پاکستان ایئر فورس بمقابلہ انڈین ایئر فورس

سورۃ الانفال کی آیت: 60 میں ارشادِ باری تعالی ہے(مفہوم) کہ ان کے مقابلے کے لیے تم سے جس قدر ہو سکے قوت مہیا رکھو اور بندھے ہوئے گھوڑوں کی (کھیپ بھی)‘ اس (دفاعی تیاری) سے تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو (اپنے اوپر حملہ آور ہونے سے) ڈراتے رہو اور ان کے سوا دوسروں کو بھی جن (کی چھپی دشمنی) کو تم نہیں جانتے‘ اللہ انہیں جانتا ہے۔ اور تم جو کچھ (بھی اپنے دفاع کی خاطر) اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم سے نا انصافی نہ کی جائے گی۔ اس آیت مبارکہ کی تفسیر دیکھیں تو یہاں قوت سے مراد وہ ہتھیار اور آلاتِ جنگ ہیں جن کے ذریعے سے دشمن پر جنگ کے دوران برتری حاصل ہو۔ اس آیت مبارکہ سے ہمیں جہاد کی تیاری کا حکم ملتا ہے تاکہ ہمارا دشمن ہم سے ڈر کر رہے ‘اس کے دل پر ہماری ہیبت اور بہادری کی دھاک بیٹھ جائے۔ پرانے زمانے کی جنگوں میں گھوڑے‘ تلوار‘ نیزے‘ بھالے‘ زرہ بکتر اور تیر کمان استعمال ہوتے تھے‘ پھر ان کی جگہ توپوں‘ رائفلوں اور ٹینکوں نے لے لی۔ اب دورِ جدید میں جنگیں بڑے بحری بیڑوں‘ جنگی جہازوں‘ ڈرونز اور میزائلوں کیساتھ لڑی جاتی ہیں۔ اب جنگی ساز و سامان میں مزید جدت آ گئی ہے‘ اب اس میں ایٹمی ہتھیار‘ سیٹلائٹس‘ الیکٹرانک وارفیئر‘ سائبر وِنگ‘ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا وارفیئر بھی شامل ہوگیا ہے۔ ہمیں بطور مسلمان چودہ سو سال پہلے ہی اس بات کا حکم دے دیا گیا تھا کہ ہم کفار کیساتھ جنگ کیلئے ہمہ وقت تیار رہیں اور ساتھ ہی ہمیں جنگ لڑنے کے اصول بھی بتا دیے گئے تھے۔ شہدا کے جو فضائل قرآن پاک میں درج ہیں ان کو پڑھ کر ہرمسلمان کے دل میں جذبۂ شہادت پیدا ہوتا ہے۔ صحابہ کرامؓ بھی اس بات کی خواہش رکھتے تھے کہ ان کو شہادت نصیب ہو۔ ہمارے وہ جوان‘ جو فوج میں شمولیت اختیار کرتے ہیں‘ انکا جذبۂ شہادت تو ہمیشہ ہی بہت بلند ہوتا ہے لیکن جب دفاعِ وطن کی بات آتی ہے تو سویلین بھی مادرِ وطن کے دفاع کیلئے مرنے مٹنے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔ حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ایک تصویر بہت وائرل ہوئی جس میں رینجرز کا ایک جوان اور ایک سویلین شانہ بشانہ دشمن کی طرف سے بھیجے گئے ڈرون کو نشانہ بنا رہے تھے۔جس قوم میں ایسا جذبہ ہو اُسے کون ہرا سکتا ہے۔ اگر اس ملک سے سیاسی افراتفری اور کرپشن ختم ہوجائے اور عدل کا مؤثر نظام قائم ہو تو معاشی استحکام کی منزل بھی زیادہ دور نہیں رہے گی۔ حالات جیسے بھی ہوں‘ جب بھی میں اپنے شاہینوں کی طرف دیکھتی ہوں تو دل سے سب مایوسیاں نکل جاتی ہیں۔ ہماری قوم کے شاہینوں نے رافیل طیارے گرا کر اہلِ وطن کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ پاکستانی پائلٹس کو اسرائیلی طیارے مار گرانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ عرب اسرائیل جنگ میں پاکستان کے 16 پائلٹس نے حصہ لیا تھا۔ یہ ایک خفیہ مشن تھا جس میں پائلٹوں نے اپنی وصیتوں پر سائن کیا تھا کہ اگر وہ اس جنگ سے واپس نہ آسکے تو کوئی ان کی باڈی بھی کلیم نہیں کرے گا۔ اس جنگ میں پاکستان کی شہباز فارمیشن نے اسرائیل کے میراج اور فینٹم فور طیارے تباہ کیے تھے۔ عبدالستار علوی‘ جو اُس وقت ایک نوجوان فلائٹ لیفٹیننٹ تھے‘ انہوں نے اسرائیل کا طیارہ تباہ کیا تھا جس میں اسرائیلی پائلٹ بھی ہلاک ہوگیا تھا۔ انہوں نے اس اسرائیلی پائلٹ کی وردی 2018ء میں ایئرفورس میوزیم کو دے دی تھی جو آج بھی وہاں آویزاں ہے۔ ایئرکموڈور عبدالستار علوی ماشاء اللہ حیات ہیں اور اسلام آباد میں مقیم ہیں۔ وہ مرحوم ارشد شریف کے رشتہ دار بھی ہیں۔ اسی طرح فلائٹ لیفٹیننٹ سیف الاعظم‘ جو بنگالی تھے‘ وہ بھی ایئرفورس کے ٹاپ گن پائلٹ تھے۔ انہوں نے عرب اسرائیل جنگ میں تین اسرائیلی طیاروں کو تباہ کیا اور لیونگ ایگل (Living Eagle)کا خطاب پایا۔ تاہم سقوطِ ڈھاکہ کے بعد وہ بنگلہ دیش چلے گئے اور گروپ کیپٹن کے طور پر ریٹائر ہوئے۔ 2020ء وہ اپنے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ اسی طرح ایم ایم عالم کا ریکارڈ تو شاید ہی کوئی ٹاپ گن میچ کرپائے۔ راشد منہاس‘ جو کم عمر پائلٹ تھے‘انہوں نے بھی اپنی جان دھرتی پر وار دی۔ اسی طرح ایئر مارشل نور خان‘ ایئر مارشل اصغر خان‘ ایئرکموڈور سجاد حیدر‘ ایئرچیف مارشل حکیم اللہ‘سکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی‘ گروپ کیپٹن سیسل چودھری‘ ایئرچیف مارشل مصحف علی میر‘ جنہوں نے ایئر فورس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا۔ ایئر فورس کی ماڈرنائزیشن میں ایئر مارشل نور خان سے ایئر چیف مجاہد انور اورموجودہ ایئر چیف ظہیر احمد بابر سدھو تک سب کا برابر حصہ ہے۔ پاکستان کے ہوائی بیڑے میں اس وقت جے 10 سی‘ ایف 16‘ جے ایف 17 تھنڈر بلاک وَن اور ٹو‘ میراج اور دیگر طیارے شامل ہیں۔ طیاروں کی پیداوار میں پاکستان اب خود کفیل ہے اور پاکستان کے ایروناٹیکل کمپلیکس میں جے ایف 17 تھنڈر تیار کیے جاتے ہیں۔ 2019ء میں پاکستان ایئر فورس کی طرف سے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ میں جے ایف 17تھنڈر کے استعمال کے بعد اس طیارے نے دنیا میں دھوم مچا دی۔2019ء کے واقعہ نے پاکستان کی نئی نسل کی باور کرایا کہ پاکستان ایئر فورس ہمارا مان‘ ہمارا غرور اور فخر ہے۔ اس آپریشن میں وِنگ کمانڈر فہیم احمد‘ سکواڈرن لیڈر حسن صدیقی اور وِنگ کمانڈر نعمان علی خان نے حصہ لیا۔ نعمان علی خان نے بھارت کا مگ 21 مار طیارہ گرایا تھا جسکے بعد اسکا پائلٹ وِنگ کمانڈر ابھینندن ورتمان گرفتار ہوا۔ اس معرکے کے بعد نریندر مودی نے اپنی خفت مٹانے کیلئے کہا کہ اگر ہمارے پاس رافیل طیارے ہوتے تو جنگ کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔ یوں بھارت نے فرانس سے 36 رافیل طیارے خریدے جو جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔
رافیل طیاروں کی خریداری سے پاکستان ایئرفورس اور حکومت مودی سرکار کے ارادوں کو بھانپ گئی تھی‘ اس لیے اس وقت کے ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان اور وزیراعظم عمران خان نے باہمی مشاورت سے چین کے جے 10 سی طیاروں کو پاک فضائیہ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ مارچ 2022ء میں یہ طیارے پاک فضائیہ کا حصہ بن گئے۔ ادھر بھارتی ایئر فورس کے ستارے رافیل طیاروں کے باوجود گردش میں ہیں۔دیکھا جائے تو 2019ء کے بعد سے بھارتی فضائیہ پاک فضائیہ سے خوفزدہ ہے۔ وہ اپنی حکومت کی زور زبردستی پر پاکستان کے خلاف ہوائی جنگ میں تو آجاتی ہے لیکن پھر منہ کی کھاتی ہے۔ آپریشن سندور میں بھارت نے ہمارے شہریوں کو نشانہ بنایا لیکن جب پاکستان کی طرف سے آپریشن بنیانٌ مرصوص کا آغاز ہوا تو ان کی دفاعی کمر ٹوٹ کر رہ گئی۔ پاک فضائیہ نے اس حملے سے بھارت کے چھ لڑاکا طیارے مار گرائے جن میں تین رافیل‘ ایک سخوئی ایس یو 30‘ ایک مگ 29 اور ایک میراج 2000 شامل ہیں جبکہ آدم پور میں بھارت کا ایس 400 دفاعی نظام بھی تباہ ہوگیا۔ بھارت میں جنگ بندی کے خلاف آوازیں اٹھ رہی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کراکے نریندر مودی کو فیس سیونگ کا موقع فراہم کیا ہے۔ الیکٹرانک وار فیئر میں بھی بھارت کی ناکامی نے پوری دنیا کو حیران کردیا۔ جنگ کے دوران بھارت کے ریڈار کام نہیں کررہے تھے‘ ان کے بجلی گھر بند ہوگئے تھے‘ انکے جہاز کنٹرول ٹاور کیساتھ رابطے میں نہیں تھے‘ ہر چیز پاکستان کے کنٹرول میں تھی۔ یعنی یہ جنگ میزائلوں سے بھی زیادہ سگنلز کی تھی جس میں جیت پاکستان کو ملی۔سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین یہ پوچھ رہے تھے کہ وہ کون سے جہاز اور پائلٹ تھے جنہوں نے بھارتی فضائیہ کے غرور کو خاک میں ملایا‘اب وزیراعظم نے پاک فضائیہ کے پائلٹس سے ملاقات کر کے قوم کے ہیروز کی شناخت ظاہر کی ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ ابھی جنگ کا خطرہ مکمل طور پر ٹلا نہیں ‘ ایسے موقع پر پائلٹس کو سامنے نہیں لانا چاہیے تھا۔ بہرکیف جلد ان پائلٹس کو تمغۂ جرأت اور تمغۂ شجاعت سے نوازا جائے گا۔ قوم کو یہ کامیابی بہت بہت مبارک ہو۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں