مویشی منڈی میں گلابی بھینسیں مرکز نگاہ بن گئیں
روزانہ دودھ اور مکھن استعمال کرنے والے سبی کے بیل بھی خریداروں کی توجہ کا مرکز ہیں
ایک لاکھ 25 ہزار کے لگ بھگ گائے ، بیل اور 500 اونٹ لائے جاچکے ہیںکراچی(رپورٹ۔اسما ایوب خان) سپرہائی وے پر لگنے والی مویشی منڈی میں قربانی کے جانور بڑی تعداد میں لائے جا چکے ہیں ،جن میں نایاب نسل کی گائیں بھی شامل ہیں ۔اب تک ایک لاکھ 25 ہزار کے لگ بھگ گائے ، بیل وغیرہ، 20 ہزار سے زائد بکرے اور اسی طرح تقریباً 500اونٹ بھی منڈی میں لائے جاچکے ہیں۔ گزشتہ سال تقریباً 250,000 گائے ، بیل وغیرہ، 90ہزار بکرے اور 3200 اونٹ لائے گئے تھے ۔ سبی کے مشہور بیل جو اپنے قد وقامت کی وجہ سے انفرادیت رکھتے ہیں وہ بھی منڈی میں عوام کی توجہ کا مرکز ہیں ۔سبی کے بیلوں کے مالک عبد الصمد نے روزنامہ ’’دنیا‘‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے ان بیلوں کی بہت خدمت کی ہے ،ان کو کھانے میں بادام پستے ، دیسی گھی ، آٹا اپنے ہاتھوں سے کھلایا جاتا ہے اس کے علاوہ یہ روزانہ دودھ اور مکھن بھی کھاتے ہیں ،ایک اور ٹینٹ میں موجود گینی نسل کی چھوٹی چھوٹی گائیں بچوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہیں مگر ان نایاب گائیوں کی قیمتیں ان کے قد سے کہیں زیادہ بلند ہیں۔بیلوں کے مالک قربان نے بتا یا کہ اس کے پاس گلابی رنگ کے بھینسوں کی جوڑی بھی موجود ہے جس کا رنگ قدرتی طور پر گلابی ہے اور یہ انتہائی خوبصورت ہیں،ایک بھینس کی قیمت 9 لاکھ ہے ،کراچی کی مویشی منڈی میں سات فٹ لمبے لمبو بیل، رحیم یار خان کے گلو بٹ نامی بیل بھی شہریوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔شہریوں کا کہنا ہے کہ قربانی کا اوسط درجے کا جانور جس کا وزن ڈھائی سے ساڑھے تین من کے درمیان ہوتا ہے اس کی قیمت کم سے کم 50 ہزار یا زیادہ سے زیادہ 60 ہزار روپے ہونی چاہیے، وہ بیوپاریوں کی من مانی قیمت طلب کرنے پر اوسط درجے کا جانور بھی خریدنے سے قاصر ہیں۔