واٹر پمپ ساٹر سائیکل مرمت مارکیٹ‌, آٹو پارٹس اور مینٹیننس کا بڑا مرکز

واٹر پمپ ساٹر سائیکل مرمت مارکیٹ‌, آٹو پارٹس اور مینٹیننس کا بڑا مرکز

1980کے لگ بھگ وجود میں آنے والی مارکیٹ اب اسپیئرپارٹس کی فروخت اورموٹرسائیکلوں کی مرمت سمیت ہرقسم کے کاموں اورخریدوفروخت کی بڑی مارکیٹ بن چکی ہے انجن بنانے کی مزدوری صرف ایک ہزار روپے ہے جبکہ پارٹس کی قیمت5سال میں 450 فیصد بڑھ چکی ہے، 5سال پہلے 2ہزار میں تیار ہونے والاانجن اب8ہزار روپے میں بنتا ہے

شہرمیں بڑھتی بدامنی، پٹرول کی قیمتوں اورمہنگائی میں مسلسل اضافے کے سبب مرمت کے کاموں میں بھی کمی آئی ہے،ملازمین اورگھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا انجن کے جاپانی پارٹس7500اور چینی پرزوں کی قیمت 3500 ہے، مزدوری کم ہو نے کے باوجود موٹر سائیکل مالکان اسے مہنگا سمجھتے ہیں،مکینک توقیر،عباس اوردکاندار منظور کااظہارخیال کراچی (سروے رپورٹ : مسرور افضال پاشا/ تصاویر:ماجد حسین) پاکستان کے معاشی حب کراچی میں ملک بھر میں سب سے زیادہ موٹر سائیکلیں استعمال ہو تی ہے جن کی مرمت کیلئے موٹر سائیکل مالکان اکثر گھر کے قریب ترین مارکیٹ یا مکینک کو تر جیح دیتے ہیں۔ واٹر پمپ میں واقع موٹر سائیکل کی مرمت مارکیٹ شہر کی بڑی مارکیٹ بن چکی ہے، یہ نہ صرف اسپیئرپارٹس کی بہت بڑی مارکیٹ ہے بلکہ یہاں موٹرسائیکل کی مرمت سمیت ہرقسم کے کام کیے جاتے ہیں اور لوگ دور دور سے موٹر سائیکل کی مرمت کرانے کیلئے آتے ہیں، روزنامہ دنیا نے واٹر پمپ موٹر سائیکل مرمت مارکیٹ کا سروے کیا اور یہاں کام کرنے والوں کے حالات، مسائل اور آمدنی کے بارے میں معلومات حاصل کیں اور ساتھ ہی گاہکوں اور دکانداروں سے بھی بات چیت کی۔ واٹر پمپ موٹر سائیکل مرمت مارکیٹ سال 1980 کے لگ بھگ وجود میں آئی اور رفتہ رفتہ بڑی مارکیٹ کی شکل اختیار کر گئی، اب موٹرسائیکلوں کی مرمت اور خرید وفروخت کی مرکزی مارکیٹ بن چکی ہے۔ سروے کے دوران واٹر پمپ موٹر سائیکل مارکیٹ میں جگہ جگہ گندگی اور کچرے کے ڈھیرنظرآئے جس کی وجہ صفائی ستھرائی کی جانب سے شہری انتظامیہ کی عدم دلچسپی بتائی جاتی ہے۔ موٹرسائیکل مکینک توقیر احمد نے بتایا کہ وہ اس مارکیٹ میں گزشتہ12سال سے کام کر رہے ہیں اور انجن بنانے کی مزدوری صرف ایک ہزار روپے ہے جبکہ انجن میں استعمال ہونے والے پارٹس کی قیمت گزشتہ5سال کے دوران تقریباً 450 فیصد سے زائد بڑھ چکی ہے یعنی 5سال پہلے جو انجن2ہزار روپے میں تیار ہوتا تھا اب 8ہزار روپے تک تیار ہوتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 70سی سی موٹر سائیکل انجن کے مکمل جاپانی پارٹس کی قیمت7ہزار 500روپے اور چینی پارٹس 3ہزار 500روپے تک فروخت ہو رہے ہیں لیکن مزدوری کم ہو نے کے باوجود موٹر سائیکل مالکان اسے مہنگا سمجھتے ہیں جبکہ مہنگے پارٹس خریدنے میں ذرا بھی نہیں ہچکچا تے۔ مکینک محمدعباس نے بتایا کہ اس مارکیٹ میں گزشتہ25سال سے کام کر رہے ہیں لیکن اب کام میں50فیصد سے زائد کمی آچکی ہے اور دوسری جانب مزدوری بھی اتنی مناسب نہیں رہی جس کے باعث ملازمین اورگھر کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مارکیٹ میں گاہکوں کی کمی کی وجہ یہ ہے کہ ہر علاقے میں موٹرسائیکل مکینکوں نے دکانیں کھول رکھی ہیں۔ شہر کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے گاہک اب اپنے گھر کے قریب ہی موٹر سائیکل کی مرمت کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک بھر میں50،70،100،125،150 ، 175اور 200سی سی کی موٹر سائیکلیں عام طور پر استعمال ہو رہی ہیں ان تمام موٹر سائیکلوں میں سب سے زیادہ 70سی سی کے خریدار ہیں۔ پٹرول کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ موٹر سائیکلوں کی خریداری پر بھی اثر انداز ہوا اور موٹر سائیکل کی خریداری کم ہوئی ہے جسکے سبب ان کی مرمت کے کاموں میں بھی کمی آئی ہے جبکہ شہر میں بد امنی اوربڑھتی ہوئی مہنگائی نے بھی موٹر سائیکل کی مرمت کے کاموں کو متاثر کیا ہے۔ آٹو پارٹس کے دکاندار منظور احمد نے بتایا کہ جاپانی پارٹس بہت مہنگے ہو چکے ہیں اور زیادہ تر موٹر سائیکل مالکان سستے ہونے کے باعث چین کے پارٹس استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جاپانی پرزہ ایک ہزار روپے مالیت کا ہے تو چین کا بنا ہوا وہی پرزہ صرف300روپے میں مل جاتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں