دنیا کا دُہرا معیار

پاکستان وہ ملک ہے جس نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ پاکستان خود دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا اور ہر روز یہاں دھماکے ہونے لگے۔ہزاروں قیمتی جانیں اس جنگ میں قربان ہو گئیں اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے۔پورا خطہ دہشت گردی کی لپیٹ میں آگیا‘ کچھ معلوم نہیں تھا کہ حالات کس طرف جارہے ہیں لیکن حکومت اور پاک فوج نے آپریشنز کا آغاز کیا اور قبائلی علاقے جوکہ دہشت گردوں کیلئے محفوظ ترین جگہ بن چکے تھے وہاں سے حکومتی رٹ قائم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔اس ضمن نے فوج نے بہت سے آپریشن کئے‘ان آپریشنز کی وجہ سے حکومتی عملداری قائم ہوئی اور علاقوں میں امن قائم ہوا۔اس کے بعد دہشت گردی میں واضح کمی آئی۔اس کے بعد جب کراچی ائیرپورٹ پر حملہ ہوا اور سانحہ اے پی ایس ہوا تو ریاست کی برداشت کی حد مکمل ختم ہوگئی اور آپریشن ضربِ عضب کا آغاز ہوا۔شمالی اور جنوبی وزیرستان سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا گیا۔معصوم بچوں اور ان کے ٹیچرز کی شہادت نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا‘ ہر آنکھ اشکبار تھی۔میں خود جب سانحہ آرمی پبلک سکول پر کتاب لکھ رہی تھی تو میری ہمت جواب دے گئی تھی ۔ سانحہ ہی ایسا تھا ‘ہر دل میں بدلے کی آگ جل رہی تھی۔یہ بدلہ پاک آرمی اور پاک فضائیہ کے نوجوانوں نے لیا اور چن چن کر اس پاک دھرتی سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیا۔
آپریشن ضرب عضب کے بعد ملک میں بہت حد تک امن قائم ہوگیا۔اس کے بعد آپریشن ردالفساد کا آغاز 22 فروری 2017 ء کو ہوا جس کا مقصد ملک کے اندر موجود اُن عناصر کی سرکوبی کرنا تھا جو ملک کے اندر فرقہ واریت پھیلا رہے تھے ‘ انتہا پسندی کو فروغ دے رہے تھے اور دہشت گردوں کے آلہ کار تھے۔پورے ملک میں کارروائیاں کی گئیں‘ اس آپریشن سے حالات میں اتنی بہتری آئی کہ سیاحتی مقامات کھل گئے اور ملک کے امن و امان کی صورتحال قدرے بہتر ہوگئی۔زندگی معمول کی طرف آگئی اور عوام دہشت گردی کے خوف سے باہر آگئے۔کھیل‘ میلے اور سیاحت واپس لوٹ آئے۔مگر دنیا پاکستان کی ان قربانیوں کو یکسر نظر انداز کررہی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کا خاتمہ کردیا جبکہ نیٹو اور امریکہ آج تک افغانستان میں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں لیکن پاکستان نے کم وسائل کے باوجود اپنے تمام علاقوں میں حکومتی رِٹ قائم کرلی۔ مسلح افواج کے جوان جذبۂ ایمانی کے ساتھ لڑے اور پاکستان کے تمام علاقوں پر حکومتی رِٹ قائم ہوگئی لیکن امریکہ تمام تر وسائل اورجدید اسلحے کے باوجود ناکام واپس لوٹ رہا ہے۔پاکستان نے اس وقت افغانستان کے ساتھ بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 70 فیصد مکمل کرلیا ہے اس سے بھی دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔عالمی بددیانتی دیکھیں کہ تمام تر اقدامات کے باوجود ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں پاکستان کا نام شامل رکھا گیا اور وجہ یہ بتائی گئی کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی گئی تنظیموں کے سربراہان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہا۔مگر اس سب کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے جو فالس فلیگ آپریشن کرتا ہے اور اس کا الزام پاکستان پر لگا دیتا ہے۔بھارت‘ امریکہ‘ برطانیہ‘ فرانس اور جرمنی کی بدولت ہم گرے لسٹ میں گئے اور دنیا نے دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کو فراموش کردیا۔
ایف اے ٹی ایف ہے کیا؟ یہ ایک عالمی ادارہ ہے جس کا مقصد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کو روکنا ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 38 ہے اور ستم ظریفی دیکھیں کہ پاکستان اس کارکن ہی نہیں جبکہ بھارت اس کارکن ہے اور وہ ہمارے خلاف ضرور اثراندازہوتاہے۔پاکستان جو نائن الیون کے بعد سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہا ہے اس کو اس لسٹ میں شامل کرنا زیادتی ہے۔2018 ء سے پاکستان گرے لسٹ میں چلا گیا اس سے پہلے 2013 ء اور 2016 ء میں بھی اس لسٹ میں رہا تھا۔ان سیاست دانوں کو بھی اس کا کریڈٹ جاتا ہے جو ٹی ٹی مافیا منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی میں ملوث رہے ہیں۔گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے پاکستان معاشی پابندیوں کی زد میں آگیا۔اس سے قبل بھی ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے پہلے بھارتی میڈیا پوری طرح پاکستان کے خلاف منفی خبریں پھیلا رہا تھا اور دہشت گردی کے واقعات بھی ہوئے۔اس بار بھی یہی ہوا کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے پہلے انڈین میڈیا نے وہی کھیل کھیلا اور لاہور میں دھماکہ بھی ہوگیاحالانکہ پاکستان نے 27 میں سے 26 شرائط بھی پوری کردی ہیں لیکن پھر بھی پاکستان گرے لسٹ میں رہے گا‘ یہ امر اس کا مظہر ہے کہ عالمی ادارے جانبدار ہیں۔ایف اے ٹی ایف کے صدر نے کہا کہ پاکستان اب بھی دہشت گردی کے حوالے سے سزاؤں اور قانونی چارہ جوئی پر کام کرے‘حالانکہ جب پاکستان نے 27میں سے 26 شرائط پوری کر لیں تو اس کو گرے لسٹ میں رکھنا زیادتی ہے۔شاید امریکہ اور نیٹو کے افغانستان سے خلا کے بعد پاکستان کا اپنے فضائی اڈے دینے سے انکار بھی اس کی ایک وجہ ہوسکتی ہے کہ پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد رکھی جائیں اور پاکستان سے زبردستی فیصلہ کروایا جائے۔
تاہم ریاست پاکستان اس بار ڈو مور نہیںAbsolutely notکے موڈ میں ہے۔ ویسے بھی ہر ریاست کو اپنا مفاد پہلے دیکھنا چاہیے۔پاکستان کی حکومت اور عوام نے اس فیصلے کو مایوس کن قرار دیا اور ادارے سے یہ سوال کیا کہ ادارے کو بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ کیوں نہیں نظر آتا؟ بھارت میں علیحد گی کی تحریکیں چل رہی ہیں ‘ انتہاپسندی عروج پر ہے ‘ بھارت دہشت گردوں کو مالی معاونت دے رہا ہے یہاں تک کہ وہاں ایٹم بم میں استعمال ہونے والی دھات یورینیم کی بلیک مارکیٹ بھی عروج پر ہے لیکن کسی ادارے کے سرپر جوں تک نہیں رینگ رہی ‘وہ ایف اے ٹی ایف ہو یا جوہری مواد کے تحفظ کے ادارے ہوں‘ سب غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔
جس وقت ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیا ورچوئل بریفنگ دے رہے تھے اس وقت پاکستان کے ایک صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ حال ہی میں بھارت میں یورینیم لیک کے واقعات ہوئے اور وہ اوپن مارکیٹ میں فروخت کیلئے آئی تو ایف اے ٹی ایف اس حوالے سے کیا کارروائی کرے گا تاکہ جوہری پھیلاؤ کو روکا جاسکے؟ اس پر ایف اے ٹی ایف کے صدر کا جواب تھا کہ ہم میڈیا رپورٹس سے واقف ہیں لیکن ابھی جائزہ نہیں لیا تو تبصرہ نہیں کرسکتے۔پاکستان کے خلاف تو فیصلے لینے میں دیر نہیں لگتی لیکن بھارت کے حوالے سے ابھی جائزہ لیا جائے گا۔گھانا جیسے ملک کو گرے لسٹ سے نکال دیاگیا لیکن پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے کیلئے نام اب تک لسٹ میں ہے۔ایسا لگ رہا یہ ادارہ اب سیاسی فیصلے کررہا ہے کیونکہ پاکستان نے اپنے فضائی اڈے دینے سے انکار کیا ‘ پاکستان نے فلسطین کی حمایت کی اور پاکستان ہر فورم پر کشمیر کیلئے آواز بلند کر رہا ہے ‘اس لئے تمام تر اقدامات کے باوجود ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا اور بھارت میں یورینیم کی کھلے عام فروخت کے باوجود اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں۔
پاکستان کو اب بھی چھ نکاتی پروگرام پر عمل کرنا ہے اس کے بعد گرے لسٹ سے نکالا جاسکتا ہے ‘اس میں منی لانڈرنگ کے قوانین میں بین الاقوامی معاونت‘بے نامی جائداد والوں کے خلاف کارروائی‘ منی لانڈرنگ پر کارروائی‘ اثاثے ضبط اور سزائیں‘ اقوام متحدہ کی طرف سے نامزد افراد کے خلاف کارروائی وغیرہ شامل ہیں۔پاکستانی حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایک سال میں اس پر عمل در آمد کرلیں گے اور جلد پاکستان گرے لسٹ سے وائٹ لسٹ میں چلا جائے گا۔ سوشل میڈیا صارفین نے ایف اے ٹی ایف کے فیصلے پر شدید تنقید کی۔بہت سے صارفین نے اس کو سیاسی اور جانبدار ادارہ کہہ کر تنقید کا نشانہ بنایا اور اس کو پاکستان پر غیر ضروری دباو ٔقراردیا۔ریاست پاکستان پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں‘ ٹی ٹی مافیا ‘ حوالہ ہنڈی ‘ کرپشن اور دہشت گردی کو سپورٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں تاکہ ہمارے شہدا اور غازیوں کی قربانیاں رائیگاں نہ جائیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں