گلیشیئر کیسے حرکت کرتے ہیں
موسم سرما میں برف باری کے بعد موسم گرما میں برف کا پگھلائو اورعمل تبخیر ساری برف کو ختم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔اس طرح ہر سال برف کی مقدار بڑھتی رہتی ہے۔
پگھلنے اور دوبارہ منجمد ہونے کی بنا پر برف سخت ہو جاتی ہے،نیز یہ د انے دار برف بن جاتی ہے۔بالائی برف کے دبائو سے تحتی برف سخت برف کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔یہ برف اس برف سے مختلف ہوتی ہے جو پانی کے منجمد ہونے سے تشکیل پاتی ہے،نیز اس کے ذرات کے درمیان ہوا مقید ہو جاتی ہے۔اس لیے برف دودھیا رنگت کی ہو جاتی ہے۔جب برف کی تہہ خاصی دبیز ہو جاتی ہے تو اس کی نچلی تہیں زمین کی حرارت کی بنا پر نرم رہتی ہیں اور پھسلنا شروع کر دیتی ہیں۔اس طرح گلیشیئر کی ابتدا ہوتی ہے۔
گلیشئیر اگر جسامت میں بڑا ہے تو اس کی سرکنے کی رفتار نہایت سست ہوتی ہے اور جتنی اس کی جسامت کم ہو گی اسے حرکت میں آسانی ہوتی ہے اور وہ تیزی سے سرکتا ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ سست رفتار گلیشیئرز ’’کولوراڈو‘‘'اور’’انٹار کٹیکا‘‘میں واقع ہیں۔کولوراڈو میں ان کی رفتار یومیہ 1 فٹ اور انٹار کٹیکا میں 3 فٹ ہے۔سب سے زیادہ تیز رفتار گلیشیئر گرین لینڈ میں ہیں۔موسم گرما میں ان کی رفتار 60 فٹ یومیہ ہو جاتی ہے۔انٹار کٹیکا میں دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئرہے،یہ 3 فٹ یومیہ سے بھی کم حرکت کرتا ہے۔کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے درمیان واقع سیاچن گلیشیئر دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گلیشیئر ہے۔گلیشیئر کی رفتار ڈھال کے مطابق سست یا تیز ہوتی ہے۔درجہ حرارت بڑھنے سے اس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے اور اسی طرح درجہ حرارت گرنے سے اس کی رفتار میں سستی آ جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ گرما میں گلیشیئرز زیادہ تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔