بھارتی سب میرین فورس کا زوال

بھارت اور پاکستان کے جنوبی بارڈر پر طویل ساحلی پٹی موجود ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری بحریہ پر عائد ہے۔ بحریہ زمین‘ پانی اور فضا‘ تینوں محاذوں پر فرائض انجام دے کر اپنے ملک کی حفاظت یقینی بناتی ہے۔ پاکستان نیوی ہمارے پانیوں کی نگہبان ہے اور اپنے کام کو احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے۔ ملکی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ غیر قانونی تجارت، حوالہ‘ ہنڈی کے خاتمے، منشیات کی سمگلنگ اورہیومن ٹریفکنگ کی روک تھام کے لیے بھی نیوی کام کرتی ہے۔ تجارتی جہازوں کی حفاطت اور مسافروں کو سمندری قزاقوں سے بچانے کیلئے بھی خصوصی اقدامات کیے جاتے ہیں۔ پاکستان نیوی کا اصل مقصد دشمن کو پاکستان کے پانیوں میں جارحیت سے روکنا اور اپنی سمندری حدود و زمینی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے۔ جنگ ہو یا امن‘ پاکستان نیوی اپنا کام کرتی رہتی ہے کیونکہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے‘ اس لیے فورس کو ہروقت چوکنا رہنا پڑتا ہے۔
پاک بحریہ 650 کلومیٹر لمبی ساحلی پٹی کے ساتھ بندرگاہوں اور دیگر اہم تنصیبات کی بھی حفاظت کرتی ہے۔ پاکستان کو ہمہ وقت بھارت کی طرف سے خطرہ رہتا ہے۔ بھارت قیامِ پاکستان کے وقت سے ہمارے خلاف سازشوں میں مصروف ہے؛ تاہم پاک فوج اور پاک بحریہ نے ہر بار بھارتی سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ 1965ء میں غازی سب میرین نے بھارتی نیوی کو پیش قدمی سے روکا۔ 7 ستمبر 1965ء کو دوارکا جام نگر ریاست گجرات (بھارت) میں پاکستان نیوی نے کامیاب آپریشن کیا اور وہاں ریڈار سٹیشن کو تباہ کیا۔ یہی وجہ تھی کہ بھارت حملے سے باز رہا اورکراچی محفوظ ہوگیا۔ پاکستان نیوی نے دوارکا میں رن وے اور بھارتی نیوی کی تنصیبات کو بھی تباہ کردیا تھا۔ اس آپریشن میں بھارت کے 2 آفیسر اور ایک سیلر ہلاک ہوئے تھے۔ اسی طرح 1971ء کی جنگ میں پاکستان کی آبدوز ہنگور نے بھارت کے ایک بحری جہاز کرپان کو تباہ کیا اور دوسرے جہاز ککری کو مفلوج کردیا۔ کرپان پر آن بورڈ تمام عملہ ہلاک ہوگیا تھا۔
پاکستان کی سب میرین فورس پاکستان کے دفاع کا ایک مضبوط حصہ رہی ہے۔ 1971ء میں ہمارے پاس چار سب میرینز تھیں۔ چوتھی ڈیفنی کلاس سب میرین پرتگال سے خریدی گئی تھی اور اس کا نام غازی رکھا گیا تھا‘ اسے 1971ء کی جنگ میں ہی کمیشنڈ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 1978ء میں دوآگستا سب میرینز فرانس سے خریدی گئیں اور ان کو حشمت اور حرمت کے نام دیے گئے۔ اس کے بعد فورتھ جنریشن دور شروع ہوا جس میں ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی ہوا۔ پاکستان نے فرانس سے تین 90بی کا معاہدہ کیا۔ پاکستان کی اپنی پہلی آبدوز خالد‘ فرانس میں بنی۔ اس کے بعد سب میرین سعد پاکستان میں اسمبل ہوئی۔ پی این ایس ایم حمزہ کو بھی پاکستان میں بنایا گیا ۔ ان کی ٹیکنالوجی کو فرانس سے درآمد کیا گیا تھا۔ اب پاکستان کے بحری بیڑے میں 8 یوان کلاس سب میرینز شامل کی جارہی ہیں جو چینی ساختہ ہیں۔ ان کو ہنگور کلاس کا نام دیا جائے گا اور یہ 1971ء والی ہنگور کی میراث کو لے کر آگے چلیں گی۔ پاکستان میں تعمیر کی جانے والی ایک ہنگورکلاس آبدوز کو آبدوز تسنیم کا نام دیا جائے گا۔ ایڈمرل (ر) تسنیم جو ہنگور ڈے کے ہیرو ہیں‘ یہ ان کے نام سے یہ منسوب کی جائے گی۔
اگر ہم بھارت کی سب میرین فورس کا جائزہ لیں تو پہلے یہ روس اور جرمن ٹیکنالوجی کی طرف مائل تھی مگر اب اس کا رجحان فرانس کی طرف ہے۔ ستر کی دہائی میں بھارت نے 8 روسی ساختہ سب میرین حاصل کی تھیں۔ 80ء کی دہائی کے اوائل میں چار جرمن اوریجن سب میرینز بھارتی نیوی کاحصہ بنی تھیں۔ 80ء کی دہائی کے وسط میں دس روسی ''کلو کلاس‘‘ بھارتی نیوی کا حصہ بنیں جن میں سے 8 اب بھی سروس میں ہیں۔ ایک آبدوزتباہ ہو گئی تھی اور ایک میانمار کو دے دی گئی تھی۔ 2012ء میں نیوکلیئر سب میرین ''ایکیولا‘‘ روس سے لیزپر لی گئی۔ 2016ء میں ایرہانت کلاس سب میرین بھارتی فلیٹ کا حصہ بنی۔ 2017ء میں فرانسیسی ساختہ سب میرین بھارتی بحری بیڑے کا حصہ بنی جس کو کلوری کلاس کا نام دیاگیا۔
بھارت کی بحریہ متعدد بار بڑے حادثات کا شکار بھی ہوئی ہے۔ جنوری 2008ء میں ایک کلو کلاس سب میرین ایک تجارتی جہاز کے ساتھ ٹکراگئی تھی۔ بھارت کی سب میرین سندھورکھشک ایس 63 کو 2013ء میں ڈاک یارڈپر آگ لگ گئی تھی، اس حادثے میں 18کریو ممبر ہلاک ہوئے تھے۔ یہ ایک حیرت انگیز بات تھی اور بھارتی بحریہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ گئی۔ 2014ء میں آئی این ایس سندھو رتنا میں آگ لگ گئی جس میں دو افسر ہلاک اور متعدد جھلس گئے تھے۔ 2014ء میں ہی آئی این ایس ایرہانت میں کام کرتے ہوئے ہائیڈرولک ٹینک کی پریشر ٹیسٹنگ کے دوران کئی سویلین ورکرز مارے گئے تھے۔ 2018ء میں بھارت کی بیلیسٹک سب میرین کا ہیج ٹھیک طرح سے بند نہیں ہوا اور وہ دس ماہ تک آئوٹ آف کمیشن رہی۔ بھارت نے جنگی ساز و سامان تو خوب اکٹھا کر رکھا ہے‘ اس کے پاس نیوکلیئر ٹیکنالوجی سے لیس سب میرین بھی ہے اور یبلیسٹک میزائل، ڈیزل الیکٹرک سب میرین بھی اس کے بحری بیڑے میں شامل ہیں، جبکہ اس وقت دو کلوری کلاس ڈیزل الیکٹرک اور تین نیوکلیئر سب میرینز زیر تعمیر ہیں۔ مگر ایسے حربی سازوسامان کا کیا فائدہ ‘جب پانچ سال میں پاکستانی نیوی نے بھارت کی سب میرین کوچار بار ڈیٹیکٹ کرلیا۔
یکم مارچ 2022ء کو انڈین نیوی کی کلوری کلاس سب میرین کو ڈیٹیکٹ کیا گیا۔ یہ جدید سب میرین پاکستان کی حدود میں جاسوسی کیلئے داخل ہوئی تھی۔ بھارتی بحریہ کی نااہلی دیکھیں کہ جس سب میرین کو زیرِآب سفر کرنا ہوتا ہے‘ وہ سطح آب پر آئی اور پکڑی گئی۔ پاکستان نیوی کے اینٹی سب میرین وار فیئر یونٹ نے اس سب میرین کو ٹریک کیا اور اس کو پیش قدمی سے روکا۔ اس وقت پاکستانی پانیوں میں ''سی سپارک‘‘ مشقیں ہورہی تھیں۔ یہ سب میرین ان مشقوں کی جاسوسی کیلئے آئی تھی۔ یہ پاکستان سے ستر ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھی اور یہ بین الاقوامی حدود کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ سب میرین بیڑی چارج کرنے کیلئے سطح پر آئی تھی اور پکڑی گئی۔ پاکستان نیوی نے اس حوالے سے وڈیو بھی ریلیز کی ہے۔ اگر پاک نیوی چاہتی تو اس سب میرین کو تباہ بھی کرسکتی تھی لیکن پاکستان جارحیت کا حامی نہیں۔ سمندر میں پاک نیوی کے اہلکاروں‘ جن کو نیول ہواباز کہا جاتا ہے‘ کے طیارے ہر وقت چوکس رہتے ہیں۔ 29 سکواڈرن پی تھری سی اورین پر مشتمل ہے جو لانگ رینج میری ٹائم سکواڈرن کہلاتا ہے۔ یہ اے ایس ڈبلیو یعنی دشمن کی آبدوز کو سرچ کرنے اور نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے ، اسی طرح سکواڈرن 29 سی سلطان کہلانے والے اے ٹی آر جہاز‘ جو حال ہی میں نیوی کا حصہ بنے ہیں‘ کو آبدوز کو نشانہ بنانے کیلئے ہی تیار کیا گیا ہے۔ چینی ساختہ ہیلی زی 9 ای سی اینٹی سب میرین جہاز 222 سکواڈرن کا حصہ بنے ہیں۔ 24 جنوری کو ڈبلیو ایس سی کنگ 61 ہیلی بھی پاک بحریہ کے فلیٹ میں شامل ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ یو اے ویز(ڈرونز) بھی مسلسل سمندر کی نگرانی کرتے رہتے ہیں۔ یکم مارچ سے قبل بھی پاک بحریہ تین بار بھارتی سب میرین کو ٹریک کرچکی ہے۔ 14 نومبر 2016ء کو بھارتی نیوی کی 209 سب میرین پوسٹ اڑی ٹریک ہوئی۔ 4 مارچ 2019ء کو بھارتی نیوی کلوری کلاس سب میرین کو پلوامہ واقعے کے بعد پاکستانی پانیوں میں ٹریک کیا گیا۔ 16 اکتوبر 2021ء کو ایک بار پھر کلوری کلاس سب میرین کو ڈیٹیکٹ کیا گیا۔
جدید حربی سامان کے باوجود بھارتی نیوی میں پروفیشنل ازم کی کمی ہے۔ حالیہ واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین بھارت کا مذاق اڑاتے رہے۔ کہا گیا کہ بھارتی نیوی کوسب میرینز پر ''لرنر‘‘ کا بورڈ لگا دینا چاہیے کہ یہ ابھی سیکھنے کر مراحل میں ہیں۔ کچھ صارفین نے مطالبہ کیا کہ اگلی بار بھارتی سب میرین نظر آئے تو اس کو تباہ کردینا چاہیے۔ پاکستان کی سب میرین فورس محدود وسائل اور بجٹ کے باوجود جس اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے‘ ہم سب کو اس پر فخر ہونا چاہیے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں