گلیشیئر کیسے حرکت کرتے ہیں

تحریر : روزنامہ دنیا


موسم سرما میں برف باری کے بعد موسم گرما میں برف کا پگھلائو اورعمل تبخیر ساری برف کو ختم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔اس طرح ہر سال برف کی مقدار بڑھتی رہتی ہے۔

پگھلنے اور دوبارہ منجمد ہونے کی بنا پر برف سخت ہو جاتی ہے،نیز یہ د انے دار برف بن جاتی ہے۔بالائی برف کے دبائو سے تحتی برف سخت برف کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔یہ برف اس برف سے مختلف ہوتی ہے جو پانی کے منجمد ہونے سے تشکیل پاتی ہے،نیز اس کے ذرات کے درمیان ہوا مقید ہو جاتی ہے۔اس لیے برف دودھیا رنگت کی ہو جاتی ہے۔جب برف کی تہہ خاصی دبیز ہو جاتی ہے تو اس کی نچلی تہیں زمین کی حرارت کی بنا پر نرم رہتی ہیں اور پھسلنا شروع کر دیتی ہیں۔اس طرح گلیشیئر کی ابتدا ہوتی ہے۔

گلیشئیر اگر جسامت میں بڑا ہے تو اس کی سرکنے کی رفتار نہایت سست ہوتی ہے اور جتنی اس کی جسامت کم ہو گی اسے حرکت میں آسانی ہوتی ہے اور وہ تیزی سے سرکتا ہے۔دنیا میں سب سے زیادہ سست رفتار گلیشیئرز ’’کولوراڈو‘‘'اور’’انٹار کٹیکا‘‘میں واقع ہیں۔کولوراڈو میں ان کی رفتار یومیہ 1 فٹ اور انٹار کٹیکا میں 3 فٹ ہے۔سب سے زیادہ تیز رفتار گلیشیئر گرین لینڈ میں ہیں۔موسم گرما میں ان کی رفتار 60 فٹ یومیہ ہو جاتی ہے۔انٹار کٹیکا میں دنیا کا سب سے بڑا گلیشیئرہے،یہ 3  فٹ یومیہ سے بھی کم حرکت کرتا ہے۔کشمیر اور پاکستان کے شمالی علاقہ جات کے درمیان واقع سیاچن گلیشیئر دنیا کا دوسرا سب سے بڑا گلیشیئر ہے۔گلیشیئر کی رفتار ڈھال کے مطابق سست یا تیز ہوتی ہے۔درجہ حرارت بڑھنے سے اس کی رفتار تیز ہو جاتی ہے اور اسی طرح درجہ حرارت گرنے سے اس کی رفتار میں سستی آ جاتی ہے،یہی وجہ ہے کہ گرما میں گلیشیئرز زیادہ تیز رفتاری سے حرکت کرتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

پاک جنوبی افریقہ ٹیسٹ سیریز:شاہینوں کو وائٹ واش کا چیلنج درپیش

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کا دوسرا ٹیسٹ کیپ ٹاون میں جاری ہے۔پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ لائن کی غیر ذمہ دارانہ کارکردگی کے باوجود پاکستانی ٹیم دوسرے ٹیسٹ میں اپنی بیٹنگ لائن کو ایک اور موقع دیاجو دوسرے ٹیسٹ میں بھی ناکام دکھائی دیتی ہے۔

ذہین سوداگر

بہت پہلے کی بات ہے۔ ایک ظالم بادشاہ تھا۔اس کا رویہ اپنی سلطنت کے لوگوں کے ساتھ بے حد ظالمانہ تھا۔ وہ ہمیشہ نت نئے طریقوں کی تلاش میں رہتا جن کے ذریعے لوگوں سے ٹیکس جمع کر سکے ۔ بادشاہ ہر وقت ایسے لوگوں سے گھرا ہوا رہتا، جو اس کے غلط کاموں کی تعریف کرتے اور جو لوگ اس کے غلط کاموں کی نشاندہی کرتے ان کو ناپسند کرتا تھا۔ اس کی بادشاہی میں ایک بہت ذہین سوداگر تھا اور بادشاہ اس کو بہت ناپسند کرتا تھا۔

ماں کی دُعا

کسی شہر میں ایک غریب بیوہ عورت رہتی تھی۔ اس کے دو بیٹے تھے۔ وہ غریب عورت محنت، مزدوری کرکے دونوں بیٹوں کی پرورش کرتی تھی۔ ایک دن دونوں بھائی محلے میں کھیل رہے تھے کہ ایک نیک دل انسان ادھر سے گزرا۔اس نے دونوں بچوں کو کچھ روپے دیئے۔دونوں بھائی پیسے لے کر بہت خوش ہوئے اور کھانے کی چیزیں خریدنے بازار چل دیئے۔ بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے کہا ’’ تم ان روپوں کا کیا لو گے‘‘؟

ذرامسکرایئے

ایک بیوقوف شخص نے اپنی موٹر سائیکل پر پانچ روپے والے کئی سکے لگائے ہوئے تھے۔ راستے میں ایک دوست ملا تو اس نے وجہ پوچھی۔بیوقوف نے جواب دیا’’مجھے مکینک نے کہا تھا کہ ا س پر پیسے لگائو تو ٹھیک ہو جائے گی‘‘۔٭٭٭

دلچسپ و عجیب

٭…کیا آپ کو بھنڈی پسند نہیں ؟ کیا آپ کو علم ہے کہ یہ پاکستان کی قومی سبزی ہے۔ ٭…چند پودے ایسے بھی ہیں جو مکھیوں کا شکار کر کے ،انہیں مار کے اپنی غذائی ضروریات پوری کرتے ہیں جیسا کہ ’’سن ڈیو‘‘۔

پہیلیاں

دو چڑیاں دو ہی پر، کبھی نہ چھوڑیں اپنا گھر آنکھیں لمبا سا اک کیڑا ہے، میٹھا جیسے شیرا ہےشہتوت