کامیابی کا اصول (ہمیشہ یقین رکھیں کہ آپ جیت سکتے ہیں)
اسپیشل فیچر
’’یاد رکھیں کہ زندگی میں کامیابی صرف وہی لوگ حاصل کرتے ہیں جو اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ وہ کامیاب ہو سکتے ہیں‘‘ (ڈرائیڈن)سب سے پہلے ہمیں یقین ہونا چاہیے کہ ہم جیت سکتے ہیں،جو لوگ بڑا مقام حاصل کرتے ہیںوہ دوسرے لوگوں سے الگ نہیں ہوتے۔ کامیابی ہر کوئی حاصل کر سکتا ہے۔ لیکن جو لوگ اپنے آپ کو متوسط تصور کرتے ہیں اور جنہیں کبھی اپنی قابلیتوں پر بھروسہ نہیں ہوتا وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ وہ ایک بڑا خواب دیکھنے سے بھی ڈرتے ہیں۔ ایک منفی سوچ والا آدمی کبھی بھی اپنے اوپر اعتماد نہیں رکھتا۔ وہ ہمیشہ اونچائی سے ڈرتا ہے اور کامیابی کی سیڑھیوں پر چڑھنے کی کوشش بھی نہیں کرتا۔ اسے ہمیشہ ناکامی کا خوف ہوتا ہے۔کامیابی ہمیشہ وہی حاصل کرتے ہیں جنہیں ناکامی کا خوف نہیں ہوتا۔ہماری متوسط سوچ ہی ہمیں کامیابی سے دور کرتی ہے اور یہی کامیابی کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ کامیابی کے لیے سخت محنت اور خوداعتمادی درکار ہے لیکن جب ہم پر ناکامی کا خوف کرنے لگتے ہیں تو اپنی منزل اور مقصد سے دور ہو جاتے ہیں۔ جب ہم سخت محنت نہیں کرتے تو ہمارے پاس اپنی ناکامی کا ہمیشہ بہانہ موجود ہوتا ہے۔یقین کا ایک اور بڑا دشمن ’’خوف‘‘ ہے۔ خوف کئی طریقوں سے رونما ہوتا ہے اور ہمارے اعتماد کو تباہ کرکے رکھ دیتا ہے۔ خوف کئی طرح کے ہوتے ہیں جیسے کہ امتحانات میں ناکامی کا خوف، لوگوں سے ملنے کا خوف، ایک اچھا تاثر قائم نہ کرنے کا خوف،بچوں کی ذمہ داری نہ اٹھانے کا خوف، پیار میں ناکام ہو جانے کا خوف۔ خوف چاہے کسی بھی قسم کا ہو، ایک بات یقینی ہے کہ تمام خوف حقیقی ہوتے ہیں اور ہم انہیں نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے آپ کو یہ یقین نہیں دلا سکتے کہ ہم خوفزدہ نہیں ہیں اور نہ ہی ہم اپنے آپ کو بے وقوف بنا سکتے ہیں اور نہ خوف کو غائب کر سکتے ہیں۔ ہمارے خوف کو تسلیم نہ کرنے سے خوف اور گہرا ہوتا جائے گا۔اپنے خوف کو فتح کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس پر کام کیا جائے۔ اگر ہم امتحانات میں ناکامی سے ڈرتے ہیں تو اس خوف کو دور کرنے کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں کہ ہم پڑھائی میں مزید محنت کریں، اگر ہمیں لوگوں سے ملنے کا خوف ہے تو کوئی چیز ہماری مدد نہیں کر سکتی جب تک کہ ہم اپنی سوچ تبدیل نہ کریں۔ اگر ہمیں پیار میں ٹھکرائے جانے کا خوف ہے تو کوئی چیز ہماری مدد نہیں کر سکتی جب تک کہ ہم خود اپنی مدد نہ کریں اور کوشش نہ کریں ایک مثبت رویے کے ساتھ۔کسی بھی کام سے پہلے اس کا علم ہونا اور اس کام کو کرنے کا طریقہ معلوم ہونا نہایت ضروری ہے اور یہ ہمارے خوف پہ غالب آنے میں مددگار ثابت ہوگا ۔ اگر ہم اپنے خوف کی وجہ معلوم نہیں کرتے تو اسے ختم کرنا بھی مشکل ہوتا جاتا ہے۔ خوف کی اصل وجہ معلوم کرنا اور پھر اسے جڑ سے ختم کرنا نہایت ضروری ہے ورنہ تو یہ خوف ہمارے اوپر غالب آ جاتے ہیں اور ہماری ناکامی کی وجہ بنتے ہیں۔جب ہم نہیں جانتے کہ کس واقعہ یا حالات کو کن طریقوں سے سلجھانا ہے تو ہم ایسے کاموں کو آج کل پر ٹال دیتے ہیں۔ لیکن جب ایسی مشکلوں سے ہمارا سامنا ہوتا ہے تو ہم دیکھیں گے کہ ہمارا خوف غائب ہو جاتا ہے اور ہم ان مشکل حالات کو بہتر طریقے سے سلجھا سکتے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے کہ ایک پیراشوٹ سے کودنے والا جب پہلی مرتبہ کودتا ہے تو جب تک وہ جہاز میں کودنے کا انتظار کر رہا ہوتاہے اس کو خوف ہوتا ہے لیکن ایک مرتبہ جب وہ کود جاتا ہے تو اس میں ایک اعتماد پیدا ہو جاتا ہے اور اپنے پیراشوٹ کو وقت پر اور بہتر طور پر کھولنے کے قابل ہو جاتا ہے۔ ہر بار وہ اپنی قابلیت پر پہلے سے زیادہ اعتماد کرنے لگتا ہے۔ اگر تو وہ جہاز میں کھڑا رہ کر اپنے خوف کے ختم ہو جانے کا انتظار کرے تو اس کا خوف کم ہونے کے بجائے ہر منٹ کے ساتھ بڑھتا جائے گا اور کودنا اس کے لیے مزید مشکل یا پھر ناممکن ہو سکتا ہے۔انسان اپنے ماضی کے خیالات کا مجموعہ ہے۔ اگر تو ماضی میں آپ زیادہ تر منفی تجربات سے گزرے ہوں تو یہ بھی خوداعتمادی کی کمی کی وجہ ہے۔ انسان اپنے تجربات ہی سے سیکھتا ہے اور تجربات منفی ہوں یا مثبت انسان کی یادداشت میں جمع ہو جاتے ہیںاور انہی تجربات کا اثر اس کے رویے اور اس کے آنے والے کل پر اثرانداز ہوتا ہے۔آپ کا ذہن وہی جانتا ہے جو کہ آپ اس کو بتاتے ہیں۔ اور وہی کچھ سیکھتا ہے جو آپ اسے سکھاتے ہیں۔ اگر تو آپ اپنے ذہن کو منفی خیالات سے بھرتے ہیں تو مستقبل میں آپ کو نیا تجربہ یا مقصد حاصل کرنے میں کم ہمتی اور دشواری کا سامنا ہوگا۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ کے اندر کسی چیز کی کمی ہے اور آپ اپنے آپ کو زیادہ قابل بھی نہیں سمجھتے تو ایسے خیالات کو فوراً دماغ سے نکال باہر پھینکیں اور مثبت سوچ اپنائیں۔ یاد رکھیں کہ کامیابی ہمیشہ آپ کی منتظر رہتی ہے۔ اگر آپ اس طریقے سے سوچیں کہ ’’ہاں میں یہ کر سکتا ہوں۔‘‘ اس کے ساتھ ہی اپنے آپ پر اور اپنی قابلیتوں پر یقین رکھیں۔ ابتدائی ناکامی پر کبھی توجہ نہ دیں بلکہ ان سے ہمیشہ سیکھیں تاکہ آپ آئندہ وہ غلطی نہ دہرا سکیں۔’’یقین‘‘ ایک ایسی چیز ہے جسے ہم سب تھوڑی سی کوشش اور اپنی صحیح سوچ سے حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا جادوئی لفظ ہے جس نے دنیا میں بہت سے کارنامے انجام دیئے۔ یہ آپ کے بھی بالکل ایسے ہی کام آئے گا۔ آپ بھی اپنے اندر ایسا ہی یقین پیدا کر سکتے ہیں، ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ خود اپنی ذات کے مالک ہیں اور کسی سے کم نہیں۔ اپنے آپ میں یقین پیدا کرنا اتنا مشکل بھی نہیں جتنا کہ ظاہر ہوتا ہے۔ ان حرفوں کو یاد رکھیں یقینا یہ آپ کے لیے مددگار ثابت ہوں گے:-1ہمیشہ یاد رکھیں کہ آپ اس سے کہیں زیادہ بہتر ہیں جتنا کہ آپ سوچتے ہیں۔ عقلمند کے لیے رکاوٹیں ہمیشہ اسے کامیابی ہی کی طرف لے جاتی ہیں، آپ کا اپنی ذات پر یقین ہی سب سے زیادہ اہم ہے۔اپنی کامیابی کا تصور کریں اور ساتھ ہی اس کامیابی کے لیے بنائے گئے پلان پر عمل بھی کریں۔-2سخت محنت کرنے سے کبھی مت گھبرائیں۔ کامیابی تک ایک ہی چھلانگ میں نہیں پہنچا جاتا بلکہ ایک ایک قدم اٹھاناپڑتا ہے۔-3کسی بھی منفی خیال اور خوف کو اپنے ذہن میں نہ آنے دیں۔ خوفزدہ ہونے کے بجائے اس خوف کی وجہ معلوم کریں اور اس کو ختم کریں۔-4اپنے ذہن کو منفی سوچوں سے آزاد رکھیں اور اپنے مقاصد کی طرف توجہ رکھیں۔ ہمیشہ مثبت سوچوں کو ذہن میں لائیں اور منفی سوچوں کو اپنے ذہن سے دور رکھیں اور لوگوں کی نکتہ چینی پر توجہ نہ دیں۔-5خواب دیکھنے سے مت گھبرائیں۔ جتنا اونچا خواب ہوگا اتنی ہی بڑی حقیقت ہو گی۔ اپنے لیے ایک چھوٹے سے گھر کا تصور کرکے آپ ایک محل تعمیر نہیں کر سکتے۔-6لوگوں کے منفی مشوروں اور خیالوں کو نظرانداز کریں۔ دوسروں سے بہتر ہم خود اپنے بارے میں جانتے ہیں۔ لہٰذا ان باتوں پر کوئی توجہ مت دیں۔-7اپنے اردگرد کامیاب لوگوں پر ہی نظر رکھیں، یہ دیکھیں کہ وہ کیسے کام کرتے ہیں اور کیسے اپنی مشکلات کو دیکھتے اور حل کرتے ہیں۔-8 کامیابی ہر کوئی حاصل کر سکتا ہے دنیا میں کوئی ایسا کام نہیں جو دوسرا کر سکتا ہے اور آپ نہیں۔(مردولا اگروال کی کتاب ’’کامیابی کے 10 اصول‘‘ سے ماخوذ،ترجمہ: ا نیقہ شکیل)٭…٭…٭