"ZIC" (space) message & send to 7575

سونا

کہتے ہیں کہ نیند سُولی پر بھی آ جاتی ہے۔ یقینا آتی ہے لیکن سُولی چڑھنے کے بعد۔ اسے آپ ابدی نیند بھی کہہ سکتے ہیں۔ ابدی نیند اور ابدی شہرت میں کوئی خاص فرق نہیں ہے کیونکہ ا بدی شہرت بھی کسی قلم کار کے لیے ابدی نیند ہی کا بہانہ بنتی ہے کہ اول تو وہ اپنے آپ کو دُہرانے لگتا ہے یا خود ایک خواب پریشان ہو کر رہ جاتا ہے۔ یہ بھی کہتے ہیں کہ نیند صحت کے لیے ضروری ہے حالانکہ صحت بھی نیند کے لیے اتنی ہی ضروری ہے کیونکہ بیمار آدمی کو یا تو نیند آتی ہی نہیں اور اگر آتی بھی ہے تو اُس تک پہنچتی نہیں بلکہ وہ صحت مندوں کی نیند بھی خراب کرتا نظر آتا ہے۔ ہسپتال میں اسی لیے بیماروں کو بیماروں ہی کے ساتھ رکھا جاتا ہے تاکہ اپنی اپنی آہ و بُکا کے ذریعے ایک دوسرے کی نیند حرام کرتے ہیں۔ ذیل میں سونے کے چند طریقے بیان کیے جاتے ہیں۔
گھوڑے بیچ کر سونا
گھوڑے بیچ کر سونا عام طور پر اطمینان ِقلب کی انتہائی کیفیت کے لیے مستعمل ہے لیکن اس کے معانی بدل گئے ہیں کیونکہ اپنے گھوڑے کسی اور کے ہاتھ بیچنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ سیاست سے ریٹائر ہو چکے ہیں اور اگر نہیں تو اطمینانِ قلب ایسی کوئی چیز آپ کے پاس بھی نہیں پھٹک سکتی کیونکہ اطمینان کا تقاضا تو یہ ہے کہ آپ کے جملہ گھوڑے آپ کے اصطبل میں بندھے ہوں؛ چنانچہ گھوڑے بیچ کر سونے کی بجائے گھوڑے خرید کر سونا زیادہ صحیح اور بامعنی محاورہ ہوگا۔ اسے آپ لوٹے بیچ کر سونا بھی کہہ سکتے ہیں کیونکہ جب سے ملک عزیز میں گھوڑے گدھے کا فرق ختم ہوا ہے تب سے گھوڑے اور لوٹے کا مطلب بھی ایک ہو کر رہ گیا ہے کیونکہ اسمبلیوں میں صرف لوٹوں کی خرید و فروخت ہی ہوتی ہے۔ تاہم جب آپ ایک بار گھوڑے خرید لیتے ہیں تو اُن کی ہنہناہٹ آپ کو ویسے بھی سونے نہیں دیتی۔ تازہ خریدے ہوئے گھوڑے کو اسپِ تازی کہتے ہیں اور پرانا خریدا ہوا گھوڑا اسپ باسی کہلاتا ہے۔
لمبی تان کر سونا
یہ بھی پرانے وقت کے رواج میں شامل ہے کیونکہ جب مہنگائی کے اس زمانے میں لمبی چادر دستیاب ہی نہ ہو تو اسے تان کر سویا کیسے جا سکتا ہے؛ چنانچہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ ہر سونے والے کے پاؤں چادر سے باہر نکلے ہوئے ہوتے ہیں یا اُس کا سر اسی لیے اب لمبی تان کر چھوڑ، چھوٹی تان کر سونا بھی بہت مشکل ہو کر رہ گیا ہے البتہ ٹیکسٹائل ملوں کے مالک حضرات چونکہ لمبی چوڑی چادریں خود تیار کرتے ہیں اس لیے سردست وہی لمبی تان کر سو سکتے ہیں بشرطیکہ اُنہوں نے خواب آور گولی بھی کھا رکھی ہو۔ فونڈری وغیرہ کے مالک حضرات لوہے کی چادر تان کر بھی سو سکتے ہیں۔
خوابِ خرگوش کے مزے لینا
یہ نیند صرف خرگوشوں کے لیے مختص ہے جو کچھوے کے ساتھ دوڑ میں شامل ہوں۔ خوابِ خرگوش سے مراد اس خواب سے بھی ہے جس میں خرگوش اپنے آپ کو کچھوے سے آگے نکلتے اور اسے شکست دیتے ہوئے دیکھتا ہے البتہ اس خواب کی تعبیر بالعموم اُلٹی ہی نکلتی ہے اور وہ کچھوے کو کبھی شکست نہیں دے سکتا جیسے عام طور پر کوئی وزیراعظم اپنی مدت پوری ہونے سے پہلے ہی کرپشن کے الزام میں فارغ کر دیا جاتا ہے۔
چھیچھڑوں کے خواب دیکھنا
چھیچھڑوں کے خواب دیکھنے کے لیے بلی ہونا ضروری نہیں ہے کیونکہ گوشت تو مہنگا ہی اس قدر ہے کہ اس کا خواب دیکھا ہی نہیں جا سکتا اور جس گوشت کا خواب دیکھا جا سکتا ہے وہ گوشت کم ہوتا ہے اور چھیچھڑے زیادہ، حتیٰ کہ بلیاں بھی اب یہ خواب دیکھنا چھوڑ گئی ہیںاور چوہوں پر اکتفاکرنے پر مجبور ہیں اور نو سو چوہے پورے ہوتے ہی حج کے لیے چل کھڑی ہوتی ہیں وجہ یہ ہے کہ قصاب حضرات گوشت سے چھیچھڑے الگ کرنے کا تکلف ہی روا نہیں رکھتے؛چنانچہ بلیاں اگر چھیچھڑوں کے خواب دیکھیں بھی تو سرا سر بے سود ہوگا۔
خواب آور گولیاں
ہماری تیار کردہ خواب آور گولیاں استعمال کر کے دنیا و مافیہا سے بے خبر ہو جائیں۔ یہ گولیاں جلاب آور اور پیشاب آور بھی ہیں یعنی ایک ٹکٹ میں تین مزے۔ اس ٹکٹ سے آپ الیکشن پر بھی کھڑے ہو سکتے ہیں۔ گولی کے استعمال کے باوجود اگر نیند نہ آئے تو تارے گننے کے لیے کمپیوٹر مفت مہیا کیا جاتا ہے۔ سونے کی گولی کھانے کی صورت میں جاگنے کی گولی کھانا بھی ضروری ہے ورنہ کمپنی اس کی ذمہ دار نہ ہوگی کہ، آپ ابد الآبادتک سوتے ہی رہیں۔ دوا کے لٹریچر کے ہمراہ قصہ سوتے جاگتے کا رعایتی قیمت پر دستیاب ہے۔ جاگے سب سنسار۔ سوئے پروردگار۔دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا۔
آج کا مطلع:
ظفرؔ، مجھے تو یہی چند کام آتے ہیں
مزے اُڑاؤں گا، روؤں گا اور گاؤں گا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں