سرکاری ہسپتالوں میں فارماسیوٹیکل نمائندوں کا داخلہ بند نہ ہوسکا،ڈاکٹرز کی کمیشن وصولی جاری

سرکاری ہسپتالوں میں فارماسیوٹیکل  نمائندوں کا داخلہ بند نہ ہوسکا،ڈاکٹرز کی کمیشن وصولی جاری

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)سرکاری ہسپتالوں میں فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے نمائندوں کا داخلہ بند نہ ہوسکا۔ ڈاکٹرز کی جانب سے کمپنیوں سے گٹھ جوڑ کرکے کمیشن کی وصولی کا سلسلہ جاری۔

، او پی ڈیز میں نمائندوں کے مستقل ڈیرے معمول بن گئے ۔ فیصل آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں دوا ساز کمپنیوں کے نمائندوں کی آمدورفت پر لگائی گئی پابندی نظر انداز ، ڈاکٹرز کی مبینہ ملی بھگت سے دوا ساز کمپنیوں کے نمائندگان روزانہ کی بنیاد پر باآسانی نا صرف ہسپتالوں میں داخل ہوتے ہیں بلکہ ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹرز کے کمروں میں بیٹھ کر اس بات کی نگرانی بھی کرتے ہیں کہ آیا ڈاکٹر کی جانب سے انکی کمپنی کی دوا تجویز کی گئی ہے یا مریض کو سرکاری ہسپتال میں دستیاب ادویات لکھ کر دی جا رہی ہیں۔ الائیڈ ہسپتال، الائیڈ ہسپتال ٹو، جنرل ہسپتال سمن آباد، جنرل ہسپتال غلام آباد اور فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی سمیت دیگرسرکاری علاجگاہوں میں جگہ جگہ پابندی کے واضح بورڈ نصب ہونے کے باوجود حقیقت میں صورتحال مختلف نظر آتی ہے ۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرز حکومت کی جانب سے متعلقہ بیماری کی ادویات کے عدم دستیابی کو جواز بنا کر مختلف کمپنیوں کی مہنگی دوائیں لکھ دیتے ہیں جو ہسپتالوں کی فارمیسی سے نہیں ملتیں ، مجبوراً باہر سے خریدنا پڑتی ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتالوں میں جاری اس گورکھ دھندے پر سخت ایکشن لیا جائے ۔ ذرائع کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرز کے لیے خصوصی کمیشن پیکیجز رکھے گئے ہیں جس میں نا صرف تحفے تحائف بلکہ بیرون ممالک کے تفریحی دورے بھی شامل ہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں