"MIK" (space) message & send to 7575

حادثہ نہیں‘ واقعہ

کیا کامیابی حادثہ ہے؟ آپ سوچیں گے کامیابی کو حادثہ کیونکر قرار دیا جاسکتا ہے۔ تو کیا یہ واقعہ ہے؟ پہلے ہمیں طے کرنا ہوگا کہ واقعہ کیا ہوتا ہے۔ واقع ہونے والی بات کو واقعہ کہتے ہیں۔ واقعے میں شعور شامل ہوتا ہے۔ جب کوئی شعوری طور پر یعنی سوچ سمجھ کر کچھ کرتا ہے تب اُسے واقعہ گردانا جاتا ہے۔ کسی واقعے یا واقعات کے نتیجے میں جو کچھ‘ چاہے بغیر‘ ہو جائے اُسے حادثہ کہتے ہیں۔ مثلاً اگر کسی کو چند دشمن کسی سوکھے کنویں میں پھینک کر مرنے کے لیے چھوڑ دیں اور اس شخص کو اُس کنویں میں ہیروں کی پوٹلی مل جائے! کنویں میں پھینکنا تو واقعہ تھا، وہاں ہیروں کی پوٹلی کا ملنا (خوش گوار) حادثہ تھا۔ اور پھر اُس شخص کو کنویں سے نکال لیا جائے تو اُس کی زندگی کیسے گزرے گی؟ لوگوں نے مارنا چاہا تھا مگر بچانے والے نے نہ صرف بچا لیا بلکہ بے فکری کی زندگی بھی بخش دی! البتہ اِسے وہ شخص اپنی کامیابی قرار نہیں دے سکتا۔
زندگی واقعات اور حوادث سے بھری پڑی ہے۔ جو کچھ بھی شعوری سطح پر کیا جاتا ہے اُس کے چند مطلوب نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ کبھی کبھی غیر مطلوب نتائج بھی برآمد ہوا کرتے ہیں۔ کاروبار کی دنیا میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔ کاروباری اداروں کو کبھی کبھی چاہے بغیر بھی اچھا خاصا منافع حاصل ہوتا ہے۔ ایسا بالعموم اُس وقت ہوتا ہے جب حالات اچانک پلٹا کھا جائیں۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کامیابی کسی کو بھی مل سکتی ہے۔ یہ بات غلط نہیں۔ حالات کی مہربانی سے کوئی بھی اچانک بہت کچھ پاسکتا ہے یعنی اُسے زر یا زمین کی شکل میں بہت کچھ مل سکتا ہے مگر ایسی حالت کو کامیابی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ بہت بڑے پیمانے پر دولت کا اچانک مل جانا کامیابی نہیں۔ کامیابی کی کسی بھی تعریف کی رُو سے ایسے آدمی کو کامیاب قرار نہیں دیا جائے گا۔ اِس کامیابی کا اُس نے سوچا تھا نہ محنت کی تھی۔ حالات کے پلٹ جانے سے کچھ مل جائے تو انسان اپنے آپ کو خوش بخت سمجھتا ہے۔ سمجھنا بھی چاہیے مگر کامیاب نہیں سمجھنا چاہیے۔ کامیابی تو محنت کے نتیجے کا نام ہے‘ محنت بھی وہ جو منصوبہ سازی کے تحت کی گئی ہو۔ ساتھ ہی ساتھ بہت کچھ برداشت کیا ہو، ایثار سے کام لیا ہو، قربانی دی ہو۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ دوسروں کے مفادات پر دانستہ ضرب لگانے سے واضح گریز کیا ہو۔
آپ نے دیکھا ہوگا کہ کبھی کبھی حالات بدلنے سے تاجروں کو کچھ فائدہ مل جاتا ہے۔ اگر کسی چیز کی درآمد رک گئی ہو تو ملک میں اس چیز کا ذخیرہ جس جس کے پاس ہوتا ہے اُس کی چاندی ہو جاتی ہے۔ یہ حادثاتی منافع ہے جسے ہم کامیابی قرار نہیں دے سکتے۔ کامیابی کے لیے سوچنا پڑتا ہے اور جاں فشانی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔ مارکیٹ کے غیر یقینی حالات کا سامنا کرتے ہوئے جو لوگ اپنی صلاحیت و سکت کا لوہا منواتے ہیں وہی کامیاب کہلاتے ہیں۔ محض حالات کے بدلنے کی بدولت ملنے والی دولت کامیابی ہوتی ہے نہ کامیابی کی ضامن۔ اِسی طور کسی حادثے کے نتیجے میں ملنے والی شہرت بھی کسی کام کی نہیں ہوتی۔ برازیل کے عظیم فٹ بالر آنجہانی پیلے نے کہا تھا ''کامیابی کسی بھی اعتبار سے حادثہ نہیں۔ یہ سوچا سمجھا معاملہ ہوتا ہے جس کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے، مستقل مزاجی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، پڑھنا پڑتا ہے، سیکھنا پڑتا ہے، دوسروں کے تجربے سے استفادہ کرنا پڑتا ہے، دنیا بھر کے مشاہدات کا نچوڑ دیکھنا پڑتا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ جو کچھ بھی کرنا ہو یا کیا جارہا ہو یا سیکھا جارہا ہو اُس سے حقیقی محبت یقینی بنانا پڑتی ہے۔ انسان جو کام کر رہا ہو اُس سے محبت کیے بغیر کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اُسی کام کو ہم کام کہہ سکتے ہیں جو کرنے والے کے من کو بھائے‘‘۔
صلاحیت اور سکت اپنی جگہ۔ بھرپور محنت اور مستقل مزاجی بالعموم کامیابی تک لے ہی جاتی ہے۔ دنیا بھر میں کمتر صلاحیتوں کے حامل لاکھوں افراد دن رات محنت کرکے بہت کچھ پاتے ہیں۔ باصلاحیت ہونے پر بھی محنت نہ کرنے والے کچھ نہیں پاتے۔ کمتر صلاحیتوں کے ساتھ محنت کرنے پر کچھ نہ کچھ بہرحال مل ہی جاتا ہے۔ مستقل مزاجی بھی شرط ہے۔ آدمی ڈٹا رہے اور میدان چھوڑنے کا خیال ذہن سے نکال دے تو دنیا عظمت تسلیم کرتی ہی ہے۔یہ بات کم ہی لوگ سمجھ پاتے ہیں کہ غیر معمولی محنت سے بچنے کے نتیجے میں اور بھی زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے۔ کم و بیش ہر شعبے کا یہی حال ہے۔ جس مرحلے میں جتنی محنت کرنی ہو اُتنی محنت کرنی ہی پڑتی ہے۔ انسان کو کامیابی کے لیے کتنی محنت کرنی چاہیے اِس کا درست اندازہ لگانے کے لیے کامیاب افراد اور اداروں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ پڑھنا چاہیے۔ کامیاب افراد کے حالاتِ زندگی بہت کچھ سکھاتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ مختلف شعبوں کی نمایاں ترین شخصیات اپنے بارے میں زیادہ نہیں بتاتی تھیں۔ آج کامیاب افراد اپنے بارے میں زیادہ سے زیادہ بتانا چاہتے ہیں۔ مغرب میں تو کامیاب افراد دوسروں کو بھی کامیاب ہونے کے لیے بہت کچھ کرنے کی تحریک دیتے ہیں تاکہ معاشرہ عمل پسند رویے کا حامل ہو، لوگ محنت کو فطرتِ ثانی کے طور پر اپنائیں اور ترقی کی راہ پر گامزن رہیں۔ کامیابی کی بھرپور لگن دلوں میں زندہ رہے تو معاشرے متحرک رہتے ہیں۔
ہمارے ہاں کامیابی کے بارے میں بتانے اور دوسروں کو کامیاب ہونے کی تحریک دینے کا کلچر اب تک کماحقہٗ پروان نہیں چڑھ پایا۔ بیشتر کامیاب افراد اپنے بارے میں زیادہ بولنے سے گریز کرتے ہیں۔ کامیاب افراد کی اکثریت دوسروں کو زیادہ کامیاب دیکھنے کے موڈ میں نہیں۔ یہ تنگ نظری عام ہے اور معاشرے کی ایک بڑی علت ہے۔ کاروباری دنیا میں یہ معاملہ زیادہ نمایاں ہے۔ مغرب میں کاروباری ادارے زیادہ سے زیادہ مسابقت یقینی بناتے ہیں تاکہ مارکیٹ پھلے پھولے۔ ایک دنیا نے دیکھا ہے کہ جب معاشرے وسیع النظری کو اپناتے ہیں تو زندگی کا رنگ ڈھنگ کچھ اور ہی ہوتا ہے۔ مغربی معاشروں میں بھی چند بڑے اداروں کی اجارہ دارانہ حیثیت قائم ہے مگر وہ دوسروں کو بھی پنپنے کا موقع دینے سے گریز نہیں کرتے۔ چند بڑے اداروں کے ہاتھوں میں تمام معاملات مرتکز نہیں ہیں۔ اُنہوں نے نیچے بہت سوں کو ہاتھ میں لیا ہے، اُنہیں بھی پنپنے کا موقع دیا ہے۔ کاروباری دنیا اِسی طور پھلتی پھولتی ہے۔ کامیابی کی خواہش کو پروان چڑھانے سے پہلے اُس کی تعریف و توضیح کا تعین ناگزیر ہے۔ انسان کو معلوم ہونا چاہیے کہ کامیابی ہوتی کیا ہے اور کس طور یقینی بنائی جاسکتی ہے۔ اور اِس سے بھی بڑھ کر یہ کہ کامیابی کیوں درکار ہے۔
کسی بھی شعبے میں کامیابی کا حصول کسی نہ کسی مقصد کے تحت ہونا چاہیے۔ دولت کا حصول کامیابی کا ایک بڑا حصہ تو ہوسکتا ہے، مکمل کامیابی نہیں۔ مکمل کامیابی بہت کچھ دینے والی ہونی چاہیے۔ جب انسان ہمہ گیر نوعیت کی کامیابی سے ہم کنار ہوتا ہے تب اُس میں عجیب ہی طرح کا اعتماد پیدا ہوتا ہے۔ قلبی سکون کی الگ ہی کیفیت ہوتی ہے۔ ذہن مائل بہ پرواز رہتا ہے۔ سماجی تعلقات بہتر ہوتے ہیں، لوگ زیادہ احترام کرتے ہیں، سیکھنے والے زیادہ سیکھتے ہیں اور انسان اپنی نظر میں بہت بلند ہو جاتا ہے۔ اگر کامیابی صرف دولت یا تھوڑی بہت شہرت دینے والی ہو تو اُسے زیادہ کارگر نہیں گردانا جائے گا۔
بہت سوں کو آپ راتوں رات بھی کامیاب ہوتا دیکھتے ہیں۔ تب ذہن میں یہ تصور جڑ پکڑنے لگتا ہے کہ راتوں رات بھی بہت کچھ پایا جاسکتا ہے۔ ایسا نہیں ہے۔ کامیابی کا ظہور راتوں رات ہوسکتا ہے مگر جب متعلقہ افراد سے پوچھئے تو وہ بتائیں گے کہ اُنہوں نے اپنے آپ کو منوانے کے لیے کتنے سال کتنی محنت کی ہے۔ لوگ اُن کی محنت نہیں دیکھتے۔ کامیابی سب کو دکھائی دیتی ہے مگر اُس کی پشت پر موجود جدوجہد پر کم ہی لوگوں کی نظر جاتی ہے۔ کامیابی یقینی بنانی ہے تو سب سے پہلے ذہن واضح کیجیے۔ یہ حادثہ نہیں واقعہ ہے یعنی جو کچھ آپ چاہیں گے وہی ہوگا؛ تاہم آپ کو محنت بہت کرنا پڑے گی۔ بے محنت کی حادثاتی کامیابی آپ سے ہضم ہو پائے گی نہ آپ کو کچھ دے ہی پائے گی۔ یہ بات سمجھنی ہے تو محنت کے بغیر، محض ترکے کی شکل میں کروڑوں پانے والوں کی زندگی کا جائزہ لیجیے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں