اٹھارویں صدی کے وسط میں یورپ کے اندر برپا ہونے والے صنعتی انقلاب نے پیداوار کو کئی گنا بڑھا دیا یہاں تک کہ یورپی ممالک کی ضرورت سے کہیں زیادہ صنعتی اشیاء پیدا ہونا شروع ہو گئیں جن کی کھپت کے لیے یورپی طاقتوں نے منڈیوں کی تلاش شروع کر دی تاکہ وہ اپنی اضافی صنعتی پیداوارکی کھپت دیگر دنیا بالخصوص ایشیاء میں ڈھونڈنا شروع کر دیںکیونکہ ایشیا ء کی آبادی اس وقت بھی دنیا کی آبادی کا پچاس فیصد سے زائد تھی یعنی دنیا کی آدھی منڈی ایشیا میں تھی، تجارت کی اس غرض کو پورا کرنے کے لئے تجارتی راستے بہتر بنانے کی ضرورت پیش آئی جس میں سب سے بڑی رکاوٹ لمبا فاصلہ طے کرنا تھا جو 1869ء میں سویز کنال نے ختم کی اور یورپ سے ایشیاء کے سفر کو تقریباًنو ہزار کلو میٹر کم کر دیا۔ اس نہر کی تعمیر کے بعد یورپ سے چلنے والے جہاز بحیرہ روم میں داخل ہوتے پھر سویز کینال کو عبور کرکے بحیرئہ احمر سے ہوتے ہوئے ایشیاء تک پہنچ جاتے، اس نہر کی تعمیر سے پہلے یہ جہاز بر اعظم افریقہ سے ہوتے ہوئے جنوبی افریقا کے راستے سمندر کے ذریعے ایشیاء کی طرف آتے تھے جس کی وجہ سے انہیں تقریباً اکیس ہزار کلو میٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑتا تھا۔نہر سویز ایک مسلم ملک مصر کی حدود میں سے زمین کے ٹکڑے کو کاٹ کر بنائی گئی اور یہ دنیا کی سب سے بڑی تجارتی شاہرا ہ بن گئی۔
سویز کنال کی اہمیت آج بھی ہر گزرتے لمحے کے ساتھ، دنیا کی بڑھتی تجارت کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے چونکہ یورپ سے آنے والا صنعتی سامان ، مڈل ایسٹ سے جانے والے تیل اور ایشیا کے دیگر ممالک سے جانے والا خام مال اسی میں سے گزرتا ہے اس نہر کے بعد دوسرا بڑا تجارتی منصوبہ سی پیک ہے جو کہ پاکستان کے رستے چین سے منسلک ہوگا جس کی وجہ سے چین کو دس ہزار کلو میٹر فاصلے اور تیس دن کی بچت ہوگی۔ واضح رہے کہ نہر سویز نے دنیا کے لئے نو ہزار کلومیٹر اورچودہ دن کی بچت کی تھی لہٰذا وقت اور فاصلے کے لحاظ سے سی پیک منصوبہ زیادہ اہم ہے۔ بہت کم لوگ جانتے اور لکھتے ہیں کہ سی پیک راہداری صرف پاکستان اور چین کے لئے نہیں ہے اس راہداری کی مدد سے افغانستان ، تاجکستان ، کرغزستان اور مسلم دنیا کا رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑا ملک قازقستان بھی فائدہ اٹھائیں گے اور شاید فائدہ کا لفظ اس لئے چھوٹا ہے کہ یہ چاروں ممالک خشکی سے گھرے (Land Locked)ہیں لہٰذا سی پیک کی مدد سے ان ممالک کو بھی سمندر تک رسائی مل جائے گی۔ اسی طرح منگولیا اور روس چین کے رستے اس راہداری سے جڑ سکتے ہیں، بات یہی ختم نہیں ہوتی جنوبی ایشیاء کے دو چھوٹے ممالک بھوٹان اور نیپال بھی خشکی سے گھرے ہوئے ہیں اور فی الحا ل اپنی تمام تجارت بذریعہ بھارت کرتے ہیں۔ سی پیک ان دونوں ممالک کو بھی براستہ چین ایک گزر گاہ فراہم کر دے گا اور ان دونوں ممالک کا صرف بھارت پر انحصار ختم ہو جائے گا۔
سی پیک پاکستان کیلئے ایک معاشی راہداری ہی نہیں بلکہ ایک پورا معاشی، عسکری اور سماجی پیکیج ہے کیونکہ چین اس راہداری کے ساتھ ساتھ پاکستان کو لوڈشیڈنگ کے عفریت سے نجات دلائے گا،نئے انڈسٹریل زون بنائے گا جس کی بڑی وجہ پاکستان کی سستی لیبر کا میسر آنا او ر سب سے بڑھ کر پاکستان کی شکل میں چین کو بیس کروڑ آبادی کی دنیا کی چھٹی بڑی مارکیٹ بھی میسر آجائے گی یعنی اب تک جو چیزیں پاکستان یورپ اور امریکا سے منگواتا ہے وہ چین سے منگوا سکے گا اور بہت ساری اشیا ء پاکستان میں پیدا ہونا شروع ہو جائے گی۔ پاکستانی لوگ علاج معالجے ، حصول تعلیم اور سیرو تفریح کیلئے زمینی راستے سے کم پیسوں میں چین جا سکیں گے۔ عسکری اعتبار سے دیکھا جائے تو چین دنیا کی دوسری بڑی طاقت ہونے یعنی سوپر پاور ہونے کے ناطے پاکستان کے استحکام کا مزید یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن تعاون کرے گا بالخصوص بھارتی ہٹ دھرمی کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ویٹو پاور کی مدد سے بھارت کے خلاف پاکستان کے لے سایہ بنے گا اس امر کا عملی مظاہرہ چین کئی مرتبہ کر بھی چکا ہے جیسے نیوکلیئر سپلائی گروپ میں شامل ہونے کی بھارتی کوشش ناکام بنانے میںکلیدی کردار چین نے ہی ادا کیا تھا۔
انتہائی اہم امر جو کہ سی پیک سے جڑنے جا رہا ہے وہ کشمیر ہے۔ مقبوضہ کشمیر پرنہ صرف بھارت کا قبضہ ہے بلکہ آزاد کشمیر سے کہیں زیادہ علاقہ چین نے انڈیا سے 1962ء کی جنگ میں چھین لیا تھا لہٰذا مسئلہ کشمیر کا حل چین کی شمولیت کے بغیر نامکمل ہے۔ پچھلے دنوں چین نے و ا ضح کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر حل ہونا چاہیے ۔ بین الاقوامی سیاست میں صرف طاقت کا اصول ہی کارفرما ہے جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور کی دونوں ریاستوں میں بین الاقوامی طاقتوں نے ریفرنڈم کے ذریعے دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا لہٰذا ماہرین کا ماننا ہے کہ چین جب بھی طاقت کا مظاہرہ کرے گا تو بھارت کو مقبوضہ کشمیر کو آزادی دینی ہی پڑے گی۔مزید یہ کہ چین آزاد کشمیر کو بھی سی پیک سے جو ڑنا چاہتا ہے۔بھارتی واویلا اسی لئے زیادہ ہے۔
سی پیک کے صرف معاشی ثمرات کا تجزیہ کریں تو یہ نہر سویز سے زیادہ اہم ہے۔ نہر سویزنے 9000 کلو میٹر اور 24 دن کی بچت کی جبکہ سی پیک سے 10ہزارکلومیٹر اور 30 دن کے فاصلے اور وقت کمی آئے گی اس لئے اسے خشک نہر سویز کہا جائے گا تو غلط نہ ہو گا۔