چرچل واررووم
نپولین نے کہا تھا کہ ''اگر فوج گیدڑوں کی ہو لیکن لیڈر شیر ہو تو ہار نہیں سکتی اور اگر فوج شیروں کی ہو لیکن لیڈر گیدڑ ہو تو جیت نہیں سکتی‘‘۔
جب مئی 1945ء میں جنگ عظیم دوم ختم ہوئی تو اتحادی ہونے کے ناطے برطانیہ کے اس وقت کے وزیراعظم ونسٹن چرچل نے عوام کو مبارکباد دی کہ آج آپ جنگ جیت چکے ہیں۔ عوام نے چرچل کو بآواز بلند جواب دیا کہ نہیں آپ مبارکباد کے مستحق ہیں کیونکہ ہم نے آپ کی حکمت عملی اور بہتر سوچ کی وجہ سے یہ جنگ جیتی۔
ونسٹن چرچل دو دفعہ برطانیہ کے وزیراعظم رہے(1841-45ء اور 1951-55ء)۔ جب جنگ عظیم دوم کا آغاز ہوا تو وہ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے قریب ایک تہہ خانہ جو سٹریٹ لیول سے دس فٹ نیچے تھا میں شفٹ ہو گئے اور کہا : ''This is the Room, for which l will direct the war.‘‘ (مئی1940ء)۔ اور1945ء میں جنگ عظیم دوم کے خاتمہ تک انہوں نے وہیں بیٹھ کر اپنی افواج کو کنٹرول کیا۔ گویا یہ ایک کنٹرول روم تھا، جس میں نیوی، ایئرفورس اور ملٹری کے جرنیل بھی موجود ہوتے۔ آخر بہترین حکمت عملی سے انہوں نے یہ جنگ جیتی۔ جنگ کی ہولناکیوں کا اس بات سے اندازہ لگائیں کہ اس میں جرمن کے بمبار طیاروں نے لندن شہر کی صحیح معنوں میں اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ لندن کا کوئی محلہ، گلیاں، شاہراہیں، محلات، پارلیمنٹ ہائوس، میوزیم، چڑیا گھر، نشریاتی ادارے غرضیکہ کوئی جگہ ایسی نہ تھی جہاں پر جرمن ہوائی فوج نے حملے نہ کئے ہوں لیکن فتح نے برطانیہ کے قدم چومے۔
ونسٹن چرچل ایک کامیاب سیاست دان کے علاوہ ایک فوجی بھی تھے۔ وہ لندن کے قریب واقع رائل ملٹری کالج سٹینڈھرسٹ کے تعلیم یافتہ تھے۔(یاد رہے کہ پاکستان کے پہلے فیلڈ مارشل اور صدر محمد ایوب خان بھی اسی کالج سے فارغ التحصیل تھے)۔ فوج میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہنے کے بعد خار زارِ سیاست میں قدم رکھا۔ وہ وزیر دفاع بھی رہے۔1897ء میں مالا کنڈ فیلڈ فورس کی 31ویں پنجاب انفنٹری میں بھی اپنے ملک کی طرف سے خدمات انجام دیں۔1900ء میں ریگولر آرمی سے ریٹائرمنٹ لی۔ ونسٹن چرچل دو دفعہ برطانیہ کے وزیر اعظم کے علاوہ مصنف، تاریخ دان اور پینٹر بھی تھے۔1953ء میں انہیں لٹریچر میں نوبل انعام سے بھی نوازا گیا۔
''چرچل وار روم‘‘ ایک طرح چرچل کا کمانڈ سنٹر تھا۔ یہاں پر چرچل بطور وز یراعظم اپنی کابینہ کا اجلاس بلاتے اور جنگی صورتحال کو پیش نظر رکھ کر اسی کمرہ سے فوجی محاذوں پر ہدایات بھجوائی جاتیں۔ اس تہہ خانے میں بنے ہوئے کنٹرول سنٹر کو 1984ء میں میوزیم کی شکل دے دی گئی اور یہ میوزیم ''امپیریل وار میوزیم‘‘ کی ہی ایک شاخ ہے۔27اگست 1939ء کو جنگ کا اعلان ہونے کے ایک ہفتہ قبل ہی یہ تہہ خانہ بطور وار روم کنٹرول سنٹر روبہ عمل ہو چکا تھا۔ یہ حکومت برطانیہ کا ایک خفیہ تہہ خانہ تھا اور اسی میں بیٹھ کرونسٹن چرچل جنگی حکمت عملی کو پیش نظر رکھ کر احکامات صادر کرتا رہا۔ یہاں تک کہ16اگست 1945ء میں جب جاپان نے اپنے ہتھیار نہیں ڈال دیئے۔ یہ وہ کمرہ ہے جہاں تاریخ رقم ہوئی۔ اسی کمرہ میں 115بار کابینہ کے اجلاس منعقد ہوئے۔ اس وار روم میں ایک نقشہ(میپ روم) بھی تھا، جہاں پر 24گھنٹے ملٹری، نیوی اور رائل ایئرفورس کے آفیسر جنگ کی تازہ صورتحال کی خبریں اکٹھی کرتے اور بادشاہ، وزیراعظم اور ملٹری چیف آف سٹاف کو باخبر رکھتے۔ اگر کسی اہم شخصیت یا ملاقاتی کو دعوت دی جاتی تو نقشہ روم کی دیواروں کو پردوں سے ڈھانپ دیا جاتا۔
آپ ان افراد کی زندگی کے وہ لمحات، وہ راتیں، وہ ایام تصور میں لائیں جو یہاں پر ہی کھاتے پیتے اور سوتے تھے اور گھڑی کی سوئیوں کی طرح کام پر جتے رہتے تھے۔ کام کرنے والا سارا عملہ شفٹوں میں ہوتا تھا۔ ان میں ایک عمر رسیدہ سفید بالوں والی خاتون ٹائپسٹ جس کا نام Joy Hunter، آنکھوں پر چشمہ لگائے اپنے ٹائپ رائٹر پر جھکی رہتی تھیں۔
اس وار روم کے ٹائلٹ میں داخل ہو کر چرچل امریکہ کے صدر روز ویلٹ سے بات کرتے اور جنگ کی صورتحال پر گفتگو کرتے۔ بی بی سی نے وہیںاپنے آلات نصب کر رکھے تھے، جہاں سے ریڈیو پر براہ راست ونسٹن چرچل کی تقاریر نشر کی جاتی تھیں۔ میپ روم کے ساتھ چرچل کا بیڈ روم تھا۔ اسی بیڈ روم میں بیٹھ کر وہ اپنی کابینہ کا اجلاس منعقد کرتے۔ وہیں پر مائیکروفون رکھے ہوئے تھے، اس تہہ خانے سے چار دفعہ چرچل نے بی بی سی ریڈیو پر تقاریرکیں۔
فتح کی ایک تقریب
جنگ عظیم دوم کے خاتمہ کے بعد 1945ء میں جب فتح کی تقریبات شروع ہوئیں تو 8مئی کو ایک ہجوم منسٹری آف ہیلتھ کے وائٹ ہال کی بالکونی کے سامنے اکٹھا ہو گیا۔ وزیراعظم چرچل اپنی کابینہ کے ارکان کے ساتھ بالکونی پر نمودار ہوئے اور ہاتھ ہلا کر عوام کے نعروں کا جواب دیا۔ اس موقع پر فرط جذبات میں انہوں نے خطاب کیا۔ تقریر کے آخر میں جب انہوںنے کہا ''This is your Victoy‘‘ (''یہ فتح آپ کی ہے‘‘)تو عوام کے اندرسے ایک شور اٹھا اور جواب میں کہا ''No, It is your‘‘ (یہ آپ ہی کی فتح ہے)۔ یہ لمحہ جو عوام کے جوش و لولہ اور محبت سے معمور تھا جو بھلایا نہیں جا سکتا۔چرچل نے دونوں ہاتھ ہلا کر کہا:
God bess you all, This is your victory