"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن ’’مسلمانوں کی قتل گاہ برما‘‘ اور شکیلہ جبیں

توسیع کے معاملے میں حکومت نے
جو کیا‘ اس کی مثال نہیں ملتی: خاقان عباسی
سابق وزیراعظم اور نواز لیگ کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ''توسیع کے معاملے میں حکومت نے جو کیا‘ اس کی مثال نہیں ملتی‘‘ اور جو کچھ میں نے کیا ہے اس کی مثال بھی مشکل ہی سے ملے گی ‘بلکہ ہم میں سے ''جیہڑا بھنّو لال اے‘‘ بلکہ ایک دوسرے سے بھی زیادہ لال اور یہ لالی‘ اللہ میاں اپنے خاص بندوں کو ہی عنایت کرتے ہیں اور انہیں خصوصی لوگ بھی کہا جا سکتا ہے ‘کیونکہ یہ کچھ اور کرنے سے معذور ہوتے ہیں؛حتیٰ کہ اب حکومت نے انہیں ہر طرح سے معذور کر کے رکھ دیا ہے‘ جبکہ میں تو بہت خوش تھا کہ میرا معاملہ ڈھکا چھپا ہی رہے گا‘ لیکن یہ کم بخت پورے کھوجی واقع ہوئے ہیں‘ اور سارا کچا چٹھا کھل گیا ہے ‘جبکہ اس میں پکّا چٹھا بھی شامل ہے اور اس طرح دونوں کچے پکے اکٹھے ہو گئے ہیں‘ بلکہ حکومت نے ہم سب کو بھی اکٹھا کر دیا ہے اور سب اپنے انجام کو بھی اکٹھے ہی پہنچیں گے اور دس بیس سال تک اکٹھے ہی رہیں گے‘ اور‘ اتفاق میں ہی ساری برکت ہے۔ آپ اگلے روز اپنی پیشی کے موقعہ پرعدالت کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
الٹی گنتی شروع ہو چکی‘ دسمبر عمران خان پر بھاری ہے: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''الٹی گنتی شروع ہو چکی‘ دسمبر عمران خان پر بھاری ہے‘‘ اور اگر یہ دسمبر نہیں تو اگلا یا اس سے اگلا دسمبر ضرور بھاری ہوگا‘ جبکہ میں اپنے بھاری دن کافی عرصے سے بھگتا رہا ہوں اور میرے لیے مسئلہ اس لیے ہے کہ میں ماشاء اللہ خود بھی بھاری بھرکم ہوں‘ اوپر سے دن بھاری ہیں‘ س لیے حلوے کی مقدار ذرا کم کر رہا ہوں‘ تا کہ وزن کچھ کم ہو سکے‘ کیونکہ کسی کا تو کوئی علاج نہیں کر سکتا‘ تاہم‘ ایسا لگتا ہے کہ میری اپنی الٹی گنتی شروع ہونے والی ہے اور میری الٹی گنتی عمران خان سے پہلے ہی مکمل ہونے کے امکانات زیادہ ہیں‘ کیونکہ دونوں بڑی پارٹیاں کھل کر ساتھ نہیں دے رہیںاور الٹا حساب بھی مانگنا شروع کر دیا ہے‘ جبکہ میں شروع ہی سے حساب میں خاصا کمزور واقع ہوا ہوں اور یہ میری بڑی کمزوری ہے۔ آپ اگلے روز حافظ حسین احمد کی رہائش گاہ پر ان سے پارٹی امور کے بارے میں گفتگو کر رہے تھے۔
درستی
عزیزم سعد اللہ شاہ نے گزشتہ روزاپنے کالم میں جو دو شعر نقل کئے ہیں‘ پہلا اس طرح سے ہے:؎
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کے رقیب
گالیاں کھا کے بد مزہ نہ ہوا
پہلے مصرعہ میں ''کے‘‘ کی بجائے ''کہ‘‘ ہے‘ جبکہ دوسرے مصرعہ میں بد مزہ کے بجائے ''بے مزہ‘‘ ہے۔ دوسرا شعر اس طرح سے ہے ؎
آج پھر مقتل میں قاتل کہہ رہا ہے بار بار
آئیں وہ شوقِ شہادت جن کے دل میں ہے
اس کا دوسرا مصرعہ محلِ نظر ہے کہ اس میں ایک لفظ چھوٹ گیا ہے‘ جس سے وزن میں گڑ بڑ ہو گئی ہے‘ محض وزن پورا کرنے کیلئے ع
آئیں وہ شوقِ شہادت آج جن کے دل میں ہے
حسین پراچہ کے نقل کردہ مصرعہ میں ایک لفظ چھپنے سے رہ گیا ہے: ع
غیر تو غیر اپنوں نے بچھائے کانٹے
لفظ ''ہیں‘‘ چھپنے سے رہ گیا ہے‘ یعنی درست مصرعہ یوں ہوگا : ع
غیر تو غیر ہیں‘ اپنوں نے بچھائے کانٹے
مسلمانوں کی قتل گاہ ... برما
یہ محمد فاروق عزمی کی تصنیف ہے‘ جسے القلم فائونڈیشن انٹرنیشنل نے چھاپا ہے۔ انتساب اس طرح سے ہے ''تاریک راہوں میں مارے گئے‘ ان بے گناہ ''مسلمانوں‘‘ کے نام ‘جن کا درد کسی نے محسوس نہ کیا۔ پس سرورق حکیم محمد عزیز الرحمن جگرانوی اور ڈاکٹر علامہ ایاز ظہیر ہاشمی نے لکھا ہے‘ جن کے مطابق ''یہ میانمار (برما) کے روہنگیا مسلمانوں کے انسانی تاریخ کے بدترین تشدد‘ بربریت اور ظلم و ستم کی داستانیں 2017ء میں سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا کے سامنے آئیں۔ اس کے بعد الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا بھی کچھ وقت کے لیے انگڑائی لے کر نیند سے بیدار ہوا- برمی مسلمان ہجرت پر مجبور ہوئے‘ ان کے گائوں کے گائوں نذرِ آتش کر دیئے گئے۔ معصوم بچوں اور کمزور بوڑھوں کو بے دردی اور سنگدلی سے قتل کر دیا گیا۔ جوان عورتوں کی اجتماعی آبرو ریزی کر کے انہیں درختوں اور کھمبوں سے لٹکا کر زندہ جلا دیا گیا‘ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ الغرض یہ ایک رُلا دینے والی کتاب ہے۔
اور‘ اب شکیلہ جبیں کے مجموعہ ''رب کھیڈاں کھیڈدا‘‘ میں سے ایک نظم پیش خدمت ہے:
میں کھول لینی اَکھی
جدوں ٹُٹ جانا دَم‘ اوہنے چھڈ جانا چم
توں آویں جم جم‘ فیر اگے میرا کم
توں آئونا تھکی جھکی‘ میں کھول لینی اَکھّی
فیر بن تیری سکّی‘ تینوں دھر لینا وکھّی
ہر کھیڈن والے تکّی‘ گل مٹیاں دی پکّی
پھرے ناواں کولوں اَکّی ایہہ پتھراں دی چکّی
تیرا میرا اِک ناں رَل ہوواں گے اگانہہ
جیویں دُھپ وچ چھاں جیوں پھلاں باشنا
ہُلّے وگ وگ جان بات پھُلا دی سُنان
میں مٹی دے جہان تینوں دینی اے پچھان
تھاں تھاں میں لکھاواں تیرا پتا سرناواں
بن سائیں میں بتاواں مِٹھّی بولڑی جزاواں
آج کا مقطع
ہم خود ہی درمیاں سے نکل جائیں گے‘ ظفرؔ
تھوڑاسا اُس کے راہ پہ آنے کی دیر ہے

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں