ماہ رمضان میں مفت آٹا سپلائی ، کروڑوں کی کرپشن

ماہ  رمضان  میں  مفت  آٹا  سپلائی  ،  کروڑوں  کی  کرپشن

فیصل آباد(عبدالباسط سے )گزشتہ سال ماہ مقدس میں شہریوں کو مفت فراہم کئے جانے والے آٹے کے تھیلوں کی سپلائی میں بڑی بے ضابطگیوں کے انکشافات سامنے آگئے ۔

 آٹا پوائنٹس سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد آٹے کے تھیلے خورد برد ہونے کا انکشاف۔ جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طورپر غائب ہونے والے تھیلوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے کم کرکے ریکارڈ میں 21 ہزار ظاہر کردی گئی۔ آٹے کے تھیلے غائب ہونے والے سینٹرز پر تعینات ضلعی انتظامیہ کے افسروں و ملازمین کے خلاف قانونی اور محکمانہ کاروائیاں عمل میں لانے کی بجائے مبینہ طور پر فلور ملز مالکان سے 2 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی ریکوری وصول کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے ۔ جبکہ بلاوجہ کئے گئے جرمانوں کی ادائیگی سے انکار پر 36سے زائد فلور ملز کے لائسنس منسوخ کرنے کے احکامات بھی جاری کردئیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ برس ماہ مقدس میں حکومت کی جانب سے شہریوں کو ریلیف کی فرا ہمی کیلئے مفت آٹے کی ترسیل کی گئی تھی۔ اس مقصد کیلئے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں آٹا پوائنٹس قائم کئے گئے تھے ان پوائنٹ پر اہلیت کے حامل مردو خواتین کو فی کس تین آٹے کے تھیلے فراہم کئے گئے تھے ۔ اس دوران ضلعی انتظامیہ اور محکمہ خوراک کے زیر انتظام چلنے والے سینٹرز میں آٹے کی خورد برد کے انکشافات سامنے آئے ۔ جس پر شروعات میں ضلعی سطح پر کی جانے والی انکوائری میں محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ظاہر کی گئی آٹے کے تھیلوں کی تعداد میں واضح فرق سامنے آگیا اور خورد برد ہونے والے آٹے کے تھیلوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد سامنے آئی۔ بعد ازاں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے غائب ہونے والے تھیلوں کی تعداد صرف 21 ہزار کرتے ہوئے معاملے کو دفن کرنے کی کوشش کی گئی لیکن معاملے کی انکوائری کیلئے ڈپٹی ڈائریکٹر خوراک سرگودھا شاہ بہرام کو ذمہ داری سونپی گئی۔ جن کی انکوائری میں احکامات جاری کئے گئے آٹا غائب ہونے والے پوائنٹس پر آٹا سپلائی کرنے والی 36 سے زائد فلور ملز سے 2 کروڑ 54 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری کروائی جائے ۔

ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ حکام کی جانب سے اپنے ملوث افسروں و ملازمین کے خلاف کارروائی کی بجائے مبینہ طورپر فلور ملزمالکان کو قربانی کا بکر ا بنانے کا پلان بنالیاگیااور تمام فلور ملز مالکان کو ریکوری حوالے سے احکامات جاری کردئیے گئے بلاجواز جرمانوں اور ریکوری ادائیگی سے انکار کیاگیا تومحکمہ خوراک حکام نے مذکورہ36 سے زائد فلور ملز میں سے پہلے فیز میں 10فلور ملز کے لائسنس منسوخ کرتے ہوئے انہیں کام کرنے سے روک دیاگیا۔ فلور ملز کی بندش سے آٹے کی پسائی اور مارکیٹ میں سپلائی بند ہونے سے آٹے کی قلت اور بحران پیدا ہونے کے خدشات بھی منڈلانے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ برس آٹے کی سپلائی مہم کے دوران تعینات ڈپٹی کمشنر عنان قمر اور اسسٹنٹ کمشنر زبیر کی جانب سے آٹے کے خوردبرد ہونے اور مبینہ بڑی بے ضابطگیوں کے معاملات میں ملوث ہونے کے انکشافات بھی سامنے آئے تھے ۔ جس پر ضلعی انتظامی افسروں کی جانب سے اپنے ہائی پروفائل تعلقات کا استعمال کرتے ہوئے ملبہ فلور ملز مالکان پر ڈال دیاگیا ۔ ذرائع کے مطابق آٹے کے تھیلے خورد برد کرتے ہوئے مذکورہ افسروں کی جانب سے مبینہ طورپر مخصوص فلور ملز مالکان کو واپس آٹے کے تھیلے سپلائی کرتے ہوئے رقوم حاصل کرلی جاتی تھیں ۔ معاملے پر ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرول انتصار ضمیر اسلم کاکہناہے کہ حکام کے احکامات پرفلور ملز مالکان سے ریکوری کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں