ٹار کی نذر ہوتا نوجوانوں کا مستقبل!
اسپیشل فیچر
تمباکو ،سگریٹ، پان، چھالیا، گٹکا، ای سگریٹ وغیرہ کا استعمال ایک وباء کی طرح مسلسل بڑھ رہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ایک ارب آبادی تمباکو نوشی کی عادت میں مبتلا ہے۔ ان میں سے 80 فیصد لوگوں کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے ہے۔ یہ امر قابل توجہ ہے کہ جہاں ایک طرف تمباکو استعمال کرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ، وہیں زیادہ آمدنی اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں تمباکو کی مصنوعات کی مجموعی کھپت میں کمی آرہی ہے، جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ مسلسل کوشش کے ذریعے لوگوں کو تمباکو کے مضر اثرات کی آگاہی دینے سے ، اس کا پھیلاؤ روکا یا محدود کیا جا سکتا ہے۔
اس وقت تمباکو کی وبا دنیا میں صحت کو درپیش خطرات میں سے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ تمباکو کے باعث اوسطاً ہر چھ سیکنڈ میں ایک شخص ہلاک ہوتا ہے۔ تمباکو نوشی ہر دس بالغ افراد میں سے ایک فرد کی موت کا باعث ہے۔ تمباکو سے دنیا بھر میں سالانہ 50 لاکھ اموات ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر تمباکو کی وبا پر قابو پانے کیلئے اقدامات نہ کیے گئے تو 2030ء تک یہ تعداد 80 لاکھ سے بھی تجاوز کر جائے گی اور ان میں سے 80 فیصد اموات کا تعلق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک سے ہو گا۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق بیسویں صدی میں تمباکو کی وجہ سے 100 ملین اموات ہوئیں۔ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو 21 ویں صدی میں تمباکو نوشی ایک ارب اموات کا سبب بن سکتی ہے۔
دنیا بھر میں زمین کے وہ حصے جہاں تمباکو کی کاشت کی جاتی ہے ، وہاں اناج کی کاشت کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے کیونکہ بحیثیت معاشرہ ہماری ضرورت تمباکو نہیںبلکہ خوراک اور پانی ہے۔ سگریٹ بنیادی طور پر زہریلے کیمیکلز کا مرکب ہے۔ سگریٹ اور اس کے دھویں میں کم از کم چار ہزار کیمیکلز ہوتے ہیں۔ جن میں سے 55 ایسے carcinogens ہیں (جو کینسر کا باعث ہوسکتے ہیں) جنہیں کینسر پر ریسرچ کرنے والی عالمی تنظیم ''انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر‘‘(International Agency for Research on Cancer) نے شناخت کیا ہے۔
سگریٹ میں شامل نکوٹین (Nicotine) نہ صرف انسانی مزاج اور روئیے میں منفی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے بلکہ ایک طاقتور نشہ ہے۔ زہریلے کیمیکلز میں سے ایک Tar، (تارکول جس سے سڑکیں بنتی ہیں) باریک ذرات کی صورت میں پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے اور گاڑھی جھلی بناتا ہے جس سے ''cilia‘‘ متاثر ہوتے ہے جو سانس کی نالیوں کو صاف رکھنے کا کام کرتے ہیں۔ تمباکو کو جلانے سے بغیر رنگ و بو والی زہریلی گیس کاربن مونو آکسائیڈ خارج ہوتی ہے۔ یہ وہی گیس ہے جو گاڑیوں کے دھویں میں پائی جاتی ہے۔ یہ گیس خون میں آکسیجن لے جانے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہے۔
تمباکو کے استعمال سے انسانی جسم میں کچھ طویل المدت اور کچھ فوری منفی اثرات پیدا ہوتے ہیں۔ المدت مضر اثرات میں دل کی بیماری، فالج، پھیپھڑوں کی دائمی بیماری COPD، مختلف طرح کے کینسرز بشمول پھیپھڑے، منہ، غذائی نالی، مثانہ، گردہ، معدہ، لبلبہ، حلق ، گال، ہونٹ، نرخرہ اور بچہ دانی کے کینسر شامل ہیں۔ دمہ، السر، بانجھ پن، Emphysema بھی تمباکو کے نقصانات میں شامل ہیں۔ اسی طرح تمباکو سے ہونے والے قلیل المدت مضر اثرات میں کھانسی، سانس میں مشکل، سانس کی بیماری میں اضافہ، پھیپھڑوں کی صلاحیت میں کمی، ہائی بلڈ پریشر، گھبراہٹ، مسوڑھوں اور دانتوں کی بیماریاں، سانس کی بدبو ، چہرے کی جھریاں، ذائقہ اور سونگھنے کی حس میں کمی شامل ہے۔
تمباکو نوشی کے منفی اثرات اس کے استعمال کرنے والے شخص پر ہی نہیں موقوف ہوتے ہیں، بلکہ اس کے ساتھ موجود دوسرے لوگ، اہل خانہ ، خصوصاً بچے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اس کو ''سیکنڈ ہینڈ سموک‘‘ کہا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال تقریباً 6 لاکھ افراد ''سیکنڈ ہینڈ سموکنگ‘‘ کی وجہ سے قبل از وقت موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ 2004ء میں بچوں کی 28 فیصد اموات ''سیکنڈ ہینڈ سموکنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئیں۔ ''سیکنڈ ہینڈ سموکنگ‘‘ بالغ افراد میں دل اور سانس کی بیماریوں، ہارٹ اٹیک، پھیپھڑوں کے کینسر اور بچوں میں اچانک موت کا سبب بن سکتا ہے۔
تمباکو نوشی ہمارے معاشرے میں اس قدر عام ہے کہ عمومی طور پر اسے قابل قبول سمجھا جاتا ہے۔ ایسے میں اگر کوئی فرد اس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہے تو ناممکن نہیں ہے البتہ مشکل ہوسکتی ہے۔ سب سے اہم بات انسان کا اپنا مضبوط ارادہ ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر کے مشورے اور کچھ ادویات سے بھی مدد مل سکتی ہے۔سگریٹ نوشی اپنی صحت کی بربادی بھی ہے اور پیسے کا ضیاع بھی۔ وہ پیسہ جو ہم محنت کے ساتھ کماتے ہیں، اسے اپنے آپ کو تکلیفوں اور بیماریوں میں مبتلا کرنے کیلئے خرچ کرنے کی بجائے کسی تعمیری کام میں صرف کر سکتے ہیں۔
آپ اندازہ کریں کہ اگر ایک سگریٹ نوش 200 روپے کا ایک پیکٹ روزانہ استعمال کرتا ہے تو ایک ہفتے میں وہ چودہ سو روپے، ایک مہینے میں 6 ہزار روپے، ایک سال میں 73 ہزار اور پانچ سالوں میں تین لاکھ 65 ہزار روپے پھونک دے گا۔ اگر اس رقم کو اپنی صحت، اپنے کھانے، اپنے گھر والوں کیلئے خرچ کرے تو کیا کچھ فائدے حاصل ہو سکتے ہیں۔
حکومت کی جانب سے تمباکونوشی کی عادت کی حوصلہ شکنی کیلئے کئی قوانین بنائے گئے ہیں۔ بطور شہری ہماری بھی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم قوانین کا احترام کریں۔ کم از کم عوامی مقامات یعنی دفتر، ہوٹل، بسیں، شادی ہال وغیرہ میں سگریٹ نوشی سے باز رہیںتاکہ دوسرے محفوظ رہیں۔ تمباکو کی وباء عام ہے لیکن اپنے، اپنے بچوں کی حفاظت کیلئے اور صحت مند معاشرے کے قیام کیلئے ہم سب کو اس کی روک تھام میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔