10 سال میں 3001سکالرز بیر و ن ملک گئے ، 1126 واپس آئے

10 سال میں 3001سکالرز بیر و ن ملک گئے ، 1126 واپس آئے

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ایچ ای سی پاکستان کو بین الاقوامی سکالرشپ پروگراموں میں نہ صرف شدید مالی مشکلات درپیش ہیں۔۔

 بلکہ سرکاری خرچ پر بیرون ملک بھیجے گئے پی ایچ ڈی سکالرز کی وطن واپسی نہ ہونے کی وجہ سے عالمی سطح پر بدنامی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔حکام کاکہناہے کہ بیرون ملک غائب ہونے والے پاکستانی سکالرز کی وجہ سے بیرون ملک سکالرشپس کے حصول میں رکاوٹوں کا سامناہے ۔ دس سال کے دوران 3001 سکالرز کو پی ایچ ڈی کی تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیجا گیا، جن میں سے 1126 واپس آئے ۔ ایچ ای سی کے فیکلٹی ڈ ویلپمنٹ پروگرام کے تحت 5 سال میں بیرون ملک بھیجے گئے 363 سکالرز میں سے 185 واپس آئے جبکہ 144 اب بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ تاہم 34 سکالرز ایسے بھی ہیں جنہوں نے واپس آنے سے انکار کیا ہے ۔ایک اور رپورٹ کے مطابق اوورسیز سکالرشپ فیز II کے تحت 1,876 طلبا  کو وظائف دیئے گئے ، جن میں سے 341 منسوخ اور 70 سکالرز فرار ہو چکے ہیں۔اسی طرح، فلبرائٹ سکالرشپ فیز III میں دئیے گئے 92 میں سے کوئی طالب علم بھی پروگرام مکمل نہ کر سکا، 89 منسوخ اور 3 فرار ہو گئے ۔ پاک۔امر یکا نالج کوریڈور کے تحت 409 پی ایچ ڈی سکالرشپس دی گئیں جن میں سے ایک منسوخ اور چار سکالرز فرار ہو گئے ۔ دوسری جانب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ نو مختلف پراجیکٹ کے تحت 5,321 طلبا  نے غیر ملکی سکالرشپس حاصل کی ہیں جن میں سے 96 سکالرزایچ ای سی کے نادہندہ ہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں