فواد حسن فواد کے بعد اگلا نمبر کس کا ؟

فواد حسن فواد کے بعد اگلا نمبر کس کا ؟

سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ نیب نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کر لیا ہے

(دنیا کامران خان کیساتھ ) سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ نیب نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد کو گرفتار کر لیا ہے ،فواد حسن فواد نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے کئی رازوں کے امین ہیں اور ماضی قریب میں بیوروکریسی کی سب سے طاقتور شخصیت رہے ہیں ،نیب نے فواد حسن فواد کو آشیانہ اقبال ہائوسنگ سکیم سکینڈل میں ملزم کی حیثیت سے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے 11مرتبہ طلب کیا ۔ نیب کا کہنا ہے وہ مسلسل ٹال مٹول سے کام لیتے رہے اسی لئے آج وہ چوتھی بار نیب کے سامنے پیش ہوئے مگر نیب حکام ان کے جوابات سے مطمئن نہ ہوئے اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ۔ میزبان کا کہنا ہے کہ اس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے جب آج احتساب عدالت نواز شریف،مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سنانے والی ہے اور نیب نے الیکشن تک کسی سیاستدان یا امیدوار کو گرفتار نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ فواد حسن فواد کی گرفتاری سے قبل نگران وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک سے چیئرمین نیب جسٹس (ر)جاوید اقبال نے ایک گھنٹے تک ملاقات کی تھی ۔خیال یہ کیا جاتا ہے کہ چیئرمین نیب نے نگران وزیر اعظم کو بتایا تھا کہ فواد حسن فواد کو نیب گرفتار کرنے جا رہا ہے ۔نیب کے اعلامیہ میں جو فرد جرم کی حیثیت رکھتا ہے ، بتایا گیا ہے کہ فواد حسن فواد نے بطور سیکرٹری عملدرآمد آشیانہ ہائوسنگ میں اختیارات کا ناجائز استعمال کیااور سرکاری خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ۔ نیب نے فواد حسن فواد پر کم از کم 10الزامات کی چارج شیٹ بھی جاری کی ہے ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ آشیانہ اقبال منصوبے میں لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پر معطل کیا۔9سی این جی سٹیشنز کی دوسرے ضلع منتقلی کے لئے جعلی این او سی تیار کروائے ،راولپنڈی میں اپنی آمدن سے زائد اربوں روپے کا پلازہ بنایا۔آشیانہ ہائوسنگ میں من پسند کمپنیوں کو ٹھیکے دیئے ان پر یہ الزام بھی ہے کہ بینک الفلاح میں 2005تا جولائی 2006تک غیر قانونی نوکری کی ۔سابق وزرائے اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے لینڈ مافیا کے تحفظ کے لئے دبائو ڈالا، لاہور موٹر وے سٹی سکیم میں شیئرز ان کی آمدن کے مطابق نہیں تھے ۔الزامات جو بھی ہوں فواد حسن فواد پر سب سے اہم فوکس آشیانہ ہائوسنگ سکیم پر ہوگا۔ نیب اس سکیم کی پنجاب حکومت کے حوالے سے مرکزی تحقیقات کر رہی ہے ،اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وہ اہم ملزم ہیں ۔خیال ہے کہ ہوسکتا ہے تحقیقات کے دوران اس کے تانے بانے شہباز شریف سے جڑ پائیں اس بارے میں نیب مسلسل تحقیقات کر رہا ہے اور شہباز شریف کل اسی نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے تھے جہاں فواد حسن فواد کو گرفتار کیا گیا۔ شہباز شریف کے خلاف نیب صاف پانی سکینڈل اور آشیانہ اقبال ہائوسنگ سکیم کے حوالے سے بھرپور تحقیقات کر رہا ہے اسی لئے فواد حسن فواد کی گرفتاری اور اس سے اگلا اقدام اہم ہوسکتا ہے ۔ میزبان کا کہنا ہے کہ فواد حسن فواد کی سب سے بڑی اہمیت یہ ہے کہ و ہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دست راست رہے وہ وزیر اعظم ہائوس اور وفاقی بیوروکریسی میں کلیدی شخصیت تھے ،نواز شریف کے انتہائی حساس معاملات خواہ وہ نیشنل سکیورٹی کے معاملات ہوں یا حکومتی معاملات فواد حسن فواد ان تمام رازوں کے امین ہیں ۔فواد حسن فواد کی اس پریس ریلیز میں مرکزی حیثیت تھی جو ڈان لیکس کے حوالے سے جاری ہوا تھاجس کے بعد سول ملٹری تعلقات کو نا قابل تلافی نقصان پہنچا تھا،اس حوالے سے بھی خیال کیا جا رہا ہے کہ فواد حسن فواد اب جبکہ نیب کی تحویل میں ہیں ان سے سوالات و جوابات اور پوچھ گچھ صرف نیب حکام ہی کریں گے ۔فی الحال نیب ان کو عدالت میں پیش کرکے ان کا ریمانڈ حاصل کرے گا ،یاد رہے کہ اسی کیس میں گرفتار احد چیمہ پچھلے 5 ماہ سے نیب کی تحویل میں ہیں اور نیب کو ان کا عدالتی ریمانڈ مسلسل مل رہا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ فواد حسن فواد اندر گئے ہیں ،باہر کب آئیں گے یہ کہنا مشکل ہے ۔ میزبان کا کہنا ہے کہ فواد حسن فواد پہلا مرحلہ ہے اور ہوسکتا ہے اس سے اگلا مرحلہ شہباز شریف ہوں ؟۔ میزبان کے مطابق معاملہ صرف آشیانہ ہائوسنگ سکیم یا موبائل ہیلتھ یونٹ کا نہیں ،فواد حسن فواد کا اصل کردار وزیر اعظم ہائوس میں تھا اور خیال یہی ہے کہ جب ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی تو صرف نیب کے لوگ ہی ان سے پوچھ گچھ نہیں کریں گے اس لئے اس کی بے حد سیاسی اہمیت ہے ۔ادھر نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آنے والا ہے ۔مسلم لیگ ن کے لوگوں کا کہنا ہے کہ فیصلہ در اصل نواز شریف کے خلاف آنے والا ہے اس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے ۔الیکشن سے 20دن پہلے فواد حسن فواد کی گرفتاری کے اہم سیاسی اثرات ہوں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں