متوازن اور پُرمسرت زندگی بسر کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ انسان چند اصولوں کی پاس داری کرے، چند اخلاقی قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کرے۔ جس کی زندگی میں کوئی اصول اور ضابطہ نہ ہو اس کے بارے میں لوگ اچھی رائے نہیں رکھتے۔ چند تسلیم شدہ اصولوں کی پاس داری ہی سے انسان دوسروں کی نظر میں محترم ٹھہرتا ہے یعنی ہر انسان کو چند اصولوں اور اقدار کا احترام کرنا ہی چاہیے۔ جب لوگ یہ دیکھتے ہیں کہ آپ اپنے لیے چند اصولوں اور اقدار کو لازم یا ناگزیر سمجھتے ہیں تو وہ آپ میں دلچسپی لینا شروع کرتے ہیں کیونکہ انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کی زندگی میں کچھ نہ کچھ معنویت ضرور ہے۔ چند ضوابط پر عمل کی صورت میں آپ کی زندگی ایک خاص ڈھب کی ہوتی جاتی ہے۔ اگر کوئی راستہ متعین نہ کیا جائے تو آپ منزل تک کبھی نہیں پہنچ سکتے۔ زندگی کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ اگر آپ اصولوں اور ضوابط کا تعین کیے بغیر زندگی بسر کریں گے تو صرف خرابیاں آپ کا مقدر بنیں گی۔
معاملہ صرف اصولوں اور اقدار تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ آپ کو ایک قدم آگے بڑھ کر چند قواعد اور ضوابط بھی مرتب کرنا ہیں تاکہ زندگی ان کے دائرے میں رہے اور کسی کو آپ سے کوئی شکایت نہ ہو۔ انسان غلطی بھی کرتا ہے تو کچھ نہ کچھ سیکھتا ہے۔ اگر آپ نے زندگی میں چند غلطیاں کی ہیں تو ان سے کچھ نہ کچھ ضرور سیکھا ہوگا۔ کامیابی کی بنیاد بھی اسی وقت وسیع اور مضبوط ہوتی ہے جب ہم اپنی اغلاط سے سیکھتے اور اپنی اصلاح پر مائل ہوتے ہیں۔ جب ہم کسی معاملے میں ناکام ہوتے ہیں تو کوئی نہ کوئی سبق ضرور ملتا ہے۔ یہی سبق ہمارے لیے نئے قواعد و ضوابط کی راہ ہموار کرتا ہے اور ہم طے کرلیتے ہیں کہ غلطی دہرائیں گے نہیں۔
چند قواعد و ضوابط پر عمل کرنے سے ہمارے فکر و عمل میں یکسوئی در آتی ہے اور ہم بہتر انداز سے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر پاتے ہیں۔ چند قواعد و ضوابط سے ہم کنار رہنے کی صورت میں ہماری شخصیت میں بھی استحکام پیدا ہوتا ہے اور ہم دنیا کو بہتر انداز سے بتا پاتے ہیں کہ ہم میں کچھ ہے اور ہم کچھ کرنا چاہتے ہیں۔ جن لوگوں کی زندگی میں کوئی ضابطہ یا قاعدہ نہیں ہوتا وہ خاصے بے قاعدہ انداز سے جیتے ہیں اور اپنے ساتھ ساتھ دوسروں کے لیے بھی مشکلات پیدا کرتے ہیں۔ لوگ آپ میں اسی وقت دلچسپی لیں گے جب وہ یہ دیکھ لیں گے کہ آپ کی زندگی کسی خاص ڈگر پر ہے اور وہ ڈگر درست سمت لے جارہی ہے۔
آپ کا تعلق خواہ کسی شعبے سے ہو، جب تک آپ چند تسلیم شدہ اصولوں اور ضوابط کو اپنائیں گے نہیں تب تک کامیابی آپ کے قدم نہیں چُومے گی۔ ہر شعبہ آپ سے ایک خاص طرز عمل کا تقاضا کرتا ہے۔ اصولوں اور ضوابط کے تعین ہی سے وہ طرز عمل آپ میں پنپتی ہے۔ اگر آپ بے ربط زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو کسی بھی ضابطے کو اپنانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ غیر منظم زندگی ایسی ہی ہوتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ آپ ضوابط کے ساتھ منظم زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں یا پھر سوچے سمجھے بغیر، بے ربط زندگی بسر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں؟ آپ یقیناً یہی چاہیں گے کہ آپ کا شمار باضابطہ اور منظم طور پر زندگی بسر کرنے والوں میں ہو۔ اس کے لیے لازم ہے کہ آپ کے چند اصول اور ضوابط ہوں اور ان پر آپ عمل بھی کرتے ہوں۔
آپ میں دلچسپی لینے والوں کی تعداد اس وقت بڑھے گی جب آپ اپنے لیے اصول خود مرتب کریں گے اور ان پر عمل کو زندگی کا حصہ بھی بنائیں گے۔ ایسی حالت میں سب کو یہ اندازہ ہو جاتا ہے کہ آپ میں کچھ کر دکھانے کا حوصلہ اور عزم ہے۔ جو لوگ اپنے لیے ضوابط کا تعین خود کرتے ہیں ان کی شخصیت میں کشش اور اعتماد دوسروں سے بڑھ کر ہوتا ہے۔ ایسے لوگ اپنی بات زیادہ ٹھوس انداز سے منوانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ لوگ انہیں اہمیت دیتے ہیں۔ آپ چاہیں تو دوسروں کے اصولوں اور ضوابط کو بھی اپنا سکتے ہیں۔ ایسا کرنے کی صورت میں بھی لوگ آپ کو احترام کی نظر سے دیکھیں گے مگر یہ بات زیادہ اہم ہے کہ آپ اپنے حالات کے مطابق چند اصول مرتب کریں اور ان پر عمل پیرا بھی رہیں۔
ہر انسان کو اپنے حالات کی روشنی میں ضوابط کا تعین کرنا چاہیے۔ اگر آپ اپنے معاملات پر اچھی طرح نظر رکھیں تو زندگی کو بہتر انداز سے بسر کرنے کی راہ ہموار کرسکیں گے۔ آپ کے تمام کام کسی نہ کسی ضابطے کے پابند ہوں تو اچھا ہے اور اگر وہ ضابطہ آپ کا اپنا طے کردہ ہو تو اور بھی اچھا ہے۔ لوگ اس بات کو بہت پسند کرتے ہیں کہ آپ اصولوں اور ضوابط کے پابند ہوں اور ان کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی کوشش کریں مگر ساتھ ہی ساتھ وہ اس نکتے کو بھی نظر انداز نہیں کرتے کہ آپ نے وہ اصول اور ضوابط خود مرتب کیے ہیں یا نہیں۔ اگر لوگوں کو یہ اندازہ ہو جائے کہ جن اصولوں کے تحت آپ زندگی بسر کر رہے ہیں اور جن ضوابط کے تحت کام کر رہے ہیں وہ آپ کے اپنے طے کردہ ہیں تو اُن کی نظر میں آپ کی وقعت اور بڑھ جاتی ہے۔ سوچنے اور اپنے لیے راستہ خود منتخب کرنے والوں کو زیادہ احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ آپ کو بھی اپنے لیے یہ احترام پیدا کرنا ہوگا۔
ہر انسان کا یہ بنیادی حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کرے۔ مرضی کے مطابق زندگی بسر کرنا خود بخود حاصل ہو جانے والا وصف نہیں۔ جو انسان اپنی مرضی کے مطابق جینا چاہتا ہے اسے اپنی خواہش اور صلاحیت کے مطابق ماحول تیار کرنا پڑتا ہے بلکہ ایک نئی دنیا تخلیق کرنا پڑتی ہے۔ یہی وہ عمل ہے جو آپ کی صلاحیتوں کو فروغ دیتا اور کام کرنے کی لگن کو زیادہ توانا کرتا ہے۔
آپ کے لیے کام کرنے کا وہی ماحول کارگر ثابت ہوسکتا ہے جو آپ کا اپنا تخلیق کردہ ہو۔ اگر آپ زندگی بھر دوسروں کی پیدا کی ہوئی ''مثالی‘‘ صورتِ حال کو جوں کا توں قبول کرتے رہیں گے تو اپنے لیے مسائل کو دعوت دیتے رہیں گے۔ دوسروں سے بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے مگر یہ معاملہ تحریک پانے تک رہنا چاہیے۔ اپنی دنیا تو آپ ہی کو پیدا یا تخلیق کرنا ہے۔ آپ کی سوچ، آپ کے اصول، آپ کی اقدار، آپ کے ضوابط سبھی کچھ آپ کی دنیا ہیں۔ ان تمام اوصاف سے مل کر آپ کی شخصیت بنتی اور نمو پاتی ہے۔ کامیابی زندگی وہ ہے جو آپ کی تخلیق ہو اور آپ کے تخلیق کردہ ماحول ہی میں پروان چڑھے۔ ہر کامیاب انسان کے بنیادی اوصاف میں اس کے اپنے اصول اور ضوابط نمایاں ترین مقام رکھتے ہیں۔ اگر آپ چند اُصول متعین کرکے اُن پر عمل کرنے کے معاملے میں غیر لچک دار رویہ اپنائیں گے تو رفتہ رفتہ لوگ آپ کے مزاج اور کردار کی پختگی کے قائل ہوتے جائیں گے۔