سرطان سے بچیں
سرطان کی تشخیص اچانک ہوتی ہے اور یہ کسی کے لیے بھی ایک بڑے صدمے سے کم نہیں ہوتی۔ سگریٹ نوشی سرطان کی اہم ترین وجوہات میں شامل ہے۔ تمباکو نوشی صرف پھیپھڑوں کے کینسر کا سبب ہی نہیں بنتی بلکہ سرطان کی کئی اور قسموں کی وجہ بھی سگریٹ نوشی ہی ہے۔موٹاپا ’موت‘ ہے۔ سرطان کی ایک بڑی وجہ موٹاپا یا ضرورت سے زیادہ وزن ہوتا ہے۔ موٹاپے کی وجہ سے ہر قسم کا کینسر ہو سکتا ہے، خاص طور پر گردوں، مثانے اور خوراک کی نالی میں۔ فربہ خواتین میں رحم اور چھاتی کے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔مے نوشی :مے نوشی سے منہ، گلے، سانس اور خوراک کی نالی کا کینسر ہو سکتا ہے۔ شراب اور سگریٹ نوشی کے ملاپ سے سرطان کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔ ناقص گوشت:ریڈ میٹ یا سرخ گوشت سے معدے کا کینسر ہو سکتا ہے۔ اصل وجہ کے بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن تحقیق بتاتی ہے کہ ریڈ میٹ اور معدے کے سرطان کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق ہے۔ خاص طور پر گائے کا گوشت بہت زیادہ خطرناک ہے جبکہ محدود مقدار میں سور کا گوشت بھی سرطان کا باعث بن سکتا ہے۔ کوئلوں پر بار بی کیو:کوئلوں پر گوشت پکانے کے دوران پولی سائیکلک ہائیڈروکاربن مادہ بنتا ہے، جس سے سرطان کا خطرہ ہوتا ہے۔ جانوروں پر تجربات سے تو یہ بات ثابت ہو گئی ہے تاہم انسانوں پر گزشتہ کئی برسوں سے جاری تجربات سے ابھی تک حتمی طور پر اسے ثابت نہیں کیا جا سکا۔فاسٹ فوڈ ایک بھی وجہ:غذا میں پھلوں، سبزیوں اور فائبر کا استعمال سرطان سے محفوظ رکھنے میں کارآمد ثابت ہوتا ہے۔ ایک طویل عرصے سے جاری مطالعاتی جائزوں کے بعد محققین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پہلے سے لگائے جانے والوں اندازوں کے برخلاف صحت مند غذا سے کینسر ہونے کا خطرہ صرف دس فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ زیادہ شعاعیں، زیادہ نقصان:سورج کی روشنی سے نکلنے والی الٹرا وائلٹ ریز یا بالا بنفشی شعاعیں جسم میں داخل ہوتی ہیں۔ اس سے جلد کے کینسر کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس صورت حال میں استعمال کی جانے والی مختلف کریمیں جلد کو سورج کی تپش سے تو بچاتی ہیں لیکن جلد کا رنگ تبدیل ہونے کا مطلب ہے کہ ان شعاعوں کے اثرات جسم میں داخل ہو چکے ہیں۔جدید طریقہ علاج بھی مضر:ایکسرے کے دوران نکلنے والی شعاعیں موروثی خصوصیات کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ عام ایکسرے کے مقابلے میں کمپیوٹر ٹوموگرافی زیادہ نقصان دہ ہے۔ تاہم ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ بہت اشد ضروت میں ہی ٹوموگرافی کرائی جائے ۔انفیکشن کے ذریعے سرطان:رسولی یا پھوڑے یعنی ’ پاپی لوماواوائرس‘ کی وجہ سے رحم کے سرطان کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ہیپا ٹائٹس بی اور سی جگر کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ مانح حمل گولیاں:مانح حمل گولیوں کے استعمال سے چھاتی کے سرطان کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم دوسری جانب ان گولیوں کی وجہ سے رحم مادر کے کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ ان کے استعمال کے نقصانات اپنی جگہ لیکن یہ گولیاں فائدے مند بھی ہیں۔ کینسر کبھی بھی ہو سکتا ہے:بے شک انسان ڈاکٹروں کے مشوروں پر عمل کرے اور احتیاط سے کام لے، لیکن پھر بھی سرطان لاحق ہو سکتا ہے۔ کینسر کے نصف سے زیادہ مریضوں میں غلط جینز قصور وار ہوتے ہیں یا اس میں عمر کا بھی عمل دخل بہت ہوتا ہے۔ برین ٹیومر یا دماغی سرطانی رسولیاں صرف موروثی وجوہات کی وجہ سے ہی نہیں بنتیں۔