چور کبھی آزادی نہیں دلا سکتے: سعد رفیق
وفاقی وزیر ریلوے اور مسلم لیگ نواز کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ''چور کبھی آزادی نہیں دلا سکتے‘‘ کیونکہ وہ صرف ایک ہی کام کر سکتے ہیں اور اگر زیادہ منفی ذہنیت کے حامل ہوں تو ڈاکا زنی بھی کر سکتے ہیں اور ان دونوں کی مثالیں ملک میں جا بجا بکھری پڑی ہیں جن سے عبرت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز چور صرف خود آزاد ہوتا ہے جو آزادی سے مجرمانہ کام کر سکتا ہے اور وہ ہر طرح کی آزادی اپنے لیے موجودو میسر رکھنا چاہتا ہے وہ کسی اور کو کوئی آزادی کیوں دلائے گا؟ اور لطف یہ ہے کہ وہ اکثر پکڑا بھی نہیں جاتا اور اگر پکڑا جائے تو بھی جلد چھوٹ جانے کی کوئی تدبیر کر لیتاہے‘ اس لیے خاطرجمع رکھیں۔ آپ اگلے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کر رہے تھے۔
عمران خان عوام کے دلوں پرراج
کر رہے ہیں: مسرت جمشید چیمہ
وزیراعلیٰ پنجاب کی ترجمان مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ ''عمران خان عوام کے دلوں پر راج کر رہے ہیں‘ اور یہ وہ راج ہے جسے کسی اندرونی و بیرونی سازش یا تحریک عدم اعتماد سے ختم نہیں کیا جا سکتا اس لیے انہوں نے اب صرف اس راج پر قناعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک مستقل چیز ہے کیونکہ عوام خود ایک مستقل چیز ہیں؛ تاہم اس میں اگر کوئی تھوڑی بہت کمزوری ہے بھی تو اس لیے کہ اکثر افراد دل کے مریض ہیں اور وہ کسی راج کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے؛ چنانچہ دلوں پر راج کے ساتھ ساتھ عوام کو اس مرض سے چھٹکارا دلانا بھی ضروری ہے تاکہ ان کے دلوں پر پوری تسلی سے حکومت کی جا سکے۔ آپ اگلے روز لاہور سے ایک بیان جاری کر رہی تھیں۔
ہماری لڑائی چوروں سے ہے‘ کسی
اور سے نہیں: شیخ رشید
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ''ہماری لڑائی چوروں سے ہے‘ کسی اور سے نہیں‘‘ کیونکہ باقیوں سے اب ہماری صلح ہے اور جس پر ہم نے یوٹرن لے رکھا ہے اور امید ہے بلکہ خیریت بھی اسی میں ہے کہ اس پر مزید یوٹرن نہ لیں جبکہ ہم ویسے بھی کافی سوچ بچار کے بعد یوٹرن لیتے ہیں حالانکہ اس کے لیے زیادہ سوچ بچار کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ معافی تلافی کے لیے ہر وقت تیاررہنا چاہیے اور اگر کسی کو ان یوٹرنوں پر اعتراض ہے تو صرف اسے ممنوع نہ قرار دیا جائے بلکہ سڑکوں پر جو جا بجا یوٹرن بنے ہوئے ہیں‘ انہیں بھی ختم کیا جائے جنہیں دیکھ کر خوامخواہ یوٹرن لینے کو جی چاہتا ہے۔ آپ اگلے روز ٹویٹر پر ایک پیغام جاری کر رہے تھے۔
جہاں تعریف ہو وہاں ناقدین
بھی ہوتے ہیں: ماہرہ خان
ممتاز اداکارہ ماہرہ خان نے کہا ہے کہ ''جہاں تعریف ہو وہاں ناقدین بھی ہوتے ہیں‘‘ اس لیے ان سے گھبرانا نہیں چاہیے؛ البتہ دونوں فریقوں کو اکٹھے نہیں بلکہ ایک دوسرے سے مناسب فاصلے پر بیٹھنا چاہیے کیونکہ اختلافِ رائے کی وجہ سے دنگا فساد بھی ہو سکتا ہے اور ایسے موضوع پر لوگوں کو ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوتا بھی دیکھا گیا ہے جس سے پریشانی پیدا ہوتی ہے اور تعریف کرنے والوں کو تنقید کرنے والوں میں سے پہچانا بھی نہیں جا سکتا کہ کس کا شکریہ ادا کر کے داد دی جائے اور کس کی باتوں کا برا منایا جائے، اس لیے میری تجویز پر عمل کرنے سے امن و امان برقراررہ سکتا ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک انٹرویو دے رہی تھیں۔
اجے دیوگن کوکنگ کے شوقین‘
کھانا بھی اچھا بناتے ہیں: کاجول
ممتاز اور سینئر بالی ووڈ اداکارہ اور معروف بھارتی ہیرو اجے دیوگن کی اہلیہ کاجول نے کہا ہے کہ ''اجے دیوگن کوکنگ کے شوقین ہیں اور کھانا بھی اچھا بناتے ہیں‘‘ بلکہ گھر کے دوسرے کام بھی مثلاً کپڑے اور برتن وغیرہ دھونا اور صفائی ستھرائی بھی بڑے ذوق و شوق سے کرتے ہیں حتیٰ کہ میں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ یہ کام جاری رکھیں کیونکہ گھر کی مصروفیات ہی اس قدر زیادہ ہوتی ہیں کہ اداکاری کے لیے وقت ہی نہیں بچتا۔ نیز آدمی کو وہی کام کرنا چاہیے جو اسے اچھی طرح سے آتا ہو جبکہ اداکاری کے لیے میں اکیلی ہی کافی ہوں اور میں ذمہ داری سے اسے سرانجام بھی دے سکتی ہوں‘ اس لیے وہ یہ تکلف چھوڑ کر گھر ہی رہیں تو اچھا ہے ۔ آپ اگلے روز ایک شو میں میزبان کے سوالوں کا جواب دے رہی تھیں۔
او‘راب آخر میں اقتدار جاوید کی غزل
یہ دن اورشب میں اک سا فاصلہ کر سکنے والا
ملا دیتا ہے دونوں کو جدا کر سکنے والا
بچھا دیتا ہے اوپر اندھی شب کے کوئی چادر
دمِ صبح عالمِ گُل کو نیا کر سکنے والا
وہی لاتا ہے ہونٹوں پر دعا ردِ بلا کی
زمانوں کو گرفتارِ بلا کر سکنے والا
نظر آتا نہیں ہے سانس لیتے زندگی بھر
نگاہوں کو نظر‘ سانسیں ہوا کر سکنے والا
میں ان دو چار لفظوں سے کروں گا شکر ادا کیا
کرے قرضے ادا میرے ادا کر سکنے والا
زمیں کو اپنے دم سے معتبر تر کر نے والی
فضا سے متصل اپنا خلا کر سکنے والا
دعائیں بھول جانے کی گھڑی سر پر کھڑی ہے
کرے کوئی دعا کوئی دعا کر سکنے والا
وہی ہے رنگ اپنا اپنی بے رنگی میں سارا
وہی ہے آسرا‘ بے آسرا کر سکنے والا
آج کا مطلع
شب بھر رواں رہی گلِ مہتاب کی مہک
پو پھوٹتے ہی خشک ہوا چشمۂ فلک