قرآن پاک میں ارشادِ باری تعالی ہے ''(اے مسلمانو!) تم جس قدر استطاعت رکھتے ہو ان (کفار کے مقابلے) کیلئے قوت و طاقت اور پلے ہوئے گھوڑے تیار رکھو تاکہ تم اس جنگی تیاری سے خدا کے دشمنوں، اپنے دشمنوں اور ان کھلے دشمنوں کے علاوہ دوسرے لوگوں (منافقوں ) کو‘ جنہیں تم نہیں جانتے‘ اللہ ان کو جانتا ہے‘ ہیبت زدہ کر سکو‘‘۔ (سورۃ الانفال: 60) اگر اس سورۃ کا مکمل مطالعہ کیا جائے تو اس میں جنگ کے اصول واضح کیے گئے ہیں، اس سورہ مبارکہ میں ''جنگ میں سب جائز ہے‘‘ کے مشہور کلیے کو مسترد کیا گیا ہے اور جنگ اور صلح کی قانون سازی کے بارے میں رہنمائی کی گئی ہے، اس کے علاوہ مسلمانوں کو یہ باور کرایا گیا ہے فتح حاصل کرنے کیلئے جذبۂ ایمانی، مضبوط ارادے اور جدید اسلحے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جنگ جیتنے کی صورت میں جو مالِ غنیمت میسر آئے گا وہ اسلامی حکومت کی ملکیت ہو گا۔ بلاشبہ مادی وسائل کے ساتھ نفسیاتی قوت بھی بہت اہم ہے اور مسلمانوں کی استقامت ، صبر، قربانی اور شجاعت دشمنوں کے دلوں میں رعب ڈال دیتی ہے۔ اسلام میں جنگیں وطن، ناموس اور دفاعِ مذہب کیلئے ہیں۔ سورہ انفال کی آیات نمبر 39 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ''اور تم لوگ کافروں سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین سارا اللہ کیلئے خاص ہو جائے، پھر اگر وہ باز آ جائیں تو اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے‘‘۔ سامانِ حرب اور دفاعی وسائل میں اضافہ اسلامی ریاست پر فرض ہے۔ یہ سامانِ حرب ملک کی سالمیت کیلئے ازحد ضروری ہے کیونکہ اس پر امت مسلمہ کی بقا و تحفظ اور عزت و وقار کا دارومدار ہوتا ہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو ہمہ وقت جنگ کی تیاری کا حکم دیتے ہیں۔ پہلے جنگیں گھوڑوں، تلواروں، نیزوں، بھالوں اور تیروں کے ساتھ ہوتی تھیں لیکن اب جدید اسلحہ ہے، جہاز ہیں‘ میزائل ہیں اور ایٹمی قوت بھی ضروری ہے۔ ریاستِ پاکستان بھی اپنے دفاع کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے اور اپنی دفاعی قوت میں اضافہ کر رہی ہے لیکن بھارت کی طرح کسی جنگی جنون میں مبتلا نہیں ہے۔ اسلام ہمیں جنگ کی تیاری کا حکم دیتا ہے‘ جنگ مسلط کرنے کا نہیں بلکہ جنگ لڑنے کی اجازت اس وقت ہے جب دشمن حملہ آور ہو جائے۔
23 مارچ کو پاکستان ڈے پریڈ کا انعقاد اسی لیے کیا جاتا ہے کہ اپنے دفاعی ساز و سامان کی نمائش کی جائے تاکہ دشمنوں کے دلوں پر ہیبت طاری ہو۔ اس بار موسم کی خرابی کی وجہ سے پریڈ کا انعقاد 25 مارچ کو ہوا جس میں صدرِ پاکستان، مسلح افواج کے سربراہان، وزرا، غیر ملکی مندوبین اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس تقریب کو مزید چار چاند پاکستان آرمی ، نیوی اور ایئرفورس کے ایوی ایشن دستوں نے لگا دیے۔ پریڈ کا آغاز پاک فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے فلائی پاسٹ سے کیا، انہوں نے حال ہی میں ایئر فورس کی قیادت سنبھالی ہے۔ انہوں نے ایف سولہ طیارہ اڑایا۔ اس کے بعد پاک فضائیہ کی سکواڈرن نمبر 9 کی فارمیشن آئی جس نے صدرِ پاکستان کو سلامی دی‘ اس کی قیادت ایئر وائس مارشل ظفر اسلم نے کی۔ اس کے بعد پاکستان کے فخر جے ایف 17 تھنڈر کی فارمیشن آئی جس کا تعلق 16 سکواڈرن سے تھا، بلیک پینتھرز کی قیادت ایئر کموڈور احسان نے کی۔ اس کے بعد سکواڈرن 27 کے میراج طیارے آئے جن کی قیادت ونگ کمانڈر حماد خورشید نے کی۔ ونگ کمانڈر کامران یٰسین نے ایف 7 پی جی ایئر کرافٹ کی قیادت کی جن کا تعلق سکواڈرن 17 سے ہے۔ اس کے بعد ایف 7 پی ایئر کرافٹ آئے جن کی قیادت ونگ کمانڈرکامران ضیا نے کی۔ قراقرم ایگل اواکس طیارے پاک فضائیہ پی تھری سی آئے جن کا تعلق پاک بحریہ سے تھا۔ اس کے بعد پاک بحریہ کے اے ٹی آر آئے‘ ان کو ورک ہارس بھی کہا جاتا ہے‘ کیپٹن سید طلعت حسین کی قیادت میں اے ٹی آر نے صدرِ پاکستان کو سلامی دی۔ اس کے ساتھ پاک بحریہ کے بغیر پائلٹ ہوائی جہاز یو اے وی نے بھی پریڈ میں حصہ لیا، یہ مسلسل چودہ گھنٹے بنا پائلٹ پرواز کر سکتا ہے۔ پاک بحریہ کے دستے میں شامل نیول آفیسر لیفٹیننٹ پون سنگھ حاضرین اور ناظرین کی نگاہوں کا مرکز بنے رہے۔ فلائی پاسٹ میں کیپٹن سلیم ناصر کی قیادت میں لانگ رینج میری ٹائم ایئر کرآفٹ پی 3 سی نے شاندار فلائی پاسٹ کا مظاہرہ کیا۔ یہ طیارے مسلسل سترہ گھنٹے فضا میں رہ کر آبدوزوں اور سمندری جہازوں کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔ سی کنگ ہیلی کاپٹرز کی قیادت کیپٹن شیر ولی خان نے کی‘ ان کو سی شارک بھی کہا جاتا ہے۔ ان کا تعلق 111 سکواڈرن سے ہے۔ زی نائن ای سی کی قیادت کمانڈر طلحہ نے کی۔ زولو نائن پاک بحریہ میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں جن میں تارپیڈو قابلِ ذکر ہیں۔ میجر جنرل نجیب احمد نے آرمی ایوی ایشن فلائی پاسٹ کی قیادت کی‘ سب سے پہلے کوبرا ہیلی کاپٹرز کی فارمیشن آئی جس کی قیادت کرنل ساجد رضا نے کی۔ کوبرا ہیلی کا تعلق 35 آرمی ایوی ایشن سکواڈرن سے ہے۔ آپریشن ضربِ عضب میں کوبرا ہیلی کاپڑز نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ یہ دن اور رات‘ تمام اوقات میں ہیلی آپریشن کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس کے بعد لائٹ آرم فینک ہیلی کاپٹرز آئے، اس فارمیشن کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل کامران ضیا نے کی، ان کا تعلق 31 آرمی ایوی ایشن سکواڈرن سے ہے۔ پھر ایم آئی 35 گن شپ ہیلی کاپٹر فلائنگ ٹینک کی فارمیشن آئی جن کی قیادت لیفٹیننٹ کرنل جواد مانیکا نے کی۔ اس کے بعد مسلح افواج کی پریڈ میں جو فارمیشن آئی‘ اس کا تعلق 25 آرمی ایوی ایشن سکواڈرن سے تھا۔
اس کے بعد حاضرین کا لہو گرمانے پاک آرمی کے پیوما ہیلی کاپٹرز آئے جن کی قیادت بریگیڈیئر عامر شہزاد اور لیفٹیننٹ کرنل خیام ذکا الدین نے کی۔ اس فارمیشن کا تعلق 28 آرمی ایوی ایشن سے تھا۔ اس میں سولہ فوجی سوار ہو سکتے ہیں‘ جنگ کے علاوہ ان ہیلی کاپٹرز کو امدادی سرگرمیوں میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پھر ایم آئی 17 ہیلی کاپٹرز کی فارمیشن آئی، لیفٹیننٹ کرنل عمران علی خان نے اس فارمیشن کی قیادت کی، آرمی ایوی ایشن میں ایم آئی 17 کلیدی کردار رکھتا ہے، جنگ اور امدادی سرگرمیوں کے علاوہ یہ زمانۂ امن میں بھی بہت سے فرائض سرانجام دیتا ہے۔ اس کے بعد ایئر فورس کے شاہینوں کے ہیلی کاپٹرز آئے، آگسٹا ویسٹ لینڈ 139 فارمشین‘ جس کی قیادت ونگ کمانڈر اویس اور ونگ کمانڈر فرخ نے کی۔ یہ میڈیم سائز ڈبل انجن والا ہیلی کاپٹر ہے جس میں 15 فوجی سوار ہو سکتے ہیں۔ یہ جدید ہیلی کاپٹر سرچ اور ریسکیو آپریشنز میں بھی استعمال ہوتے ہیں۔ اس کے بعد کمانڈوز نے چمک آپریشن کی یاد تازہ کی اور ہیلی کاپٹر سے لٹک کر پنڈال میں اتر کر خوب داد سمیٹی۔ میجر ریحان بخاری اور لیفٹیننٹ کرنل آصف اعوان نے ان کی قیادت کی۔ سپیشل سروس گروپ نے سکائی ڈائیونگ کا مظاہرہ کر کے شرکا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔
اس کے بعد ہم سب کا پسندیدہ جے ایف 17 تھنڈر اور سولو ترک آیا جس نے سب کے دل موہ لئے۔ اس کی قیادت ونگ کمانڈر مدثر ریاض نے کی۔ تھنڈر طیاروں کی پرواز دیکھ کر سب مبہوت رہ گئے۔ ان طیاروں نے فضا میں 8 کا ہندسہ بنایا۔ حال ہی ڈوئل سیٹ جے ایف 17 تھنڈر پاک فضائیہ کے فلیٹ کا حصہ بنے ہیں اور اس وقت ان کے بلاک تھری کی تیاری پر روز و شور سے کام جاری ہے۔ یہ طیارے پاکستان کے دفاع میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں اور اس کا ایک مظاہرہ ہم سب نے 27 فروری 2019ء کو دیکھ بھی لیا تھا کہ کس طرح پاک فضائیہ نے بھارت کا غرور خاک میں ملایا تھا۔ پریڈ میں شیردل فارمیشن بھی آئی‘ انہوں نے فضا میں خوبصورت رنگ بکھیرے۔ ونگ کمانڈر احسن نعمان نے اس کی قیادت کی۔ اس دوران عوام نے کاک پٹ اور فلائنگ ٹاور کی کمیونیکیشن کو بھی سنا۔
اس تقریب کی میزبانی کے فرائض لیفٹیننٹ کرنل شفیق، پاکستان ایئر فورس کے سکواڈرن لیڈر حسان جلال، سکواڈرن لیڈر حسن، فلائنگ آفیسر زینب، ترک کیپٹن مصطفی اور دیگر نے انجام دیے۔ یہ نہایت پُروقار تقریب‘ جس نے جذبۂ ایمانی اور جذبۂ حب الوطنی کو گرما دیا‘ کورونا ایس او پیز کے ساتھ منعقد کی گئی تھی۔ ایسی تقریبات کا انعقاد بہت ضروری ہے تاکہ قوم کا مورال بلند رہے اور دشمنوں کے دل ہیبت سے لرزتے رہیں۔