"MIK" (space) message & send to 7575

ہر دن کی تیاری

وقت کے حوالے سے ساری تقسیم ہماری سہولت کے لیے ہے اور ہمِیں نے یہ وضع کی ہے۔ ہم گزرے ہوئے زمانے میں بھی رہتے ہیں اور آنے والے زمانے میں بھی۔ زندگی ہم رو بہ روز بسر کرتے ہیں یعنی زندگی کو ہم نے سیکنڈ، منٹ، گھنٹے، دن، ہفتے، مہینے، سال اور صدی میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اس میں ہم دن کی تقسیم پر زیادہ زور دیتے ہیں۔ کیا آپ زندگی کو ڈھنگ سے تقسیم کرکے جینے پر یقین رکھتے ہیں؟ زندگی ہر قدم پر منصوبہ سازی چاہتی ہے۔ ہم چاہیں یا نہ چاہیں‘ بعض معاملات میں ہمیں بھرپور منصوبہ سازی کے ساتھ چلنا پڑتا ہے۔ دانش کا تقاضا یہ ہے کہ جب کچھ کرنا ہی ٹھہرا تو ڈھنگ سے کیا جائے۔ کچھ بھی ڈھنگ سے کرنے کے لیے سوچنا اور منصوبہ سازی پر مائل ہونا لازم ہے۔ کسی بھی کامیاب انسان کو آپ بے ترتیبی کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہوا نہیں پائیں گے۔ ایسا ممکن ہی نہیں کہ کوئی منصوبہ ساز نہ ہو، منظم طریق سے کام نہ کرے اور متواتر کامیابیاں حاصل کرتا چلا جائے۔ آپ نے زندگی کے حوالے سے کیا سوچا ہے؟ زندگی جب بسر کرنی ہی ہے تو کیوں نہ ڈھنگ سے بسر کی جائے؟ زندگی کو ترتیب و تنظیم سے ہم کنار رکھنے کے حوالے سے آپ جو کچھ کرسکتے ہیں وہ تو آپ کو کرنا ہی چاہیے‘ یہ ناگزیر ہے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں نقصان کا سامنا بھی آپ ہی کو کرنا پڑے گا۔ آپ کے لیے ہر لمحہ نعمت ہے۔ لمحات سے مل کر دن بنتا ہے جو ہمیں کام کی تقسیم کے قابل بناتا ہے۔ ہم ایک خاص، معقول اور متوازن ترتیب کے ساتھ زندہ رہتے ہیں۔ یہ ترتیب ہی ہمیں منصوبہ سازی کی توفیق بخشتی ہے اور ہم پوری تیاری کے ساتھ کچھ کرنے کے قابل ہو پاتے ہیں۔
آپ کو ہر دن اِس طور گزارنا ہے گویا آپ کو کُل اِتنی ہی مہلت ملی ہے۔ دن کو کتنے خانوں میں بانٹنا ہے‘ یہ آپ کو خود سوچنا ہے۔ ہاں‘ دن کا آغاز جامع ہونا چاہیے۔ اگر دن کے ابتدائی لمحات ہی میں آپ بے ترتیبی کے شکار ہوجائیں تو پھر آپ جی چکے۔ ہر دن اپنے آپ میں ایک بھرپور عمر، جامع زندگی کے مساوی ہوتا ہے۔ ہم جتنے دن جیتے ہیں اُتنی زندگیاں بسر کرتے ہیں۔ یہ تمام زندگیاں مل کر ہماری عمر کا ایک جامع تاثر قائم کرتی ہیں۔ ہر دن مثالی انداز سے گزارا جانا چاہیے۔ ہمارے لیے بلکہ کسی کے لیے بھی ہر روز جامع ترین انداز سے جینا ممکن نہیں ہوتا۔ وقت اور زندگی کا حق اُس طرح تو کوئی بھی ادا نہیں کرسکتا جس طرح ادا کیا جانا چاہیے مگر ہاں‘ اِس حوالے سے پوری دیانت، سنجیدگی اور لگن کے ساتھ کوشش کرنے کی صورت میں دل کو تھوڑا بہت سُکون ضرور میسر ہوتا ہے۔ انسان کے لیے بھرپور کوشش کی صورت میں حاصل ہونے والی تسکین بھی کوئی کم نعمت نہیں۔
روزانہ بیدار ہونے کے بعد آپ سب سے پہلے کیا کرتے ہیں؟ منہ ہاتھ دھونا، نہانا، ناشتہ کرنا۔ یہ سب کچھ معمول ہے۔ یہ تو آپ کریں گے ہی مگر بیدار ہونے پر سب سے پہلے آپ کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ہے کہ ایک اور دن عطا ہوا اور یہ دن آپ کی صلاحیت و سکت کو بروئے کار لانے کے لیے فراہم کیا جانے والا موقع ہے۔ بیدار ہونے کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارے خالق و رب نے ہمیں نیند کی شکل میں واقع ہونے والی ''موت‘‘ کے بعد نئی زندگی عطا کی ہے اور یہ نئی زندگی ہمارے لیے کچھ کر دکھانے کا ایک اچھا موقع ہے۔ بھرپور نیند کے بعد بیدار ہونے پر ہمارا ذہن بہت پُرسکون حالت میں ہوتا ہے۔ ایسے میں ہم پورے وجود میں فرحت محسوس کرتے ہیں۔ روزانہ بیدار ہونے کے بعد کچھ کھا پی کر معاشی سرگرمیوں میں مصروف ہونے سے پہلے آپ کو ایک خاص بات کا خیال رکھنا ہے۔ یہ خاص بات منصوبہ سازی کے سوا کیا ہونی چاہیے؟ منصوبہ سازی کے لیے آپ کو وقت نکالنا پڑتا ہے۔ صبح کے فرحت بخش لمحات میں اپنی دن بھر کی ممکنہ مصروفیات کا جائزہ لیجیے۔ جو کچھ بہت اہم ہے وہ پہلے نمبر پر ہونا چاہیے۔ اپنے تمام ممکنہ کاموں کی فہرست مرتب کیجیے۔ یہ فہرست ترجیحات کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
روزانہ صبح بیدار ہونے پر کم و بیش ایک گھنٹہ اپنے وجود کے لیے وقف کیجیے۔ یہ وقت شخصی ارتقا سے متعلق سوچنے پر صرف کیجیے۔ ممکن ہو تو پانچ سے دس منٹ تک شخصی ارتقا کی کسی معیاری کتاب کے چند صفحات کا مطالعہ کیجیے۔ جو کچھ اُن صفحات میں بیان کیا گیا ہو اُس پر غور کیجیے۔ اندازہ لگائیے کہ آپ کی زندگی میں اُن مندرجات سے ہم آہنگی کس حد تک پائی جاتی ہے۔ ہر وقت دوسروں کے بارے میں سوچنا درست نہیں۔ کچھ وقت اپنے لیے بھی نکالنا چاہیے۔ جو دن شروع ہوچکا ہے اُس کے تمام ممکنات کے بارے میں سوچئے۔ اندازہ لگائیے کہ اِس دن کو آپ زیادہ سے زیادہ بارآور کس طور بناسکتے ہیں۔ کسی کی مدد کرنے کے بارے میں سوچئے، کسی سے ضروری مدد لینے کا ذہن بنائیے۔ جو دوسروں کی مدد کرتے ہیں اُنہیں، ضرورت پڑنے پر، دوسروں سے مدد لینے سے ہچکچانا نہیں چاہیے۔ زندگی کو سنوارنے کی یہ ایک معقول صورت ہے۔ فی زمانہ ایسا بہت کچھ دستیاب ہے جو آپ کا مُوڈ اچھا کرکے آپ کو ایک اچھے دن کے لیے موزوں طریقے سے تیار ہونے میں مدد دے سکتا ہے۔ صبح کے لمحات میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کے بعد کچھ دیر معیاری مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ ملک کی صورتِ حال میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں اجمالی معلومات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ مُوڈ اچھا کرنے کے لیے معیاری موسیقی سے بھی محظوظ ہوا جاسکتا ہے۔ کسی سے پانچ دس منٹ کی معیاری اور مدلّل گفتگو بھی آپ میں توانائی کا گراف بلند کرسکتی ہے۔
ایک اچھا دن گزارنے کے لیے آپ کو ہر اعتبار سے تازہ دم ہونا چاہیے۔ سوال صرف جسم کا نہیں، ذہن کا بھی ہے۔ صبح کے اوقات میں کوئی ایسی چیز دیکھیے نہ سنیے جو آپ کے ذہن کو منتشر کرنے کا سبب بنے، طبیعت میں ہیجان برپا کرے۔ چند ایک کامیڈی کلپس دیکھ کر بھی مُوڈ کو خوش گوار بنایا جا سکتا ہے۔ دس پندرہ منٹ معیاری علمی گفتگو پر مشتمل وڈیو دیکھ کر یا آڈیو سُن کر بھی آپ خود کو ایک اچھے دن کے لیے تیار کرسکتے ہیں۔ گھر سے باہر تھوڑی سی چہل قدمی بھی آپ کو ہشاش بشاش کرنے میں کلیدی کردار ادا کرسکتی ہے۔ سُورج کو طلوع ہوتا ہوا دیکھنا بھی ایک اچھا تجربہ ہے جو دن کے لیے اچھی طرح تیار ہونے میں مدد دیتا ہے۔ ماحول سے ہم آہنگ ہونے کے لیے کچھ وقت ایسی جگہ گزاریے جہاں پرندے بڑی تعداد میں ہوں۔ چہچہاتے ہوئے پرندے انسان کی روح میں فرحت کا احساس بھر دیتے ہیں۔ پالتو جانوروں کے ساتھ چند لمحات گزارنا بھی خاصا فرخت بخش تجربہ ہوتا ہے۔ فطری ماحول میں کچھ دیر کے لیے گم ہو جانا اور وہاں موجود مخلوق سے ربط پیدا کرنے سے ایک اچھے دن کے لیے معیاری تیاری ممکن بنانے میں خاصی مدد ملتی ہے۔
اپنی زندگی کے حوالے سے جو کچھ بھی کرنا ہے وہ آپ کو کرنا ہے۔ کوئی اور آپ کی مدد ایک خاص حد تک ہی کرسکتا ہے۔ سب کو اپنی زندگی بسر کرنی ہے۔ آپ بھی کسی اور کی زندگی بسر نہیں کرتے۔ پھر بھلا کوئی آپ پر ایک خاص حد سے زیادہ توجہ کیونکر دے سکتا ہے؟ اگر آپ معیاری انداز سے جینے کا ہنر سیکھنا چاہتے ہیں تو نچلی سطح سے ابتدا کیجیے۔ دن اچھی طرح گزارنا سیکھئے۔ ہر دن کو زیادہ سے زیادہ بارآور بنانے کی کوشش کیجیے۔ دن اچھے گزرتے جائیں گے تو زندگی سنورتی چلی جائے گی۔ اس دنیا میں ہر انسان کو اپنی نیت کے مطابق ہی کچھ ملتا ہے۔ اگر آپ بامقصد انداز سے جینا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے ایسے حالات پیدا ہوتے جائیں گے جن کی مدد سے آپ اپنے لیے بھی بارآور ثابت ہوں گے اور دوسروں کے لیے بھی۔ یہ سب کچھ صرف اُس وقت ہوگا جب آپ اپنے وجود کو مثبت تبدیلیوں کے لیے تیار کریں گے۔ قدم قدم پر منفی سوچ کو پیروں کی زنجیر بناکر جینے کی صورت میں آپ صرف مشکلات کا سامنا کریں گے۔ طے کیجیے کہ آپ ہر دن اِس طور گزاریں گے کہ صلاحیت و سکت کو ڈھنگ سے بروئے کار لانا ممکن ہو۔ بامقصد زندگی کی طرف جانے کا یہی سب سے معقول راستہ ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں