پاگل حکمرانوں کی کہانی

بھارت میں فلم ‘ ڈرامہ ‘ رقص اور موسیقی کو بھگوان مانا جاتا ہے‘ جبکہ کرکٹ ‘ ہاکی اورکبڈی کو عزیزازجان ۔ یہ سارے مشغلے انسان کو ذہنی طور پر آسودہ اور روشن رکھتے ہیں ‘شاید یہی وجہ تھی کہ تان سین نے کہا تھا کہ فنکاروں کی دھرتی کبھی تنگ نظر ‘ تنگ د ل اور تنگ ذہن نہیں ہوتی ‘ مگرآج کے بھارت کو کیا ہوا؟ یہاں عدم برداشت کی فراوانی کیوں ہو گئی ؟ عشق کی داستاں میں خون اور نفرت کہاں سے آگئی ؟ 
چند روز قبل بھارتی اداکار عرفان خان کی موت کی خبر پاکستانیوں پر بجلی بن کر گری ‘ دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا عرفان خان کی تصویروں اور ویڈیوز سے بھر گیا ۔ ٹی وی چینلز پر بڑے فنکار کو بڑا خراج تحسین پیش کیا گیا ۔ مجھے خوشی ہوئی کہ پاکستانی قوم کتنے بڑے دل ودماغ کی مالک ہے ۔ بھارت نے جہاں ریاستی طور پر مسلمانوں کا جینا حرام کررکھا ہے ‘وہاں پاکستان میں بھارتی اداکار کی بے وقت رخصتی پر آنسو بہائے جا رہے تھے ۔ ابھی جذبات کی آندھی تھمی نہ تھی کہ اگلے روز رشی کپور کی موت نے میرے وہم وطنو کو اور افسردہ کردیا ۔رومانس کا بادشاہ بھرامیلہ یوں چھوڑ گیا ‘جیسے کوئی ساگر کنارے چاندی رات میں بیٹھ کر پریم روگ لگاتا ہے اورپھر کھیل کھیل میں کسی کا قرض اتارے بنا دو دونی چار ہو جاتا ہے۔''بوبی‘‘ کا ''دیوانہ‘‘ دلفریب شخصیت کا مالک تھا‘ مجھے بھی ممبئی میں ان سے ملنے کا اتفاق ہوا ‘ پاکستان سے محبت ان کا خاصہ تھی ‘وہ لاہور اور پشاور کو دیکھنا چاہتے تھے‘ مگر وقت نے مہلت نہ دی ؎ 
دائم آباد رہے گی دنیا 
ہم نہ ہوں گے کوئی ہم سا ہو گا 
پاکستانی قوم نے تلخی کے باوجود انسان دوستی کا حق ادا کردیا ‘مگر بھارت میں مسلمانوں کے جسموں پر تازہ لہو کے چھینٹے بڑھتے جارہے ہیں ۔ دہلی ہو یا ممبئی ‘ یو پی ہویاگجرات‘ ہر جگہ مسلمانوں کو بے آبرو کیا جارہاہے ۔ کورونا وائرس تو ایک بہانہ ہے ‘ اصل مقصد مسلمانوں کی نسل کشی ہے جو مودی سرکار کو چین سے بیٹھنے نہیں دے رہی ۔ مسجد وں پر جا بجا حملے ہورہے ہیں ‘ تبلیغی مراکز انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں‘مسلم کمیونٹی کا سماجی بائیکاٹ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا ہے ‘کوئی غریب مسلمان سوداسلف لینے گھر سے نکلتا ہے تو امن دشمن ہندو اس پر ذہنی اور جسمانی تشددکرتے ہیں او ر انہیں ریاست کی مکمل شہ حاصل ہوتی ہے۔ 
یوپی کا وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سیاست دان ہونے کے ساتھ ساتھ پنڈت بھی ہے ‘ شاید اسی لیے مسلمانوں کے خلاف اس میں زہر ذیادہ ہے ۔ وہ لکھنئو جیسے شہروںسے مسلمانوں کے نقش مٹانے میں لگا رہتا ہے ۔یو پی میں کورونا سے متاثرہ مسلمانوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جارہاہے ۔ مریضوں کو گندگی اور غلاظت کے سرہانے پھینک دیا گیا ہے جہاں ڈاکٹرز بھی جانے سے انکاری ہیں ۔ممبئی اور احمدآباد میں آر ایس ایس کے غنڈے مسلمانوں کے گھر وں میں گھس کر مارپیٹ کرتے ہیں اور انڈیا سے نکالنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ان عقل کے اندھوں کو کون بتائے کہ چین ‘ امریکہ‘ اٹلی ‘ سپین اور برطانیہ میں کورونا وائرس کہاں سے آیاہے ؟کیا وہا ں بھی مسلمانوں کو اس مہلک وائرس کا ذمہ دار ٹھہریا جارہا ہے ؟ یوں گمان ہوتاہے کہ مودی ‘ امیت شاہ اور یوگی آدتیہ ناتھ جیسے لوگ سائنس ‘ مذہب اور تاریخ کو جھٹلانے کیلئے پیداہوتے ہیں ‘ اگر ایسانہ ہوتا تو یہ تینوں برصغیر کی اجلی تاریخ سے اتنے نابلد نہ ہوتے ۔ انہیں معلوم ہوتاکہ کتنی بار ہندوؤں اور مسلمانوں نے مل کرمذہبی تفریق کے بغیر اس دھرتی کی عزت تار تار ہونے سے بچائی ہے۔ پانی پت کی پہلی لڑائی میں ابر اہیم لودھی کا ساتھ ہندو راجوں نے دیا تھا تاکہ بابر کو دلی جانے سے روکا جاسکے‘ جبکہ پانی پت کی تیسری لڑائی میں احمد شاہ ابدالی کی فوج کو سب سے زیادہ نقصان ابراہیم خان گاردی نے پہنچایا تھا جو مسلمان تھا اور مراٹھا فوج کا اہم جنرل بھی۔مودی کی مسلم دشمن پالیسی کو عباس تابش نے یوں بیان کیا ہے۔ 
ان کے بھی قتل کاالزام ہمارے سر ہے 
جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مرجاتے ہیں 
تشویش ناک بات یہ ہے کہ انڈیا میں کوئی نہیں جو مودی کی فسطائیت کے سامنے دیوار بن سکے ۔ کانگریس بھی اب اعتدال پسندی کا وہ بھرم ہے جو دھیرے دھیرے دم توڑ رہاہے ۔ بھارتی اقلیتی کمیشن نے سرکار کو جگانے کی کوشش کی تو اسے ڈرادھمکاکر چپ کرادیاگیا‘ مگر خدا کا نظام اپنا ہوتا ہے مظلوم کی آہ کب عالمی آواز بن جائے کچھ پتہ نہیں چلتا۔بین الاقوامی مذہبی آزادیوں سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ نے مودی سرکار کے منہ پر تمانچہ مارا ہے ۔ کمیشن نے بھارت کو پہلی بار اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا ہے ۔ رپورٹ میں گاؤ کشی کے نام پر ہجوم کے ہاتھوں خون ریزی کے واقعات‘ متنازعہ شہریت بل ‘ بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ بھارت نے حکومتی سطح پر مذہبی آزادیوں کے خلاف پرُتشدد کارروائیوں کی اجازت دی ہے ۔ امریکی کمیشن نے بھارت پر سخت سفارتی اور انتظامی پابندیاں لگانے کی سفارش کی ہے ‘ اگر رپورٹ پر عملدرآمد ہوتا ہے تو بھارتی وزیراعظم ‘ وزیر داخلہ اور وزیردفاع کے اثاثے منجمد اور امریکہ میں داخلے پر پابندی لگ سکتی ہے۔
جب سے بھارتی حکومت نے مسلمانوں کے ساتھ پنجہ آزمائی میں تیزی کی ہے‘ تب سے اب تک ایک اندازے کے مطابق معیشت کو ایک ٹریلین ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔بے روزگاری اور مہنگائی نے عوام کے کپڑے پھاڑ دیے ہیں۔آئی ایم ایف کی تازہ رپورٹ کے مطابق ہڑتالوں ‘احتجاجوں اور لاک ڈاؤن کے باعث ترقی کی معاشی رفتار سات فیصد سے گھٹ کر دو فیصد سے بھی کم ہو گئی ہے‘ مگر اس سب کے باوجود انڈیا کا ریاستی دماغ نشے میں دھت ہے اور اپنی من مانی کررہا ہے ۔ اب بھی وقت ہے مودی سرکار انتہا پسندی اور دہشت گردی کو تالا لگائے اور مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں پر لگی مذہبی ‘ سیاسی اور سماجی بندشوں کے دروازے کھول دے ‘ورنہ یہ وقت گزر جائے گا اور تاریخ آپ کو معاف نہیں کرے گی ۔ منٹو جیسا کوئی حساس لکھاری آئے گا اور ایک اور'' ٹوبہ ٹیک سنگھ ‘‘جیسا افسانہ لکھے گا‘ جس کا موضوع آپ کی سرکار ہوگی اور عنوان پاگل حکمرانوں کی کہانی ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں