کرکٹیریا
اسپیشل فیچر
کسی بھی معاشرے میں کھیلوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں، لیکن جب کوئی چیزحدود سے لامحدود تجاوزکرنے لگے، تو معاشرے پہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں کرکٹ کا کھیل اک نشہ یا جنون ’’کرکٹیریا ‘‘نامی مرض کاباعث بنتا ہے۔کرکٹیریا ایک سماجی وبائی مرض ہے، جو ایک فرد سے دوسرے اور پھرپورے معاشرے میں تیزی سے پھیلتا ہے۔ کرکٹ کے بیکٹیریا دوسوسال قبل انگریزوں نے برصغیر میں درآمد کئے۔بداخلاقی، کرپشن،رشوت،دہشت گرد ی کیخلاف جذبات اس قدر ابھار ے نہیں جاسکتے، جس قدر کرکٹ میچ اور خصوصاً بھارت کیخلاف میچ میں اُبھر سکتے ہیں۔ہمارا قومی مزاج ،جذباتیت،عدم توازن، خواہشات اور مفروضات کا غیر معقول امتزاج ہے۔ ہم حقیقت سے کوسوں دور خوابوں کی دنیا میں زندگی بسر کرنے کے عادی ہیں۔ایشوز کو نان ایشوز اور نان ایشوزکو ایشوز بنانے کے ازحد شوقین ہیں۔کرکٹ میچ ہارنے پہ قومی ٹیم کے کھلاڑیوں پہ عرصہ حیات تنگ ہو جاتا ہے۔ان کی سزا و جزا کے خوفناک فیصلے کئے جاتے ہیں۔دوران میچ ناظرین کو دل کے دورے بھی پڑا کرتے تھے۔کبھی کبھی اپنے ہاتھوں سے ٹی وی سیٹ میچ ہارنے کے غم میں توڑ دیئے جاتے ہیں۔اچھے حالات میں کرکٹر قوم کے سب سے بڑے ہیروز ہوتے ہیں۔لوگ واری جارہے ہوتے ہیں۔گھرمیں دادی مائوں تک کرکٹ فین کلب موجود ہوتاہے۔میچ ختم ہونے کے کئی روزبعد بھی تبصروں کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ہاکی، سکوائش کے ہم بادشاہ رہے، مگر ان کے کھلاڑیوں کوپذیرائی نہ ملی ۔ہماری قوم نے کرکٹ کوجنتی کھیل بنادیا گیا ہے۔قومی ٹیم کے ترانے گائے جاتے ہیں اور انہیں ناقابل تسخیر سمجھا جاتا ہے۔شکست کالفظ ڈکشنری سے نکال دیا جاتا ہے۔ نوجوان طالب علم اپنی تعلیم اور امتحانات سے بے نیازہوکر کرکٹیریا کے خمار میں مدہوش نظر آتے ہیں۔ لوگوں کے کاروباررُک جاتے ہیں اور صرف اور صرف ٹیم کی فتح کی نوید کے منتظر ہوتے ہیں۔ہارکی صورت میں قوم جوتوں کے ہارسے ٹیم کا استقبال کرتی ہے۔تحقیقاتی کمیشن بیٹھائے جاتے ہیں ،جو بیٹھے ہی رہ جاتے ہیں۔ہمارے نوجوان کو آج اپنے آبا، قومی ہیروز اور دانشوروں کے نام تو یاد نہ ہوں، مگر دنیا کی تمام ٹیموں کے تمام کھلاڑیوں کے اسمائے گرامی خوب ذہن نشین ہیں۔اب بلائنڈ کرکٹ بھی کھیلی جاتی ہے۔ خواتین پہلے سے ہی میدان عمل میں ہیں جبکہ صنف میانہ نے بھی کرکٹ ٹیم بنانے کے ارادوں کا اظہار کردیا ہے۔ آج اگر کوئی جوان نماز پڑھتا پائیں توجانیے کہ امتحان سرپہ ہیں یا بھارت کیخلاف کرکٹ میچ ہورہا ہے۔کرکٹ کھیلتے ہوئے ایک بائولر عجیب حرکتیں کرتا بھاگ کر آتاہے اور اک ایسے شخص کوگیند مارتاہے، جوپہلے سے ہی رضائیوں،گدوں، دستانوں اور ہیلمٹ میں پھنسا ہوتاہے۔اسے بیٹسمین کہتے ہیں۔فلیڈرز سرخ وسفید گیند کا بائونڈری لائن تک تعاقب کرکے لوٹ آتے ہیں۔ہزاروں لوگ یہ سب کچھ کھلے آسمان تلے پانچ روز تک دیکھتے ہیں جبکہ باقی لاکھوں گھروں میں ٹی وی سکرین کے سامنے یہ لازمی فریضہ انجام دیتے ہیں۔٭…٭…٭