عدلیہ،پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام ستون گرچکے:جسٹس محسن کیانی:بیان پارلیمنٹ پر حملہ:سپیکر قومی اسمبلی

عدلیہ،پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام ستون گرچکے:جسٹس محسن کیانی:بیان پارلیمنٹ پر حملہ:سپیکر قومی اسمبلی

اسلام آباد(نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ، پارلیمنٹ اور انتظامیہ سمیت تمام ستون گر چکے ۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

پاکستان میں رہنا ایک مستقل لڑائی ہے ،پاکستانیوں کی یہ اچھی بات ہے کہ یہ سسٹم سے لڑتے ہیں،24، 25 کروڑ میں سے زیادہ لڑتے ہیں اور کم ہی بچتے ہیں، ریاست کے ستون تو اب رہے ہی نہیں، ریاست تو اب ہوا میں ہے ،45 سال کے اوپر کے آدمی میرے سمیت ناکارہ ہیں ،نوجوانوں نے ہی اس ملک کیلئے کچھ کرنا ہے ،میں ناامید نہیں ،انہی نوجوانوں نے ملک کو سنبھالنا ہے ،عدلیہ، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو سب Collapseکر چکے ہیں،سب زوال کا شکار ہیں۔ جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے ایف پی ایس سی کو سی ایس ایس 2024 کے نتائج جاری کرنے سے پہلے نئے امتحانات سے روکنے کی درخواست مسترد کردی۔گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالتی طلبی پرچیئرمین ایف پی ایس سی لیفٹیننٹ جنرل(ر)اختر نواز ستی عدالت پیش ہوئے جبکہ وفاق کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل منوراقبال دوگل،درخواست گزار حمزہ جاوید و دیگر اپنے وکیل علی رضا کے ہمراہ پیش ہوئے ۔ اس موقع پر سی ایس ایس 2024 کے امتحانات میں شریک ہونے والے طلبہ کی بڑی تعداد عدالت میں موجودتھی۔عدالت نے چیئرمین ایف پی ایس سی سے استفسار کیاکہ آپ کب چیئرمین بنے ہیں ؟جس پر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اختر نواز ستی نے بتایاکہ 9 اکتوبر 2024 کو چارج لیا ،عدالت نے استفسار کیاکہ یہ بتائیں آپ کو معاملہ بھیجا گیا کہ آپ اپنے اینگل سے اس کو دیکھیں،3761 ایسے امیدوار ہیں جو 2024 کے امتحانات میں بھی شریک تھے اب 2025 کے امتحانات میں بھی ہیں،

چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا مجھے 5 منٹ دیں میں ایف پی ایس سی کا موقف آپکے سامنے رکھنا چاہتا ہوں اور کہا عدالت نے درخواست گزاروں کو ایف پی ایس سی کے پاس بھیجا،ہم نے درخواست گزار کی درخواست مسترد کی کیونکہ 2025 کے امتحانات کے بعد بھی درخواست گزاروں کے پاس چانس ختم نہیں ہونگے ،ایک درخواست گزار پہلے ہی تمام چانسز ختم کر چکا وہ متاثر ہی نہیں،جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیاکہ کیاکوئی نتائج آپ نے کبھی دئیے ہیں جو اگلے امتحان کے بعد دیئے گئے ہوں، جس پر چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا نہیں ایسا کبھی نہیں کیا،2024 کے امتحانات کے نتائج کا انتظار کرنے والے 3761 امیدوار جو ابھی کے امتحانات بھی دینے جا رہے ہیں ان میں زیادہ سے زیادہ repeater ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا اگر ان امتحانات کو موخر کیا جاتا ہے تو اس سے سکریسی کے بھی مسائل پیدا ہونگے ،قانون ان کو اختیار دیتا ہے کہ وہ یہ کر سکتے ہیں۔ جسٹس محسن اخترکیانی نے کہااس طرح تو پھر آپ 2025 میں بھی نتائج نہ دیں 2026 میں بھی نہ دیں،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا نہیں ایسا بھی نہیں،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا اگر آپ نے ایک ہفتہ پہلے بھی نتائج کا اعلان کیا ہوتا تو آج یہ درخواست گزار ہمارے سامنے نہ ہوتے ،کیا کبھی ایسا ہوا کہ سی ایس ایس کے آئندہ امتحان کے بعد پچھلے نتائج نکالے گئے ہوں؟ جس پر چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا نہیں ایسا کبھی نہیں ہوا،عدالت نے استفسار کیاکہ سی ایس ایس کے ایک امتحان کا خرچہ کیا آتا ہے ؟ جس پر چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا اس حوالے سے کوئی مخصوص اعداد و شمار میرے پاس نہیں ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا 15 فروری سے امتحانات کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

قانون ایف پی ایس سی کو اجازت دیتا ہے کہ اگر پچھلا نتیجہ نہ آئے تو اگلا امتحان لیا جا سکتا ہے ۔جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیئے کہ رزلٹ نہ آئے تو امتحان دیتے رہیں، 2026 میں بھی دیدیں، 2027 میں بھی دیدیں،اگر 15 دن پہلے بھی نتائج کا اعلان کر دیا جاتا تو یہ طلبہ یہاں نہ کھڑے ہوتے ،طلبہ نے تو یہ بھی دیکھنا تھا کہ کس سبجیکٹ میں کمزور ہیں، وہ تبدیل کر لیں،طلبہ کو تو پھر سبجیکٹ چُننے کے حق سے بھی محروم کر دیا گیا، میں نے چیئرمین کو طلب کیا تھا تو لگ رہا تھا کہ کہہ دینگے کل نتائج کا اعلان کر رہے ہیں، اختیار اتھارٹی کے پاس ہوتا ہے اس لیے معاملہ کمیشن کو بھیجا تھا،طلبہ کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں اس معاملے کو کوئی نہیں دیکھ رہے ،مجھے امید تھی کہ آپ آ کر کہتے کہ ہم آج رات نتائج کا اعلان کر رہے ہیں۔

چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا میں اگر کر سکتا ہوتا تو کر دیتا لیکن یہ ممکن نہیں ، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ پھر جو آپکے پاس اختیار تھا وہ آپکو بھیجا تھا وہ کر لیتے ،چیئرمین ایف پی ایس سی نے کہا کمیشن نے بیٹھ کر وسیع مفاد میں فیصلہ کیا کہ امتحان وقت پر لیا جائے ، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ آپ موجودہ صورتحال میں اِن طلبہ کو تحفظ کیسے دے سکتے ہیں؟ جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا پاکستان میں رہنا ایک مستقل لڑائی ہے ،پاکستانیوں کی یہ اچھی بات ہے کہ یہ سسٹم سے لڑتے ہیں،24، 25 کروڑ میں سے زیادہ لڑتے ہیں اور کم ہی بچتے ہیں، درخواست گزار وکیل نے کہا ریاست نے حقوق کا تحفظ کرنا ہے ،جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے کہ ریاست کے ستون تو اب رہے ہی نہیں ریاست تو اب ہوا میں ہے ،45 سال کے اوپر کے آدمی میرے سمیت ناکارہ ہیں نوجوانوں نے ہی اس ملک کیلئے کچھ کرنا ہے ،میں ناامید نہیں ،انہی نوجوانوں نے ملک کو سنبھالنا ہے ،عدلیہ، پارلیمنٹ اور ایگزیکٹو سب Collapseکر چکے ہیں،سب زوال کا شکار ہیں۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ سنادیا۔ علاو ہ ازیں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سی ایس ایس 2024 کے نتائج جاری کئے بغیر 2025 کے امتحان کا شیڈول جاری کرنے کیخلاف درخواست پر چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا۔عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل ہدایات لے کر13 فروری کو پیش ہوں،درخواست گزاروں کے وکیل نبیل جاوید کاہلوں نے موقف اپنایا کہ پبلک سروس کمیشن نے سی ایس ایس کے 2025 کے امتحان کا شیڈول جاری کر دیا جبکہ ابھی تک 2024 کے امتحانی نتائج کا اعلان نہیں کیاجسکے بغیر نیا امتحان درخواست گزاروں کے ساتھ ناانصافی ہے ،استدعا ہے کہ عدالت فوری طور پر 2024 کے نتائج کے اعلان اور2025 کے امتحانات روکنے کاحکم دے ۔

 اسلام آباد(نامہ نگار)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کے ریمارکس کو پارلیمنٹ پر  حملہ قرار دیدیا۔ سپیکر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی جانب سے عدلیہ، انتظامیہ اور پارلیمنٹ سے متعلق ریمارکس پر رولنگ جاری کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کسی کو بھی پارلیمنٹ کی عزت کو مجروح کرنے کا حق حاصل نہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتظامیہ اور عدلیہ دونوں ریاست کے اہم ستون ہیں اور اس قسم کے بیانات پارلیمنٹ پر حملے کے مترادف ہیں جو کسی طور قابل قبول نہیں۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی عظمت اور وقار کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے تقدس پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا ۔ وزیر قانون معزز جج کو پیغام دیں کہ اس طرح کا بیان پارلیمنٹ کیلئے قابل قبول نہیں ، پارلیمنٹ سپریم ہے ۔ کسی کو پارلیمنٹ کے بارے میں بیان بازی کاحق نہیں ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں