"IYC" (space) message & send to 7575

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

حکومت پاکستان نے معرکہ حق 'آپریشن بنیانٌ مرصوص‘ میں اعلیٰ حکمتِ عملی اختیار کرنے اور دشمن کو شکستِ فاش دینے پر جنرل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی‘ جس کا نوٹیفکیشن جاری ہو گیا اور آرمی چیف فیلڈ مارشل بن گئے ہیں۔ انہیں فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہوا۔ کابینہ کے شرکا کا اس موضوع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حال ہی میں پاکستان تاریخ کے کٹھن مرحلے سے گزرا‘ 6 اور 7 مئی 2025ء کی درمیانی شب بھارت نے پاکستان پر بلا اشتعال اور بلا جواز جنگ مسلط کی جس میں بھارت نے پاکستان کی شہری آبادی میں بے گناہ شہریوں بشمول خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا۔ اس طرح دشمن کی جانب سے پاکستان کی آزادی‘ خود مختاری اور سالمیت کو چیلنج کیا گیا اور سرحدی اصولوں کو پامال کرنے کی مذموم کوشش کی گئی۔ اس سے اگلے روز بھارت کی جانب سے پاکستان کے مختلف علاقوں میں ڈرونز‘ جن میں سے کچھ میں دھماکا خیز مواد بھی تھا‘ کی یلغار کی گئی۔ بھارت کا خیال تھا کہ ان ڈرونز سے پاکستانی عوام خوف زدہ ہو جائیں گے لیکن یہاں لوگوں نے ان ڈرونز کا شغل لگا لیا اور خوفزدہ ہونے کے بجائے ان کا پیچھا کر کے انہیں گرانے کی کوشش کرتے رہے۔ اندیشہ تھا کہ اگر بھارت کی اس جارحیت کا سدِ باب نہ کیا گیا تو حملوں کا سلسلہ دراز ہو جائے گا۔ یہی سوچ کر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مثالی جرأت اور عزم کے ساتھ پاک فوج کی قیادت کی اور مسلح افواج کی جنگی حکمتِ عملی اور کاوشوں کو بھرپور طریقے سے ہم آہنگ کیا۔ اس حقیقت سے کسی طور انکار ممکن نہیں کہ جنرل عاصم منیر کی بے مثال قیادت کی بدولت پاکستان کو معرکۂ حق میں تاریخی کامیابی حاصل ہوئی۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنایا جانا ثابت کرتا ہے کہ پاکستانی حکومتیں اور عوام اپنے ہیروز کی قدر کرتے اور انہیں ہر لحاظ سے سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ پاکستان میں شاید ہی کوئی ہو جو حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہو‘ ورنہ تو سب کی رائے یہ ہے کہ جنرل عاصم منیر اس نئے پروٹوکول کے سو فیصد اہل تھے اور حکومت کا انہیں فیلڈ مارشل بنانے کا فیصلہ بالکل درست اور صائب ہے۔ حتیٰ کہ اپوزیشن کی جانب سے بھی حکومت کے اس فیصلے کی توصیف کی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایک بیان میں کہا کہ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنائے جانے کا فیصلہ خوش آئند ہے‘ سپہ سالار نے بھارت کے خلاف موجودہ کشیدگی میں بہترین کردار ادا کیا‘ بھارت کے خلاف مسلح افواج کے کردار کو سراہتے ہیں۔
ایک حدیثِ مبارکہ کا مفہوم اس طرح ہے: لوگو! دشمنوں سے مقابلے کی تمنا نہ کرو اور اللہ تعالیٰ سے عافیت طلب کرو‘ لیکن جب ان سے مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدمی سے کام لو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ پوری قوم اللہ تعالیٰ کی شکر گزار ہے کہ پاکستان نے اس حدیث کے اصولوں پر پورا اترنے کی پوری کوشش کی۔ نہ پاکستان نے کبھی بھارت کے ساتھ جنگ کی خواہش کی‘ نہ کبھی پہلے بھارت پر حملہ کیا‘ اور نہ ہی بھارت کے داخلی معاملات میں مداخلت کی کوشش کی‘ لیکن جب بھارت میں مودی سرکار کی تیار کردہ سازش کو عملی شکل دیتے ہوئے پاکستان کو دہشت گردی کے واقعہ پر مطعون کرنے کی کوشش کی گئی‘ نہ صرف مطعون کیا بلکہ سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں اور پھر رات کی تاریکی میں حملہ کر بھی دیا گیا۔ پاکستان کے پاس اس حملے کو روکنے اور جوابی حملہ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا۔ دشمن نے ہم پر رات کے اندھیرے میں میزائل برسائے لیکن ہم جنگ میں بھی سنتِ رسولﷺ پر عمل پیرا رہے اور نمازِ فجر کے بعد غنیم کو جا لیا‘ ایسا کہ وہ سنبھل بھی نہ پایا اور نیست ہو گیا۔ اس حملے سے قبل ایک اور سنت بھی پوری کی گئی۔ نبی اکرمﷺ کا معمول تھا کہ جب بھی جنگ ہوتی تو پروردگار کے سامنے گڑگڑا کر فتح کے لیے دعا کیا کرتے۔ سننے میں آیا ہے کہ ہمارے سپہ سالار نے بھی اس سنت کو تازہ کرتے ہوئے 10 مئی کی صبح حملہ کرنے سے پہلے کئی حکومتی عہدے داروں کی موجودگی میں 45 منٹ گڑگڑا کر اللہ تعالیٰ سے پاکستان کی فتح کی دعا کی تھی۔ وہ جو واحد اور لا شریک ہے‘ اس کا اصول ہے کہ جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلیل و رسوا کر دیتا ہے۔ ہمارے سپہ سالار کی دعا قبول ہوئی اور ساری کائناتوں کے مالک نے پاکستان کو وہ عزت دی جو رہتی دنیا تک قائم رہے گی اور دشمن کو ایسی شکست اور ذلت دے دی کہ وہ آئندہ پاکستان کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کے بھی قابل نہیں رہا۔
آرمی چیف سید عاصم منیر‘ جو اَب فیلڈ مارشل بن چکے ہیں‘ کی جانب سے جوابی حملے کی ایسی شاندار منصوبہ بندی کی گئی کہ جارح جوابی حملے کے بعد آج تیرہویں روز بھی بیٹھا اپنے زخم چاٹ رہا ہے اور اس کی سمجھ میں اب تک یہ نہیں آیا کہ اس کے ساتھ ہوا کیا ہے۔ دشمن کو زعم تھا کہ اس کے رافیل طیارے کوئی نہیں گرا سکتا‘ لیکن ہم نے گرا کر دکھائے۔ دشمن کو زعم تھا کہ اس سے پانچ گنا چھوٹا ملک اس پر جوابی حملہ کرنے کی جرأت نہیں کر سکے گا‘ لیکن ہم نے جرأت کر کے دکھائی اور ایسی دکھائی کہ پوری دنیا حیران ہے اور دنیا کی واحد سپر پاور کا بادشاہ پاکستان کی تعریف کیے بنا رہ نہ سکا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں پاکستانیوں کی ذہانت اور صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ذہین لوگ ہیں‘ وہ حیرت انگیز اشیا تیار کرتے ہیں۔ امریکی صدر نے حیرت کا اظہار کیا کہ پاک امریکہ اچھے تعلقات کے باوجود باہمی تجارت بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تجارت سے متعلق مؤثر بات چیت ہوئی ہم پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے کیونکہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
پاک بھارت جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے لیے عالمی اور مقامی سطح پر جو نئے مواقع پیدا ہوئے ہیں‘ ضروری ہے کہ ان سے فائدہ اٹھانے کے لیے بھی ویسی ہی جامع اور ٹھوس حکمت عملی تیار کی جائے جیسی جنگ کے دوران دشمن کا منہ کھلے کا کھلا رکھنے کے لیے کی گئی۔ یہ مواقع کیا ہیں‘ ان پر اگلے کالم میں بات کروں گا فی الحال یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس جنگ نے پاکستانیوں کو ایک قوم میں تبدیل کر دیا ہے تو اس ہم آہنگی کو قائم اور برقرار رکھنے کے لیے کام ہونا چاہیے۔ جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل بنائے جانے نے اس اتحاد اور اتفاق کی کیفیت کو دوچند کر دیا ہے اور یہ بات سو فیصد وثوق اور تیقن کے ساتھ کہی جا سکتی ہے کہ اس وقت پوری قوم ایک پیج پر ہے۔ ضروری ہے کہ اسے اس پیج سے باہر نہ نکلنے دیا جائے‘ اور اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ جو اتحاد‘ اتفاق اور جو ہم آہنگی پیدا ہوئی ہے اسے ایک سمت دی جائے۔ منزل کا تعین کیا جائے اور پھر اس منزل کی طرف سفر شروع کر دیا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں