قومی اسمبلی :ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ،الاؤنسز بڑ ھانے کا بل کثرت رائے سے منظور
اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الائونسز کا ترمیمی بل کثرت رائے سے منظوری دے دی جبکہ متعدد بلز متعلقہ کمیٹیوں کے سپرد کردیئے اور قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں ۔
قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ ایوان میں اراکین پارلیمنٹ (تنخواہیں والائونسز )(ترمیمی ) بل 2025 رومینہ خورشید عالم نے پیش کیا ۔ بل کے متن میں کہاگیا کہ اراکین اسمبلی اور سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ فنانس کمیٹی کرے گی۔اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں وفاقی سیکرٹری کے برابر ہوں گی۔ اس بل کی منظوری سینیٹ پہلے دے چکا ہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی شاہد خٹک نے کہاکہ یہ حرام کھا رہے ہیں حرام کی تنخواہیں لے رہے ہیں جس پر سپیکر نے کہاکہ جو جو بڑھی ہو ئی تنخواہ نہیں لینا چاہتا لکھ کر دے دے ، آپ لوگ پارلیمنٹ کو جعلی بھی کہتے ہیں اور خود سنجیدہ نہیں ہوتے ، میں دوبارہ کہتا ہوں کہ جو بڑھی ہوئی اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتا وہ لکھ کر دے ۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اپوزیشن یہاں سوکھی تقریریں نہ کرے ، جو بھی بڑھی ہوئی تنخواہ نہیں لینا چاہتا وہ سپیکر آفس کولکھ کر دے دیں ۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی نے شور شرابے ، احتجاج ، واک آئوٹ اور کورم کی نشاندہی کاسلسلہ جاری رکھاجبکہ گنتی پرکورم پورا نکلا ۔ نکتہ اعتراض پر اظہار خیا ل کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے یہ ریڈ زون سے باہر نہیں نکل سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی پر ناجائز کیسز لگائے گئے ،جو مرسیڈیز آصف زرداری اور نواز شریف نے لیں اس کا تو حساب دیں۔ تقریر کے دوران حکومتی ارکان نے عمر ایوب کے بعض الفاظ پر اعتراض کیا جس پر سپیکر نے اپوزیشن لیڈر کے بعض الفاظ کارروائی سے حذف کر دیئے اور کہاکہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں۔عمرایوب نے کہاکہ میرا مائیک بند کیا جاتا ہے ۔
یہ بیٹھے ہیں اوپریاجوج ماجوج۔ سپیکر نے کہاکہ کسی نے مائیک بند نہیں کیا، یہاں کوئی یاجوج ماجوج نہیں ۔ اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی حامد رضا کمیٹی کا ایجنڈا دیتے ہیں، ایجنڈا ہی تبدیل ہو جاتا ہے ۔سپیکر نے کہاکہ کسی کا کوئی پریشر نہیں ،یہ 2018 والا پیریڈ نہیں،عمر ایوب نے کہاکہ یہاں یاجوج ماجوج پھر رہے ہیں تبھی ایجنڈا تبدیل ہوتا ہے ۔ سکندر سلطان راجہ پر آرٹیکل چھ لگنا چاہئے اس کی مدت ختم ہو گئی ہے ، میں نے آپ کو خط لکھا ہے اس ملک کو آگے لے کے جانا ہے تو اداروں کو مضبوط کریں ۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ ایس آئی ایف سی ایک اژدھا آپ نے رکھا ہوا ہے ۔ایس آئی ایف سی کے لوگوں کی تنخواہیں کتنی ہیں اور کوالیفیکیشن کیا ہے ۔ ان کی تقریر کے بعد وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بولنا شروع کیا تو پی ٹی آئی ارکان نے شور شرابہ، احتجاج شروع کردیا ، دستاویزات پھاڑ کر پھینکتے رہے ، بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی ۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ کا نے پانی کے مسئلے کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج کل ایسے بیانات دیئے جارہے ہیں کہ آپ کا حق مارا جارہا ہے ،یہاں بہاولپور کے نمائندے بیٹھے ہوئے ہیں ،ہم لوگوں کی نمائندگی کرسکتے ہیں ہماری جگہ کسی اور کو بولنے کی ضرورت نہیں ۔جے یو آئی کے رکن نور عالم خان نے کہا کہ وزراء کو یہاں پر بیٹھنا چاہئے ، کدھر گئے وزراء،ہمارے علاقے میں 24، 24 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی،خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے عوام پر رحم کریں ۔حکمران جماعت کے رکن سردار یوسف نے کہا کہ حرام وہ کھا رہا جو حلف کی خلاف ورزی کر رہا ہے ،ایک مجرم کی حمایت میں یہ شور شرابہ کرتے ہیں، حاضریاں لگا کر تنخواہیں لے رہے ہیں ،اپوزیشن لیڈر جتنے بھی الزام لگا کر گئے ہیں وہ جواب تو سنتے ،تین نسلوں سے وہ حکومتوں کا حصہ رہے ہیں،اگر کچھ غلط کیا تو اس میں وہ بھی ذمہ دار ہیں۔