"FBC" (space) message & send to 7575

شاہکار کی موت!

ترکی کے مشہور ڈراما سیریل ''ارطغرل‘‘ کے حوالے سے پہلے بھی تذکرہ کرچکا ہوں ‘مگر اس بار اس پر بات کرنے کی وجہ بالکل الگ ہے۔یہ ڈراما سیریل ‘جو دنیا کے قریباً تمام مسلم اکثریتی ممالک کو اپنے سحر میں جکڑ چکااور اب تک 17زبانوں میں ترجمہ ہوچکاہے‘ نیز یہ ڈراما سیریل بالآخر پاکستان میں بھی قومی ٹی وی چینل سے ہماری قومی زبان میں نشر ہو رہا ہے‘ تاہم دنیا بھر میں اپنا لوہا منوانے والے اس ڈراما سیریل کے ساتھ پاکستان میں کیا سلوک کیا گیا ہے؟ یہ تفصیل جاننے سے قبل ذرا ماضی میں جھانک لیتے ہیں۔ 
رواں دہائی کے آغاز پر جب ترکی میں ڈراما سیریل ارطغرل شروع ہوا تو عالمی سطح پر اچانک اس کے اثرات سامنے آنے شروع ہوگئے۔ امریکی میڈیا نے اسے طیب اردوان کی مستقبل کی منصوبہ بندی سے تشبیہ دی اور صلیبی قوتوں کیخلاف سازش قرار دیا ۔ تیسرے سیزن کے نشر ہونے تک یہ ڈراما دنیا بھر میں مشہور ہوچکا تھا۔ جب گزشتہ سال اس سیریل کاپانچواں سیزن دکھایا گیا‘ تو اس وقت تک ارطغرل60 مسلم اکثریتی ممالک میں دیکھا جانے والا معروف ترین ڈراما بن چکا تھا۔ اس کی شہرت اور پسندیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئی مسلم ممالک میں ارطغرل کے اداکاروں کو سرکاری مہمان کے طور پر مدعو کیا جاچکا۔ مسلم دنیا نے پہلی بار اپنے شاندار ماضی کو ٹی وی سکرین پر دیکھا؛ خانہ بدوشوں کے خیمے‘ مسلم سرداروں کی وجاہت‘ جنگ و جدل‘ میدانوں میں ثابت قدمی‘ غیر متزلزل ایمان‘ غرض یہ کہ اس ڈرامے میں دکھائے جانے والے اسلامی تہذیب کے رنگوں نے ایسے انمٹ نقوش چھوڑے کہ ناظرین دنگ رہ گئے ۔بدقسمتی سے عرب ممالک نے اس ڈراما سیریل پر پابندی عائد کر دی‘ مگر اس کی وجہ قدیم عرب ترک عداوت ہے‘ ناکہ اس سیریل کی کوئی کمزوری۔
غرض یہ کہ یہ ڈراما سیریل دنیا بھر میں ایک شاہکار ثابت ہو چکا۔ اس کی شہرت کی وجہ صرف خلافت ِعثمانیہ کی تاریخ یا اسلامی تہذیب ہی نہیں‘ بلکہ آرٹ کے کسی بھی کلیہ پر ارطغرل کو پرکھا جائے تو یہ ایک شاہکار ہی ثابت ہوتا ہے۔اس کے مصنف نے تحریر و تحقیق کے جوہر دکھائے ہیں تو پروڈکشن کے معیار نے دانتوں میں انگلی دابنے پر مجبور کردیا۔پلاٹ ایسا شاندار کہ کہیں ربط ٹوٹتا ہے اور نہ ہی انہماک۔ اداکاروں کی اداکاری ایسی جاندار کہ ہیرو‘ولن سمیت ہر کردار‘ اپنا آپ منوا گیا۔ غرض یہ کہ ترکی کی ڈراما انڈسٹری سے وابستہ افراد نے اس سیریل کے ذریعے ترکی کی معاشی‘سماجی‘ثقافتی اور مذہبی تہذیب کی دھاک دنیا پر بٹھا دی۔مغربی دنیا نے بڑی تگ و دو کے بعد نوجوانان مسلم کو جس احساس ِکمتری میں مبتلا کیا تھا ‘ترکی کے اس ڈراما سیریل نے اس میں دراڑ ڈال کر مغرب کی ساری محنت غارت کرڈالی۔خانہ بدوش قبیلے سے اٹھ کر ایک سلطنت کی بنیاد رکھنے کی جدوجہد پر مبنی اس ڈراما سیریل ارطغرل نے عام مسلمانوں کے ساتھ مسلم ممالک کے سربراہان کو بھی اپنا گرویدہ بنایا ہوا ہے۔ ارطغرل کے ان ہی متاثرین میں ہمارے وزیراعظم بھی شامل ہیں۔
ہمارے وزیر اعظم اتنے متاثر ہوئے کہ ترکی ملائیشیا کے ساتھ مل کر مشترکہ ٹی وی چینل لانے کے علاوہ مشترکہ ڈراما سازی پر بھی زور دیتے رہے۔ ان دعووں پر تو عمل نہ ہوسکا ؛البتہ جب انہوں نے اپنی کابینہ و پارٹی کارکنان کو ارطغرل دیکھنے کی ہدا یت کی تو تحریک انصاف میں باجماعت ارطغرل بینی شروع ہوگئی۔ وزیر اعظم کے قریبی وزیر تو بتاتے ہیں کہ جب وزیر اعظم کسی اجلاس میں ارطغرل کا کوئی ڈائیلاگ یا کوئی سٹرٹیجی کوڈ کرتے ہیں تو وزرا کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ فوری طور پر لقمہ دے کر بتائیں کہ یہ ڈراما سیریل کے کس سیزن کا ذکر ہورہا ہے۔ خیر ‘ وزیر اعظم نے اپنی کابینہ و پارٹی کے بعد قوم کو بھی ارطغرل دیکھنے کا مشورہ دیا اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کردیا کہ اس ڈرامے کو اردو ڈبنگ کے ساتھ پاکستان ٹیلی ویژن سے نشرکیا جائے گا۔ اس اعلان سے مجھ سمیت ڈراما سیریل ارطغرل کے مداحوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ گزشتہ سال جون کے بعد اس حوالے سے پیش رفت ہونا شروع ہوگئی تھی‘ پھر ہوا یہ کہ وزیر اعظم نے اس ڈرامے کی اردو ڈبنگ کی ذمہ داری بھی قومی نشریاتی ادارے کو دے دی۔ وزیر اعظم شاید اس ادارے کو آج بھی اس کے شاندارماضی کے حوالے سے جانتے ہیں‘جہاں روزانہ تحقیق و تخلیق کے نئے شاہکار سامنے آتے تھے‘ مگر یہ سب قصۂ پارینہ ہو چکا‘دو دہائیاں ہونے کو آئیں کہ اس کے کریڈٹ پر کوئی اچھا پروجیکٹ نظر نہیں آیا۔ اب تو اس میں اور پاکستان کے دیگر اداروں میں کوئی فرق نہیں رہا ہے۔ اقربا پروری و سفارش نے تخلیق و تحقیق کے سوتے خشک کردئیے ہیں ۔ درباری مسخروں اور خوشامدیوں کا راج ہے۔ سو‘ جب وزیر اعظم کی ہدایت پر ارطغرل کی اُردو ڈبنگ کا کام سونپا گیا تو خوشامدیوں اور نااہلوں کے پیروں تلے سے زمین کھسکنے لگی۔ باخبر لوگ بتاتے ہیں کہ اس مقصد کیلئے مناسب رقم رکھی گئی تھی‘ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ نااہلیت کو پیسہ خرچ کرکے بھی اہلیت میں بدلا نہیں جاسکتا‘ اسی لیے ارطغرل کی اردو ڈبنگ کیلئے آئوٹ سورس کا انتظام کرنے کی اطلاعات سامنے آئیں‘ جس سے یہ سوالات کھڑے ہوگئے کہ اربوں روپے کا بجٹ ‘بہترین آلات‘ٹیم اور وسائل رکھنے والے اس ادارے نے آخر خود یہ منصوبہ مکمل کیوں نہ کیا؟ پھر یہ افواہیں بھی گردش میں رہیں کہ اس طریقہ کار کے ذریعے بھی من پسندافراد کو نواز دیا گیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اُردو ڈبنگ جو بذات خود ایک شاہکار بنانے جیسا ہی مشکل عمل ہے‘ اپنے معیار کے مطابق مکمل نہ ہوسکا۔ اس ادارے میں کام کرنے والے ایک دوست سے جب اس حوالے سے شکوہ کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ جب زیادہ سے زیادہ پیسہ بچانے کی کوشش کی جائے گی تو کام تو متاثر ہوگا اور اسی لیے یہ پروجیکٹ متاثر ہوا ہے۔ انتہائی مختصر ٹیم کے ساتھ کام کیا گیا‘ اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا گیا کہ آواز ڈراما سیریل کے کرداروں سے میل کھاتی ہے یا نہیں؟آواز کا اتار چڑھائوڈرامے کے کرداروں کے چہرے کے تاثرات پر پورا اترتا ہے یا نہیں؟غرض کسی بھی پیمانے پر پورا اترنے کی کوشش نہیں کی گئی‘پھر ڈبنگ پر توجہ دی جائے تو احساس ہوتا ہے کہ شاید ایک سے زائد کرداروں کی اردو ڈبنگ ایک ہی آواز میں کی گئی ہے۔ہوسکتا ہے کہ یہ تاثر غلط ہو‘ مگر جس ناقص انداز میں یہ پروجیکٹ پایۂ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے‘ اس کے بعدایسا تاثر قائم ہونا بعد از قیاس نہیں ۔
نتیجہ سامنے ہے کہ اردو ڈبنگ کے ساتھ نشر ہونے والی ڈراما سریل ارطغرل کی چند اقساط نے ہی ناظرین کو مایوس کردیا ہے‘ جس کا ردعمل سوشل میڈیا پر واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ اس سے تو کہیں بہتر تھا کہ اردو سب ٹائٹلز کے ساتھ ڈراما نشر کردیا جاتا‘ تاکہ اس کا اثربرقرار رہتا ۔ اس سارے معاملے کو دیکھتے ہوئے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ پاکستانی ادارے اہل افراد اور تخلیق و تحقیق سے عاری ہوتے جارہے ہیں ۔وزیر اعظم کو اس جانب خصوصی توجہ دینی ہوگی کہ اداروں میں بھرتیاں میرٹ کی بنیاد پر ہوں اور اقربا پروری کا خاتمہ ممکن ہو‘ ورنہ وزیر اعظم‘ ملک کے مفاد میں کوئی بھی فیصلہ کریں‘ وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکے گا ‘ جیسا کہ ارطغرل جیسے شاہکار کے ساتھ ہوا ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں