چھوٹی سی زندگی میں آپ کو بہت کچھ کرنا ہے۔ بہت سے ارمان ہیں جو کسی نہ کسی طور نکلنے ہیں اور بہت سے کارنامے ہیں جو آپ کو انجام دینے ہیں۔ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔ کبھی آپ نے سوچا ہے کہ زندگی ہم سے جو کچھ طلب کرتی ہے اُس کے لیے کتنے لوگ سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں؟ کم، بہت ہی کم۔ اس کا بنیادی سبب یہ نہیں ہے کہ لوگ کامیابی حاصل نہیں کرنا چاہتے یا اس حوالے سے سنجیدہ نہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ماحول میں ایسا بہت کچھ ہے جو انہماک کو متاثر کرتا رہتا ہے۔ لوگ بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں مگر انہیں راہ سے ہٹانے والے عوامل بہت زیادہ ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ اپنے کام پر زیادہ توجہ نہیں دے پاتے۔ بہت سے غیر ضروری معاملات زندگی کا حصہ بنتے جاتے ہیں اور ہم اُن میں الجھ کر وہ سب کچھ کر نہیں پاتے جو کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کے پاس کون سی چیز ہے جو ہر اعتبار سے انتہائی محدود ہے اور اُس میں کسی بھی طرح اضافے کی گنجائش نہیں؟ وقت! جی ہاں! وقت ہر انسان کو ایک خاص حساب کتاب کے تحت ملتا ہے اور اُسے اپنے وقت کو حساب کتاب کے تحت ہی بروئے کار لانا ہوتا ہے۔ کامیاب وہی ہو پاتے جو وقت کو بروئے کار لانے کے معاملے میں سَفّاکی کی حد تک منصوبہ سازی سے کام لیتے ہیں اور پوری سنجیدگی کے ساتھ اپنے منصوبے یا منصوبوں پر عمل کرتے ہیں۔
ہر انسان چاہتا ہے کہ اُس کی زندگی قابلِ رشک انداز سے گزرے۔ ہر انسان اپنے وقت اور مالی یا مادّی وسائل کو زیادہ سے زیادہ بارآور بنانے کے لیے کوشاں رہنا چاہتا ہے مگر ایسا کرنے میں وہ کامیاب نہیں ہو پاتا۔ سبب اس کا یہ ہے کہ بھرپور کامیابی کے لیے جس قدر انہماک درکار ہوا کرتا ہے وہ ممکن نہیں ہو پاتا۔ دیکھا گیا ہے کہ لوگ مختلف غیر متعلق باتوں میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔ ایسی حالت میں ان کا وقت اور وسائل دونوں ضائع ہوتے ہیں۔ یہ معاملہ غیر متعلق باتوں تک محدود نہیں رہتا۔ ہر انسان کی زندگی میں بہت سے لوگ ہوتے ہیں جن میں سے کچھ کام کے ہوتے ہیں اور کچھ بالکل کام کے نہیں ہوتے۔ کامیابی یقینی بنانے کے لیے ہمیں بہت سوں سے تعاون درکار ہوتا ہے۔ ہم چاہے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتے ہوں، متعلقہ افراد کی طرف سے ملنے والا بھرپور تعاون ہی ہماری کامیابی کو شاندار بنانے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
کوئی گلوکار اُس وقت تک کامیابی حاصل نہیں کرسکتا جب تک اُس کے لیے اچھے گیت نہ لکھے جائیں، موسیقار اچھی دھنیں ترتیب نہ دیں، سازندے اپنے حصے کا کام اچھی طرح نہ کریں اور ریکارڈسٹ دل و جان سے محنت نہ کریں۔ اِسی طور کوئی مصنف اُسی وقت کامیاب ہوسکتا ہے جب اس کی لکھی ہوئی کتاب کو اچھی طرح طبع کرکے پوری محنت اور لگن کے ساتھ پھیلا جائے یعنی اشاعت کے مرحلے میں بھی اُسے دوسروں کا بھرپور تعاون حاصل ہو۔ کم و بیش ہر شعبے کا یہی معاملہ ہے۔ انفرادی کامیابی میں بھی کئی افراد کا تعاون اپنا کام کر رہا ہوتا ہے۔ یہ سوچ سراسر بے بنیاد ہے کہ محض اپنے بوتے پر بہت کچھ کیا اور حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس دنیا میں کوئی بھی تنِ تنہا کچھ نہیں کرسکتا۔ یہ تو ہوسکتا ہے کہ کسی انسان میں صلاحیت زیادہ ہو اور لگن کی سطح بھی بلند ہو مگر یہ دعویٰ وہ کسی بھی حال میں نہیں کرسکتا کہ اس کی کامیابی میں کسی اور نے کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ کسی بھی شخص کی کامیابی کا کریڈٹ اول و آخر اُس کی اپنی صلاحیت، سکت اور لگن کو جاتا ہے مگر اس کامیابی میں دوسروں کے کردار کو کسی بھی طور نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ اگر آپ نے طے کرلیا ہے کہ اپنے شعبے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے اور کچھ کرکے دکھائیں گے تو جان لیجیے کہ یہ معاملہ محض ٹھان لینے یا فیصلہ کرلینے تک محدود نہیں رہتا۔ بھرپور کامیابی کی طرف بڑھنے کا پہلا قدم ہے فیصلہ کرنا۔ فیصلے پر عمل کرنے کے لیے آپ کو خود بھی بہت کچھ کرنا ہوگا اور دوسروں سے بھی بہت کچھ کروانا ہوگا۔ دوسروں کا بھرپور کردار آپ کو بہتر انداز سے کام کرنے کی تحریک دیتا ہے اور یوں آپ کے ذوق و شوق کو مہمیز ملتی ہے۔
ہر انسان کو کامیابی کے لیے کوئی بھی راستہ منتخب کرتے وقت ہم سفر بھی منتخب کرنا پڑتے ہیں۔ غیر متعلق باتوں اور غیر متعلق انسانوں سے بچنا ہر اُس انسان کے لیے لازم ہے جو دوسروں سے کہیں زیادہ کامیابی یقینی بنانے کی خواہش رکھتا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے لوگ صلاحیت اور سکت رکھنے کے باوجود زیادہ کامیابی اس لیے یقینی نہیں بنا پاتے کہ وہ غیر متعلق باتوں اور غیر متعلق لوگوں سے دور رہنے یا انہیں دور رکھنے پر توجہ نہیں دیتے۔ ہم روزانہ بہت سے کچرا گھر سے نکال پھینکتے ہیں۔
کسی بھی چیز کو استعمال کرنے کے بعد اس کا ریپر یا پیکٹ سنبھال کر نہیں رکھا جاتا۔ خالی ڈبے اور بوتلیں پھینک دی جاتی ہیں۔ بہت سی چیزیں ایک بار استعمال کے لیے ہوتی ہیں۔ استعمال کرکے انہیں پھینکنا ہی پڑتا ہے۔ اگر ہم ایسا نہ کریں تو گھر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو جائے۔ ہمارے ذہن و دل کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ جو کچھ ہمارے لیے اب کام کا نہیں اُسے پھینک دینا ناگزیر ہے۔ جن معاملات کا رس نچوڑا جاچکا ہو اُنہیں دل و دماغ میں رکھنا اپنے لیے الجھنیں پیدا کرنے کے سوا کچھ نہیں۔ جو معاملات ہمارے لیے کام کے تھے اور بروئے کار لائے جاچکے ہیں اُنہیں ذہن میں فعال رہنے دینا نہ صرف یہ کہ سودمند نہیں ہوتا بلکہ نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے۔
جس سے ہمیں کچھ حاصل نہ ہو اُس سے گلو خلاصی کا معاملہ صرف باتوں یا چیزوں تک محدود نہیں رہتا بلکہ انسانوں تک پہنچتا ہے! ہر انسان کی زندگی میں مختلف سطحوں پر بہت سے لوگ ہوتے ہیں۔ ان میں کوئی زیادہ علم والا ہوتا ہے تو کوئی زیادہ پیسے والا۔ کسی میں فنی مہارت زیادہ ہوگی تو کسی بھی کم۔ آپ نے اگر کچھ کرنے کا سوچ رکھا ہے تو پوری سنجیدگی اور تحمل سے اس امر کا جائزہ لیجیے کہ آپ کی زندگی میں جو لوگ ہیں اُن میں سے کتنے ایسے ہیں جن سے تعلق ہر حال میں بنائے رکھنا ہے یعنی کام کے ہیں۔ دوسرے نمبر پر وہ لوگ ہیں جن سے کبھی کبھار ملنا ہی سودمند یا بارآور ثابت ہوسکتا ہے۔ اور تیسرے نمبر پر اُن لوگوں کے بارے میں سوچیے جو کسی نہ کسی وجہ سے اور کسی نہ کسی سطح پر آپ کی زندگی میں تو شامل ہیں مگر اُن سے آپ کسی بھی سطح پر استفادہ نہیں کر پارہے۔ ہمارے ماحول میں بہت سے لوگ ہوتے ہیں۔ لازم نہیں کہ اُن سب سے ہم گہرے تعلقات استوار رکھیں۔ جو اس قابل ہیں کہ صرف دعا سلام کی جائے اُن سے صرف دعا سلام کی جانی چاہیے۔ جو کسی شعبے میں مہارت رکھتے ہیں اور آپ کے لیے کسی حد تک کام کے ہیں اُن سے بہتر تعلقات رکھے جانے چاہئیں تاکہ اُن کی صحبت سے آپ مستفیض ہوں اور کچھ کر پائیں۔ جو لوگ غیر معمولی علم رکھتے ہیں اور جن سے تعلقات آپ کی زندگی کو زیادہ معنی خیز بناسکتے ہیں اُن سے زیادہ گہرے تعلقات استوار رکھے جانا چاہئیں۔ کسی بھی شعبے میں آپ کی کامیابی کا مدار بہت حد تک اس بات پر ہے کہ آپ کے بنیادی دائرے (Core Circle) میں کون لوگ ہیں۔ بیشتر معاملات میں مثبت سوچ کے حامل اور غیر معمولی صلاحیت و سکت رکھنے والے ایسے لوگوں کا ساتھ تلاش کیجیے جو خود بھی کچھ کرنا چاہتے ہوں اور دوسروں کو بھی کچھ کرتا ہوا دیکھنے کے خواہش مند ہوں۔ چیزوں کی طرح وہی لوگ آپ کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہئیں جو کام کے ہوں۔ جن لوگوں سے تعلقات استوار رکھنا وقت اور صلاحیت کا ضیاع ہو اُن سے مضبوط روابط رکھنا اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔ ہمیں بخشی جانے والی زندگی مختصر سی ہے۔ وقت کو زیادہ سے زیادہ بارآور انداز سے صرف کرنا ہے اور اس کے لیے لازم ہے کہ ہماری زندگی میں کوئی بھی ایسا انسان نہ ہو جس سے تعلقات کا حاصل کچھ نہ ہو۔ چیزوں کی طرح دوستوں اور ساتھیوں کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کیجیے۔