوگوں سے ٹیکس جمع کر سکے ۔ بادشاہ ہر وقت ایسے لوگوں سے گھرا ہوا رہتا، جو اس کے غلط کاموں کی تعریف کرتے اور جو لوگ اس کے غلط کاموں کی نشاندہی کرتے ان کو ناپسند کرتا تھا۔ اس کی بادشاہی میں ایک بہت ذہین سوداگر تھا اور بادشاہ اس کو بہت ناپسند کرتا تھا۔

گلیشیئر کیسے حرکت کرتے ہیں

موسم سرما میں برف باری کے بعد موسم گرما میں برف کا پگھلائو اورعمل تبخیر ساری برف کو ختم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔اس طرح ہر سال برف کی مقدار بڑھتی رہتی ہے۔

ماں کی دُعا

کسی شہر میں ایک غریب بیوہ عورت رہتی تھی۔ اس کے دو بیٹے تھے۔ وہ غریب عورت محنت، مزدوری کرکے دونوں بیٹوں کی پرورش کرتی تھی۔ ایک دن دونوں بھائی محلے میں کھیل رہے تھے کہ ایک نیک دل انسان ادھر سے گزرا۔اس نے دونوں بچوں کو کچھ روپے دیئے۔دونوں بھائی پیسے لے کر بہت خوش ہوئے اور کھانے کی چیزیں خریدنے بازار چل دیئے۔ بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے کہا ’’ تم ان روپوں کا کیا لو گے‘‘؟

ذرامسکرایئے

ایک بیوقوف شخص نے اپنی موٹر سائیکل پر پانچ روپے والے کئی سکے لگائے ہوئے تھے۔ راستے میں ایک دوست ملا تو اس نے وجہ پوچھی۔بیوقوف نے جواب دیا’’مجھے مکینک نے کہا تھا کہ ا س پر پیسے لگائو تو ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔٭٭٭

دلچسپ و عجیب

٭…کیا آپ کو بھنڈی پسند نہیں ؟ کیا آپ کو علم ہے کہ یہ پاکستان کی قومی سبزی ہے۔ ٭…چند پودے ایسے بھی ہیں جو مکھیوں کا شکار کر کے ،انہیں مار کے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں جیسا کہ ’’سن ڈیو‘‘۔

پہیلیاں

دو چڑیاں دو ہی پر، کبھی نہ چھوڑیں اپنا گھر آنکھیں لمبا سا اک کیڑا ہے، میٹھا جیسے شیرا ہےشہتوت