مولانا قابلِ احترام، جو فیصلہ کریں گے تسلیم ہوگا: نواز شریف
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے کہ ''مولانا قابلِ احترام، جو فیصلہ کریں گے تسلیم کریں گے‘‘ اور جو صرف ہماری خاطر خستہ و خراب ہو رہے ہیں کیونکہ حکومت کے جانے کا فائدہ صرف ہمیں ہوگا، بلکہ یہ بھی ہمارا خیال ہی ہے؛ تاہم، عوام ہمارے ساتھ ہیں اور حکومت کا کرپشن مخالف نعرہ بے معنی ہو چکا ہے کیونکہ ہماری طرح عوام بھی کرپشن کو کرپشن نہیں بلکہ ایک طرزِ حیات سمجھتے ہیں کیونکہ کچھ لوگ خود بھی کرپٹ ہیں جبکہ موجودہ حکومت کی ناکامی کی وجہ بھی کرپشن جیسی ہنر مندی سے محروم ہونا ہے۔ آپ اگلے روز لندن سے پی ڈی ایم رہنمائوں سے گفتگو کر رہے تھے۔
حکومت کرپشن خاتمے کیلئے عملی اقدامات
پر یقین رکھتی ہے: محمود الرشید
وزیر پنجاب برائے ہائوسنگ و اربن ڈویلپمنٹ محمود الرشید نے کہا ہے کہ ''حکومت کرپشن خاتمے کے لیے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے‘‘ تاہم اقدامات کرنا اور ان میں یقین رکھنا دو مختلف باتیں ہیں اور جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں وہ اس کے خاتمے میں یقین ہی نہیں رکھتے، اس لیے دونوں میں واضح فرق ہے اور جوں جوں کرپشن کے خاتمے پر ہمارا یقین پختہ ہوتا جا رہا ہے ، کرپشن میں بھی دن دو گنا اور رات چوگنا اضافہ ہو رہا ہے اور کورونا کی طرح‘ یہ بھی ایک وبا کی شکل اختیار کر گئی ہے، اس کے لیے بھی ویکسین کہیں سے منگوانی پڑے گی۔ آپ اگلے روز گوجرانوالہ میں رمضان پیکیج کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔
عید کے بعد لانگ مارچ ہوگا اور حکومت
کی چھٹی کرا دیں گے: رانا ثناء اللہ
نواز لیگ پنجاب کے صدر اور سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ''عید کے بعد لانگ مارچ ہوگا اور حکومت کی چھٹی کرا دیں گے‘‘ بلکہ میرا خیال تو یہ تھا کہ حکومت کی چھٹی عید سے بھی پہلے کرا دی جائے لیکن اکثر رہنمائوں نے عید کی مصروفیات کی وجہ سے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا، حالانکہ میں نے اس کے لیے پورا منصوبہ بنا رکھا تھا جس کی کامیابی یقینی تھی لیکن مذکورہ رہنمائوں نے میرے کیے کرائے اور ساری امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے بلکہ عید کی خوشیاں بھی خاک میں ملا دی ہیں۔ اے بسا آرزو کہ خاک شدہ۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
8 ارب کا یوٹیلٹی پیکیج دے دیا، رمضان
میں مہنگائی نہیں ہونے دیں گے: حماد اظہر
وفاقی وزیر برائے صنعت و تجارت حماد اظہر نے کہا ہے کہ ''8 ارب کا یوٹیلٹی پیکیج دے دیا، رمضان میں مہنگائی نہیں ہونے دیں گے‘‘ اگرچہ رمضان میں مہنگی چیزیں خریدنا بجائے خود کارِ ثواب ہے کیونکہ اس سے دکاندار حضرات کو سیزن لگانے کا موقع ملتا ہے اور وہ ساری قوم کا ایک اہم حصہ ہیں اور ان کے کاروبار میں کسی طرح کی رکاوٹ ڈالنا ان کے ٹھوٹھے پر ڈانگ مارنے کے مترادف ہے اور ایسا کرنے سے ہمارا اپنا کام بھی متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ وہ بھی اچھی طرح سے سمجھتے ہیں کہ ہر رمضان کے موقع پر حکومت کی طرف سے ایسے رسمی قسم کے بیانات جاری کیے جاتے ہیں جو کہ محض ایک روٹین کا معاملہ ہوتے ہیں۔ آپ اگلے روز ایک نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں شریک تھے۔
وقت آئے گا جب نیب کی عمارت میں بچوں
کی یونیورسٹی بنائیں گے: کیپٹن (ر) صفدر
پاکستان مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے صدر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے کہا ہے کہ ''وقت آئے گا جب نیب کی عمارت میں بچوں کی یونیورسٹی بنائیں گے‘‘ کیونکہ بڑوں میں تو ہم اپنا اعتبار ویسے ہی کھو چکے ہیں، ایک بچے ہی باقی رہ گئے ہیں جنہیں کسی حد تک اپنے ساتھ ملایا جا سکتا ہے جبکہ اصل مقصد تو احتساب کا قلع قمع کرنا ہے کیونکہ جب ان اداروں کے پاس دفتر ہی نہیں ہوگا تو وہ کسی کے خلاف کارروائیاں کیسے کریں گے کیونکہ بصورتِ دیگر تو انہیں کام کرنے سے روکا نہیں جا سکتا۔بس ذرا اس حکومت کے گھر جانے کی دیر ہے جس کی یقین دہانی رانا ثناء اللہ نے کرا دی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
سرِ آسماں وہ جو چاند تھا
یہ دستاویز ہمارے زندہ و پائندہ دوست اور ادیبوں کے ادیب شمس الرحمن فاروقی کی یاد میں شائع کی گئی ہے جسے بھارتی جریدہ ''اثبات‘‘ کے مدیر اور شاعر اشعر نجمی نے مرتب کیا اور کراچی سے شائع کیا ہے۔ یہی کتاب بھارت سے بھی شائع ہوئی ہے۔ سرورق کو فاروقی کی تصویر سے مزین کیا گیا ہے، پیش لفظ مرتب اور عین تابش کے قلمی ہیں۔ اسے درج ذیل حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، یعنی احوالِ فاروقی، افکارِ فاروقی، مذاکراتِ فاروقی، شذراتِ فاروقی، باقیاتِ فاروقی، بازیافتِ فاروقی، آخری حصہ نذرِ فاروقی ہے جو فاروقی پر منظومات کی شکل میں ہیں۔ ان خراجِ حقیقت و محبت پیش کرنے والوں میں محمد سلیم الرحمن، صدیق عالم، مہر افشاں فاروقی (صاحبزادی شمس الرحمن فاروقی)، خالد جاوید، احمد محفوظ، علی اکبر ناطق، محمد حمید شاہد، اطہر فاروقی، رچرڈ کوہن، شہنازنبی، تالیف حیدر، اشعر نجمی، عین تابش اور یہ خاکسار شامل ہیں۔ آخر پر مرتب کی طرف سے تعاون کرنے والوں کے لیے اظہارِ تشکر ہے۔ 700صفحات پر مشتمل یہ ہارڈ بائونڈ کتاب فاروقی کے شایانِ شان یاد نامہ ہے۔ پسِ سرورق بھی فاروقی کی تصویر اور مولانائے روم کا یہ شعر درج ہے؎
فارقم فاروقیم غربیل وار
تاکہ کاہ ازمن نمی یا بد گزار
اور‘ اب اسی کتاب میں شائع ہونے والے خاکسار کی یہ غزلیہ نظم:
یہی چاند تھا سرِ آسماں
ہے جہاں زندۂ جاوید لکھائی تیری
جیتے جی مار گئی ہم کو جدائی تیری
تم جنہیں چھوڑ گئے ہو کہو اب جائیں کہاں
وہ ترے لوگ جو دیتے ہیں دہائی تری
اب اندھیرے ہی اندھیرے ہیں یہاں اُن کے لیے
جن کی قسمت میں نہیں چہرہ کشائی تیری
چاند‘ سورج ہوں، ستارے ہوں کہ سیارے ہوں
سبھی حیران ہیں کہاں تک تھی رسائی تیری
ایک میں کیا، مرے جیسے ہیں ہزاروں، لاکھوں
معترف ہے یہاں پر ساری خدائی تیری
کیا کتنوں کو یہاں صاحبِ ثروت، اور ہے
حرزِ جاں سب کے لیے بات بتائی تیری
رہیں گے لرزہ بر اندام دھندلکے سارے
شمع ہے تیز ہوائوں نے جلائی تیری
کہیں ممکن ہی نہیں تیری سخاوت کا شمار
ہم یہاں بیٹھ کے کھاتے ہیں کمائی تیری
ظفرؔ امید ہے شاید کہیں اُڑ کر پہنچیں
اس کے دربار میں باتیں یہ ہوائی تیری
آج کا مطلع
ملوں اُس سے تو ملنے کی نشانی مانگ لیتا ہوں
تکلف برطرف، پیاسا ہوں، پانی مانگ لیتا ہوں