"MIK" (space) message & send to 7575

راہ رو یا راہ ساز!

کسی بھی شعبے میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کون کر پاتا ہے؟ جو باصلاحیت ہو؟ اپنے کام میں بھرپور دلچسپی لیتا ہو؟ بہت کچھ پانے کی تمنا رکھتا ہو؟ اِن میں سے کوئی بھی جواب درست ہوسکتا ہے؛ تاہم مکمل ترین جواب یہ ہے کہ غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ انسان کچھ نیا سوچے، جو کچھ دوسرے سوچ اور کر رہے ہیں اُس سے ہٹ کر اپنی راہ نکالے اور اپنے کام میں کسی نہ کسی طور انفرادیت کا گراف بلند کرے۔
ہر انسان بہت کچھ بننا اور بہت کچھ کرنا چاہتا ہے۔ سب کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ صلاحیتوں کا فرق بھی راہ میں دیوار بنتا ہے اور لگن کی کمی بھی آڑے آتی ہے۔ محض خواہش کرنے سے کوئی کچھ نہیں بن سکتا‘ کچھ زیادہ کر نہیں سکتا۔ لازم ہے کہ انسان اپنی خواہش کو بھرپور لگن کے ساتھ ساتھ لیاقت اور مہارت سے بھی آراستہ کرے۔ کسی بڑے کرکٹر کو دیکھ کر اُس جیسا کامیاب کرکٹر بننے کا خواب ہزاروں بلکہ لاکھوں نوجوان دیکھتے ہیں مگر اِس حقیقت پر کم ہی نوجوان غور کرتے ہیں کہ اُس کرکٹر نے بھرپور کامیابی یقینی بنانے کے لیے ہزار جتن کیے ہوں گے، اپنے آپ کو ناقابلِ یقین حد تک آزمائش میں ڈالا ہوگا۔ ایک طرف تو فٹنس کا معیار بلند رکھنا پڑتا ہے اور دوسری طرف کھیل میں مہارت بھی یقینی بنانا پڑتی ہے۔ یہ سب کچھ محض کہنے سے نہیں ہو جاتا۔ دن رات ایک کرنا پڑتے ہیں ع
رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ پِس جانے کے بعد
ہم دیکھتے ہیں کہ مختلف شعبوں میں لوگ آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ اُن کے آمد کوئی نوٹ کرتا ہے نہ جانے ہی کا نوٹس لیا جاتا ہے۔ محض خانہ پُری کے سے انداز سے کام کرنے کا ایسا ہی نتیجہ برآمد ہوا کرتا ہے۔ دیکھا دیکھی کے معاملات ایسے نہیں ہوں گے تو کیسے ہوں گے؟ کام وہی دَم دار ہوتا ہے جو منفرد انداز سے کیا جائے، کچھ
جاذبیت پیدا کی جائے، اپنے آپ کو منوانے کے لیے نتائج بہتر بنانے پر توجہ دی جائے۔ یاد رکھے جانے کے قابل وہ ہوتے ہیں جو اپنے آپ کو منفرد انداز سے پیش کرنے کا ہنر جانتے ہیں۔ لوگ اُنہیں تادیر یاد رکھتے ہیں جو دوسروں جیسے نہ ہوں بلکہ اُن سے ہٹ کر کچھ کر دکھانے کی لگن رکھتے ہوں۔ اپنی کارکردگی کو انفرادیت کے رنگوں سے سجانے والے دور سے پہچانے جاتے ہیں۔ اب آئیے اس سوال کی طرف کہ آپ کے ارادے کیا ہیں۔ آپ کو کس طور زندگی بسر کرنی ہے؟ سب کی طرح جینا ہے یا انفرادیت کے ساتھ؟ آپ کچھ بھی ہوسکتے ہیں، کچھ بھی بن سکتے ہیں۔ کچھ بھی بننا اور کرنا مکمل طور پر آپ کے ہاتھ میں ہے۔ آپ ہی کو طے کرنا ہے کہ آپ کس طرح چلیں گے۔ طے کیجیے کہ آپ کو راہ پر چلنے والا بننا ہے کہ راہ بنانے والا۔ کسی بھی شعبے میں کامیابی یقینی بنانے کے لیے جان و دل سے محنت کرنے والوں کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک قسم تو اُن لوگوں کی ہے جو دوسروں کے بنائے ہوئے راستوں پر چلتے رہتے ہیں اور دوسری قسم اُن کی ہے جو اپنی راہ خود نکالتے ہیں؛ تاہم ایسے لوگ خاصے کم ہوتے ہیں۔ اپنی الگ راہ نکالنا ہر ایک کے بس میں نہیں ہوتا مگر یاد رکھیے، اپنی راہ نکالنا یعنی اپنا راستہ خود بنانا مشکل ضرور ہوتا ہے مگر ناممکن نہیں ہوتا۔ کسی نے خوب کہا ہے ؎
ہم جو چلتے ہیں تو بنتا ہی چلا جاتا ہے
لاکھ مٹی میں چھپاکر کوئی رستہ رکھے
یہ دنیا کبھی کسی کے لیے آسان رہی ہے نہ مشکل۔ اِسے اپنے لیے آسان یا مشکل ہم خود ہی بناتے ہیں۔ اگر لاپروائی کو شعار بناکر جینے کا سوچا جائے تو قدم قدم پر الجھنیں پیدا ہوتی ہیں۔ کامیابی کے لیے انہماک درکار ہوتا ہے۔ معاملات کو سرسری طور پر نمٹانے سے پوری زندگی سرسری نوعیت کی ہو جاتی ہے۔ یہ دنیا پہلے مرحلے میں کسی کی راہوں میں آنکھیں نہیں بچھاتی۔ بھرپور کامیابی یقینی بنانے کے لیے جو بھرپور محنت کرتے ہیں اُنہی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ہر شعبے میں عمومی اور خصوصی نوعیت کی کامیابی کی گنجائش ہوتی ہے۔ عمومی کامیابی یہ ہے کہ جو کچھ دوسرے کرتے آئے ہیں وہی کیا جائے اور اطمینان کا سانس لیا جائے۔ ایسی کامیابی صرف دولت دے سکتی ہے‘ شہرت بھی تھوڑی بہت مل جاتی ہو گی مگر دل کو حقیقی اطمینان نہیں مل پاتا کیونکہ کچھ ایسا کیا ہی نہیں جاتا جو دوسروں سے الگ ہو، تخلیقی جوہر کی موجودگی کا پتا دیتا ہو۔
کسی بھی شعبے میں حقیقی قلبی سکون اور روحانی مسرت یقینی بنانے کے لیے تخلیقی جوہر کا مظاہرہ لازم ہے۔ آپ کو اندازہ ہونا چاہیے کہ ایسا کیا کرنا ہے جس سے لوگ واقعی خوش ہوں اور دل کھول کر سراہیں۔ لوگ انفرادیت کے متلاشی رہتے ہیں۔ جیسے ہی کوئی حقیقی منفرد چیز دکھائی دیتی ہے، اُس کا خیر مقدم کیا جاتا ہے۔ ہاں‘ اس بات کا خیال رکھنا بھی لازم ہے کہ جو کچھ بھی نیا پیش کیا جارہا ہے وہ مفادِ عام کے درجے میں ہو یعنی عام آدمی کو یہ محسوس ہو کہ جو کچھ بھی سامنے آیا ہے وہ اُس کے لیے بھی کام کا ہے۔ اپنی الگ راہ نکالنا ہر دور میں ایک جاں گُسل مرحلہ رہا ہے۔ فی زمانہ یہ انسان کا حقیقی امتحان ہے کیونکہ دنیا بھر میں جدت کا بازار گرم ہے۔ نئے آئیڈیاز پر کام ہو رہا ہے۔ جو کچھ آپ سوچ رہے ہیں وہی دوسرے بہت سے لوگ بھی سوچ رہے ہیں۔ انٹرنیٹ نے اب یہ ممکن بنادیا ہے کہ آپ کے خیالات دنیا تک پہنچیں اور جو کچھ دوسرے سوچ رہے ہیں وہ آپ تک آئے۔ جو لوگ سوشل میڈیا کو تخلیقی صلاحیت میں اضافے کی خاطر بروئے کار لانے پر متوجہ رہتے ہیں وہ بہت کچھ سیکھتے ہیں۔ اپنے شعبے میں کی جانے والی تحقیق اور جدت طرازی کا جائزہ لے کر وہ اپنی راہ کو دوسروں کے لیے زیادہ پُرکشش اور اپنے لیے زیادہ آسان بناسکتے ہیں۔
الگ راہ نکالنے کے لیے اچھی خاصی تیاری کرنا پڑتی ہے۔ پہلے مرحلے میں تو بہت پڑھنا پڑتا ہے۔ پھر متعلقہ شعبے کے حقیقی حالات یعنی مارکیٹ کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔ یہ بھی دیکھنا پڑتا ہے جو نئی راہ نکالی جارہی ہے وہ کتنے دن برقرار رہ سکتی ہے۔ اگر کسی شعبے میں ہر وقت طرح طرح کی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہوں تو کچھ نیا کرنا واقعی دردِ سر ثابت ہوتا ہے۔ ایسے میں بہت احتیاط سے کام لینا پڑتا ہے، ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھانا پڑتا ہے۔ آج کی تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں کچھ نیا کر دکھانا بچوں کا کھیل نہیں۔ اب نئی راہ نکالنا بھی مشکل ہے اور اُس پر چل کر دکھانا تو اور بھی مشکل۔ ایسے میں کچھ نیا کرنے کی ہمت کم ہی لوگ کر پاتے ہیں۔ اگر زیادہ سرمایہ داؤ پر نہ لگ رہا ہو تب بھی محنت اور وقت کے ضیاع کا اندیشہ تو رہتا ہی ہے۔ فی زمانہ غیر معمولی انفرادیت کا حامل کوئی بھی منصوبہ غیر معمولی توجہ چاہتا ہے۔ اگر حساب کتاب میں گڑبڑ ہو جائے تو ایسی چپت پڑتی ہے کہ انسان بہت دیر تک کچھ بھی کرنے کی پوزیشن میں نہیں رہتا۔
آج کل فزیبلٹی کی بہت اہمیت ہے۔ کوئی بھی نیا بڑا کام شروع کرنے سے قبل اچھی طرح اندازہ لگایا جاتا ہے کہ کون کون سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ریکوری کب تک شروع ہوسکے گی یعنی جتنی محنت کی گئی ہے اُس کے بقدر وصولی کا آغاز کب ہوگا۔ بڑے کاروباری ادارے ہر نئے منصوبے کے لیے بھرپور تیاری کرتے ہیں۔ فزیبلٹی میں مستقبل کی ضرورت کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ دیکھا جاتا ہے کہ جو نیا کام شروع کیا جارہا ہے وہ ادارے کے لیے کس حد تک سُود مند رہے گا اور اُس سے ساکھ بہتر بنانے میں کس حد تک مدد ملے گی۔ یہی طرزِ فکر انفرادی سطح پر بھی اپنائی جاسکتی ہے۔ جب بھی آپ کوئی نیا کام شروع کریں تو پہلے اُس کے بارے میں خوب سوچیں، ذہن میں پیدا ہونے والی ہر الجھن دور کرنے پر متوجہ ہوں، مالیات کا معاملہ نظر انداز نہ کریں، مسابقت کو بھی ذہن نشین رکھیں اور یہ بھی دیکھیں کہ متعلقہ ٹیکنالوجی یا ٹیکنالوجیز کب تک کارگر رہیں گی۔ آپ میں بہت کچھ کرنے کی صلاحیت و سکت ہے۔ سوال صرف یہ ہے کہ آپ کچھ نیا کرنا چاہتے ہیں یا پھر لکیر پیٹنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ کچھ نیا کرنے کے لیے بھرپور تیاری کرنا پڑے گی۔ یہ تیاری ہی آگے لے جاسکتی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں