بلوچی خواتین میں روایتی ملبوسات آج بھی مقبول

بلوچی خواتین میں روایتی ملبوسات آج بھی مقبول

مختلف رنگوں کا شیشے کی کڑھائی والا لباس کراچی بھر میں آرڈر پر تیار کیا جاتا ہے

لان، شیفون، جارجٹ اور سوتی کپڑے پر تلہ، اون اور ریشم سے کڑھائی کی جاتی ہےکراچی (رپورٹ:اسما ایوب خان) فیشن میں وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں تبدیلی آگئی ہے تاہم اس کے باوجود بلوچی خواتین میں ان کے روایتی ملبوسات آج بھی مقبول ہیں،بلوچی خواتین آج بھی شیشے کی کڑھائی والے ملبوسات زیب تن کرتی ہیں۔کراچی میں جہاں کئی زبانیں بولنے والے لوگ آباد ہیں، وہیں ایک بڑی تعداد بلوچی قبائلی خاندانوں کی بھی ہے ۔کراچی میں مختلف علاقوں میں بلوچی خواتین کے روایتی ملبوسات آرڈر پر تیار کیے جاتے ہیں، ایسی ہی کئی دکانیں کراچی کے اولڈ ایریا لی مارکیٹ، لیاری، جہانگیر روڈ، تین ہٹی، بفرزون، ملیر ،ڈالمیا اور پاپوش نگر سمیت دیگر علاقوں میں موجود ہیں جہاں بلوچی لباس آرڈر پر تیار کیے جاتے ہیں۔لی مارکیٹ کے ایک دکان دار کاظم نے روزنامہ ’’دنیا ‘‘کو بتایا کہ بلوچی خواتین کے کپڑوں کی یہ مارکیٹ کئی برس پرانی ہے ،خواتین کی پسند و نا پسند دیکھنی پڑتی ہے ،کڑھائی پر آنے والی لاگت کا اندازہ ڈیزائن دیکھ کر کیا جاتا ہے ۔اسی مارکیٹ کے ایک اور دکان دار نے بتایا کہ آج کل زیادہ تر بلوچی کپڑوں پر مشینوں سے کڑھائی کی جاتی ہے بلوچستان سے بھی ہاتھ کی کڑھائی والے ملبوسات فروخت کے لیے لائے جاتے ہیں جو کہ خاصے مہنگے ہوتے ہیں کیونکہ ہاتھ سے کی گئی کڑھائی میں محنت زیادہ ہوتی ہے اور اس کی تیاری میں کافی وقت درکار ہوتا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ خواتین ہاتھ کی کڑھائی کے ملبوسات گھر پر بھی تیار کرکے پہنتی ہیں مگر ہاتھ کی کڑھائی ایک وقت طلب کام ہوتا ہے جس کی تیاری میں مہینوں لگ جاتے ہیں اس لیے خواتین مشین کی کڑھائی کے ڈیزائن کے سیمپل پسند کرکے آرڈر دے جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلوچی خواتین کے علاوہ دیگر خواتین صرف گلے اور آستین پر کڑھائی کراتی ہیں۔ایک اور دکان دار نے بتایا کہ ان ملبوسات میں تلہ، اون اور ریشم کے دھاگوں کی کڑھائی کی جاتی ہے ،بلوچی ملبوسات کی تیاری میں موسم کے حساب سے کپڑے کا انتخاب کیاجاتا ہے جس میں لان، ریشم، سوتی ،شیفون اور جارجٹ کے سادے اور پرنٹ والے کپڑے پر کڑھائی کی جاتی ہے ۔بازار میں موجود بلوچی خواتین کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے روایتی ملبوسات سے بلوچ ثقافت کے رنگ نمایاں ہوتے ہیں بلوچی لباس میں فراک نما بند چاکوں والی قمیص پر شیشے کے ساتھ کڑھائی کی جاتی ہے جب کہ قمیص کے آگے دامن پر ایک بڑی سی جیب اور اس پر اسی طرح کی کڑھائی ہوتی ہے ۔ سوٹ کے دوپٹے کے پلوؤں اور شلوار کے پائنچے پر بھی یہی کڑھائی کی جاتی ہے ،بلوچ قوم کی خواتین میں کئی دہائیوں سے اسی لباس کو زیب تن کرنے کی روایت برقرار ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں