مسائل اور ان کا حل
دکان میں نمائش کیلئے ڈمی رکھنا سوال:۔میری گارمنٹس کی دکان ہے،میں نے کپڑوں کے ڈسپلے کیلئے دوکان میں ڈمی رکھی ہوئی ہیں۔اس بارے میں شرعی حکم واضح فرما دیں کہ کیا ڈمی لگانا جائز ہے؟(حمزہ عباسی، آزاد کشمیر)
جواب:ڈمی اگرجاندار کی شکل و صورت پر مشتمل ہویا اعضاء مستورہ کی ساخت ظاہر ہو تو ایسی ڈمی کا استعمال شرعاً جائز نہیں ہے۔اگر اس کا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ دیا گیا ہویا اتنا مسخ کر دیا گیا ہو کہ چہرہ کے نقوش واضح نہ ہوں یا سر مکمل طور پرکاٹ دیا گیا ہواور اعضاء مستورہ کی ساخت بھی ظاہر نہ ہو تو ایسی ڈمی کو کپڑوں کی نمائش کیلئے استعمال کی گنجائش ہے۔( سنن النسائی، 39/ 109)
مسجد کا فنڈ کاروبار میں لگانا
سوال: مسجد کی کمیٹی کا صدر مسجد کے فنڈکو مسجد کیلئے کاروبار میں لگانا چاہتا ہے (جبکہ اس شخص کا اپنا ذاتی کاروبار ہے) تو آیا مسجد کے فنڈ کو کاروبار میں لگایا جاسکتا ہے؟
جواب:مسجد کے فنڈ کو مسجدکے مصالح کیلئے درج ذیل شرائط کے ساتھ کاروبار میں لگانے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ (1) فنڈ مسجد کی ضرورت سے زائد ہو۔(2) چندہ دہندگان کی طرف سے کاروبار کی اجازت ہو۔ (3)مسجد کے طے شدہ ضابطہ وقوانین میں پہلے سے اس کی منظوری دی گئی ہو یا بروقت مسجد کمیٹی سے اجازت لے لی جائے۔(4)سرمایہ ایسے کاروبار میں لگایا جائے جہاں فائدہ کا امکان غالب ہو۔(5)تحریری دستاویز اور کفالت سمیت ایسی تدابیر اختیار کر لی جائیں جس کے نتیجہ میں مال کے ضائع ہونے کا امکان کم سے کم ہو جائے۔ (فتاویٰ الہندیہ2/ 462)، (وفی فتاویٰ قاضیخان3/ 167)، (وفی حاشیۃ ابن عابدین (4/ 364)۔
ٹرین میں بغیر ٹکٹ سفر کرنا
سوال:بکر کو دو سال قبل اپنے آبائی گاؤں جانا تھا، وہاں فوتگی ہو گئی تھی، اس لئے بکر ایمرجنسی میں ٹکٹ لیے بغیر ٹرین میں سوار ہو گیا۔ اتفاق ایسا ہوا کہ پورے راستے میں ٹکٹ چیکر نہیں آیا، جس کی وجہ سے بکر ٹکٹ نہ خرید سکا اور یہ سفر بغیر ٹکٹ کے ہی کر لیا۔ اب اس کی تلافی کی کیا صورت ہے؟
جواب:۔ ٹرین میں کرایہ ادا کیے بغیر سفر کرنا شرعاً و قانوناً جرم ہے۔ اس لئے بغیر ٹکٹ یا کرایہ سفر کرنا جائز نہیں، کرایہ کے پیسے ادا کرنا واجب ہے۔ اگر کبھی بغیر کرایہ کے سفر کیا گیا ہو تو اس کی ادائیگی اور تلافی کی صورت یہ ہے کہ ریلوے سے اتنی مسافت کا ٹکٹ خرید کر استعمال میں لائے بغیر اُسے ضائع کر دیا جائے تو اس سے ریلوے کا حقِ واجب ادا ہو جائے گا (وفی الدر المختار وحاشیۃ ابن عابدین 6/ 75)۔
شہد میں زکوۃ یا عشر کا مسئلہ
سوال:شہد میں زکوٰۃ واجب ہے یا عشر؟ کیونکہ آج کل باقاعدہ شہد کی مکھیوں کے مختلف ملکوں میں فارمز قائم ہیں جن میں مکھیوں کو رکھا جاتا ہے۔ انہیں مصنوعی فیڈبھی دی جاتی ہے جس سے وہ جلد شہد دیتی ہیں۔ نیز جو شہد پہاڑوں اور جنگلوں سے حاصل کیا جائے اس میں زکوٰۃ واجب ہو گی یا نہیں ؟
جواب:۔جو شہد عشری زمین یا پہاڑ یا جنگل سے حاصل کیا جاتا ہے اس پر عشر (پیداوار کا دسواں حصہ)ادا کرنا واجب ہے۔تاہم فارمی شہد پرعشر واجب نہیں بلکہ اس کی مجموعی قیمت اگر نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو تو سالانہ ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالنا واجب ہے۔ (سنن ابن ماجہ 3/ 37)
ایک گواہ کی موجودگی میں نکاح
سوال:ایک لڑکا جس کی منگنی ہوچکی ہے وہ اپنی منگیتر سے فون پر بات چیت کرتا تھا۔جب لڑکی کی دادی کو پتا چلا تو اس نے لڑکے سے کہا کہ اگر تم تین بار یہ کہو کہ یہ لڑکی مجھے قبول ہے تو اس طرح تم دونوں کا نکاح ہو جائے گا اور بات چیت اور ملاقات کرنے سے گناہ سے بچے رہو گے۔ کیا اس طرح ایک گواہ کی صورت میں نکاح ہو سکتا ہے؟
جواب:اس طرح نکاح شرعاً منعقد نہیں ہوااور اجنبی لڑکے اور لڑکی کا اس طرح ملنا اور ملاقات کرنا شرعاً جائز نہیں (فی السنن الکبری للبیہقی 7/ 125)، (وفی الدر المختار 3/ 9)، (وفی العنایۃ شرح الہدایۃ 4/ 314)