ٹیرف پر نیا پیکیج تیارکررہے ،وفد امریکا جائیگا:وزیر خزانہ
اسلام آباد (نمائندہ دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کا تجارتی شراکت دار ہے ، ٹیرف معاملے پر وزیر اعظم نے دوکمیٹیاں بنا دی ہیں، امریکی ٹیرف پر نیا پیکیج تیارکررہے ہیں۔
اس معاملے پر پاکستان کا وفد بھی امریکا جائے گا، ہم چاہیں گے کہ اس معاملے پر پاکستان اور امریکا دونوں کا فائدہ ہو، ہائی ٹیکسز، ہائی فنانسنگ لاگت، بجلی قیمتیں سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس تناسب میں کمی کی تجاویز فی الحال زیرغور نہیں،ہماری کوشش ہے شرح سود میں مزید کمی کی جائے ۔ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کیلئے سٹرکچرل اصلاحات لا رہے ہیں تنخواہ دار طبقہ خود ریٹرن فائل کرے گا۔چین سے 2 ارب ڈالر جلد ری فنانسنگ ہو گی، تجارت کیلئے 1.3 ارب ڈالر پر بات چیت جاری ہے ، عیدالفطر پر 870 ارب روپے کی خریداری ہوئی،گزشتہ مالی سال عیدالفطر پر 720 ارب کی خریداری ہوئی تھی ۔ مہنگائی میں کمی کے ثمرات عوام تک منتقل ہونے چاہئیں، آئی ایم ایف مشن ابھی پاکستان نہیں آیا، مشن مئی کے وسط میں آ ئے گا۔ وزیرخزانہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مزید کہا ملک میں معاشی استحکام آچکا ہے جو معاشی ترقی کے لیے بہت ضروری ہے ، آئی ایم ایف کے ساتھ گورننس کے لیے اہداف پہلے سے طے ہیں،بیرونی محاذ میں کافی بہتری آئی ہے ، اس سال ترسیلات زر 36 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا اندازہ ہے ۔ برآمدات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ، جون کے آخر تک زرمبادلہ ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائینگے ، اس وقت ایل سی کھولنے اور کمپنیوں کو منافع باہر بھجوانے میں کوئی مشکلات نہیں، اندرونی محاذ پر افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی، کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی مہنگائی میں کمی کے لیے اقدامات کر رہی ہے ، ای سی سی نے مہنگائی پر خاص نظر رکھی ہوئی ہے ، مہنگائی کی مانیٹرنگ کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں۔
پی ڈبلیو سی اور اوورسیز چیمبر نے بزنس کانفیڈنس انڈیکس میں اضافے کی رپورٹ دی ہے ، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، مقامی سرمایہ کار بھی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا پہلی ششماہی میں سیمنٹ کی پیداوار میں 14 فیصد کا اضافہ ہوا، کاروں کی فروخت میں 40 فیصد اور موٹرسائیکلوں کی فروخت میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے ، ہم نے آئی ایم ایف کے سٹرکچرل بینچ مارک حاصل کیے ، اس دفعہ قومی مالیاتی معاہدہ اور زرعی انکم ٹیکس وصولی کے لیے اقدامات کیے گئے ، یہ پہلی بار ہے کہ پاکستان نے سٹرکچرل بینچ مارک حاصل کیے ہیں۔ پہلی بار اہداف حاصل کرنے کے لیے صوبوں نے بھی اقدامات کیے ، امید ہے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے ایک ارب ڈالر کی دوسری قسط کی جلد منظوری دی جائیگی، موسمیاتی تبدیلیوں پر بھی آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے ، ہمیں ایک ارب ڈالر یکمشت نہیں مرحلہ وار ملیں گے ، جیسے جیسے ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے اہداف حاصل کرینگے رقم ملتی جائے گی۔ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر مکمل عملدرآمد کیا جائے ، اب معاشی استحکام کو آگے لے کر جانا ہے ۔ ہم نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 10.8 فیصد کر دیا ہے ، ٹیکس وصولی کو بڑھایا اور گہرا کیا جا رہا ہے ، ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن سے فوائد حاصل ہو رہے ہیں، چینی، کھاد، تمباکو میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا مکمل اطلاق کردیا گیا ہے ، سیمنٹ میں اطلاق ابھی مکمل نہیں کیا جا سکا۔وزیر خزانہ نے کہا تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس ادائیگی کو آسان بنایا جائے گا، آئندہ مالی سال تنخواہ دار طبقے کو خود ٹیکس ادائیگی کا نظام لاگو ہوگا۔