قاضی صاحب کا فیصلہ

تحریر : سائرہ جبیں


ایک گائوں میں ارمان نامی آدمی رہتاتھا اُس کے پاس کوئی نوکری نہیں تھی۔ ایک دن اُس نے سوچا کہ وہ نوکری ڈھونڈنے شہر جائے گا۔ اُس کے پاس صرف تین اشرفیاں تھیں۔ وہ اپنے سفر پر نکل گیا۔

جب وہ شہر پہنچا تو اُسے وہاں بہت سے لوگ مختلف کام کرتے نظر آئے تو وہ خوش ہوگیا کہ اُسے یہاں نوکری ضرور مل جا ئے گی،مگر سب سے پہلے کہیں رہنے کی جگہ چاہیے ۔ 

اُس نے دیکھا کہ ایک گھر کے باہر لکھا ہے ’’اوپر والا کمرہ خالی ہے ‘‘۔ اُس نے سوچا کہ وہ یہاں رہ سکتا ہے۔ دروازہ کھٹکھٹایا تو اندر سے  غصے سے بھرا آدمی باہر آیا اور پوچھا کیا چاہیے ۔ ارمان نے کہا کہ مجھے رہنے کیلئے کمرہ چاہیے۔ آدمی نے کہا کہ کرایہ تین اشرفیاں ہو گا۔ ارمان گھبرا گیا کہ اُس کے پاس تو تین ہی اشرفیاں ہیں۔اس نے کہا کہ میرے پاس صرف تین اشرفیاں ہیں اور میں نے نوکری بھی تو ڈھونڈنی ہے، میں تینو ں نہیں دے سکتا آپ تھوڑا کم کر دیں۔ 

آدمی نے پھر کہا ’’تین اشرفیاں‘‘ ۔ارمان کی مجبوری تھی اُس نے تین اشرفیاں دے دیں اور اُسے کمرہ مل گیا ۔ صبح اُٹھنے کے بعد اسے اتنی لذیذ خوشبو آئی کہ وہ اس کی جانب چل پڑا ، چلتے چلتے نیچے وہ اُس آدمی کے پاس پہنچ گیا جو سوپ بنا رہاتھا۔ وہاں لوگوں کا رش تھا۔ارمان کو بھوک لگی ہوئی تھی اس نے بھی سوپ مانگا تو آدمی نے کہا ’’تین اشرفیاں‘‘۔

 ارمان نے کہا کہ میرے پاس کوئی اشرفی نہیں ہے۔ آپ مجھے ایسے ہی سوپ دے دیں لیکن آدمی نے کہا ’’تین اشرفیاں‘‘۔ارمان نے کہا میرے پاس کوئی اشرفی باقی نہیں ہے۔ آپ مدد کریں لیکن آدمی نے کہا ’’تین اشرفیاں‘‘۔ مجبوراً اُسے بھوکا رہنا پڑا۔خیر وہ واپس آ کر کمرے کی بالکنی میں بیٹھ گیا اور سوچا کہ سوپ کی خوشبو ہی سونگھ لوں شاید بھوک مٹ جائے ۔ آدمی نے دیکھ لیا اور اُسے بہت غصہ آیا کہ وہ اس کے سوپ کی خوشبو چرا رہا ہے۔ اُس نے ارمان کو اپنے پاس بلایا اور کہا تم میرے سوپ کی خوشبو چوری کر رہے تھے ناں، اب تمہیں اس کی قیمت چکانی ہوگی۔ 

ارمان نے بہت کہا کہ میں نے سوپ کی خوشبو نہیں چرائی لیکن آدمی اُسے لے کر گلی کے کونے میں لے گیا۔وہ خود کو قاضی کہتا تھا۔ دونوں نے قاضی کو اپنی اپنی کہانی بتائی۔کچھ دیر بعد قاضی نے اپنا فیصلہ سنایا۔ وہ کہنے لگا ارمان نے تمہارے سوپ کی خوشبو چرائی ہے ، یہ لو اس کی قیمت،یہ کہتے ہوئے قاضی نے اپنی میز پر ایک ایک کر کے تین اشرفیاں پھینکیں ۔ تین بار ...’’ٹھن ٹھن ٹھن‘‘ کی آواز آئی۔قاضی نے کہا۔ تمہیں سوپ کی خوشبو کی قیمت مل گئی۔ غصیلا آدمی کہنے لگا ’’مگر یہ تو صرف آواز تھی‘‘ ۔قاضی نے کہا، ’’ارمان نے سوپ کی خوشبو چرائی ہے ،سوپ نہیں تو تمہیں میں نے سکوں کی آواز سے قیمت چکا دی ہے‘‘۔عقلمندی سے ہر معاملے کا حل نکل سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں

مطیع اعظم (پہلی قسط )

حج کا موقع تھا، مکہ میں ہر طرف حجاج کرام نظر آ رہے تھے۔ مکہ کی فضائیں ’’لبیک اللھم لبیک‘‘ کی صدائوں سے گونج رہی تھیں۔ اللہ کی وحدانیت کا کلمہ پڑھنے والے، اہم ترین دینی فریضہ ادا کرنے کیلئے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ یہ اموی خلافت کا دور تھا۔ عبدالمالک بن مروان مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔

پناہ گاہ

مون گڑیا! سردی بہت بڑھ گئی ہے، ہمیں ایک بار نشیبستان جا کر دیکھنا چاہیے کہ وہاں کا کیا حال ہے۔ مونا لومڑی نے مون گڑیا سے کہا، جو نیلی اونی شال اوڑھے، یخ بستہ موسم میں ہونے والی ہلکی بارش سے لطف اندوز ہو رہی تھی۔ اچھا کیا جو تم نے مجھے یاد دلا دیا، میرا انتظار کرو، میں خالہ جان کو بتا کر ابھی آتی ہوں۔

بچوں کا انسائیکلوپیڈیا

خط استوا(Equator) کے قریب گرمی کیوں ہوتی ہے؟ خط استوا پر اور اس کے قرب و جوار میں واقع ممالک میں گرمی زیاد ہ اس لئے ہو تی ہے کہ سورج سال کے ہر دن سروںکے عین اوپر چمکتا ہے۔خط استوا سے دو رشمال یا جنوب میں واقع ممالک میں موسم بدلتے رہتے ہیں۔گرمی کے بعد سردی کا موسم آتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ زمین سورج کے گرد ایک جھکے ہوئے محور پر گردش کرتی ہے۔اس طرح بعض علاقے سال کا کچھ حصہ سورج کے قریب اور بعض سورج سے دور رہ کر گزارتے ہیں۔

صحت مند کیسے رہیں؟

٭…روزانہ کم از کم دو بار ہاتھ منہ دھویئے، ناک اور کان بھی صاف کیجئے۔ ٭…روزانہ کم از کم دوبار دانت صاف کیجئے۔

ذرا مسکرائیے

امی (منے سے) :بیٹا دیوار پر نہ چڑھو گر پڑے تو پانی بھی نہ مانگ سکو گے۔ منا: امی! میں پانی پی کر چڑھوں گا۔ ٭٭٭

دلچسپ حقائق

٭… مچھلی کی آنکھیں ہمیشہ کھلی رہتی ہیں کیونکہ اس کے پپوٹے نہیں ہوتے۔ ٭… اُلو وہ واحد پرندہ ہے جو اپنی اوپری پلکیں جھپکتا ہے۔ باقی سارے پرندے اپنی نچلی پلکیں جھپکاتے ہیں۔٭… کیا آپ جانتے ہیں کہ قادوس نامی پرندہ اڑتے اڑتے بھی سو جاتا ہے یا سو سکتا ہے۔